Anwar-ul-Bayan - At-Tawba : 26
ثُمَّ اَنْزَلَ اللّٰهُ سَكِیْنَتَهٗ عَلٰى رَسُوْلِهٖ وَ عَلَى الْمُؤْمِنِیْنَ وَ اَنْزَلَ جُنُوْدًا لَّمْ تَرَوْهَا وَ عَذَّبَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا١ؕ وَ ذٰلِكَ جَزَآءُ الْكٰفِرِیْنَ
ثُمَّ : پھر اَنْزَلَ : نازل کی اللّٰهُ : اللہ سَكِيْنَتَهٗ : اپنی تسکین عَلٰي : پر رَسُوْلِهٖ : اپنے رسول وَعَلَي : اور پر الْمُؤْمِنِيْنَ : مومنوں کی وَاَنْزَلَ : اور اتارے اس نے جُنُوْدًا : لشکر لَّمْ تَرَوْهَا : وہ تم نے نہ دیکھے وَعَذَّبَ : اور عذاب دیا الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا (کافر) وَذٰلِكَ : اور یہی جَزَآءُ : سزا الْكٰفِرِيْنَ : کافر (جمع)
پھر خدا نے اپنے پیغمبر ﷺ پر اور مومنوں پر اپنی طرف سے تسکین نازل فرمائی اور (تمہاری مدد کو فرشتوں کے) لشکر جو تمہیں نظر نہیں آتے تھے (آسمان سے) اتارے اور کافروں کو عذاب دیا۔ اور کفر کرنے والوں کی یہی سزا ہے۔
(9:26) سکینتہ۔ مضاف مضاف الیہ۔ سکینہ وہ اطمینان ۔ چین و قرار اور سکون ہے جو اللہ تعالیٰ اپنے مومن بندہ کے قلب میں اس وقت نازل فرماتا ہے جب کہ وہ ہولناکیوں کی شدت سے مضطرب ہوجاتا ہے۔ پھر اس کے بعد جو کچھ بھی اس پر گزرے وہ اس سے گھبراتا نہیں یہ اس کے لئے ایمان کی زیادتی یقین میں قوت اور استقلال پیدا کردیتا ہے۔ لم تروھا۔ اصل میں ترون (مضارع جمع مذکر حاضر) لم کی وجہ سے ن اعرابی گرگیا ۔ جن کو تم نے نہ دیکھا۔
Top