Ashraf-ul-Hawashi - Yunus : 64
لَهُمُ الْبُشْرٰى فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَ فِی الْاٰخِرَةِ١ؕ لَا تَبْدِیْلَ لِكَلِمٰتِ اللّٰهِ١ؕ ذٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُؕ
لَھُمُ : ان کے لیے الْبُشْرٰي : بشارت فِي : میں الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا : دنیا کی زندگی وَ : اور فِي : میں الْاٰخِرَةِ : آخرت لَا تَبْدِيْلَ : تبدیلی نہیں لِكَلِمٰتِ : باتوں میں اللّٰهِ : اللہ ذٰلِكَ : یہ ھُوَ : وہ الْفَوْزُ : کامیابی الْعَظِيْمُ : بڑی
ان کے لئے دنیا کی زندگی میں بھی خوشی ہے اور آخرت میں بھی8 اللہ کی باتیں بدل نہیں سکتیں9 یہی بڑی کا مبابی ہے
8 ۔ اولیاء اللہ کے لئے آخرت میں بشارت یعنی جنت ہے اور دنیا میں ان کے لئے کئی طرح کی بشارتیں ہیں۔ ایک بشارت تو قرآن کی متعدد آیات میں یہ دی گئی ہے کہ ان پر کوئی خوف و غم نہ ہوگا اور انہیں سچے خواب دکھائے جاتے۔ جیسا کہ احادیث میں ہے۔ الرویا الادقہ بشری المومن۔ کہ سچا خواب مومن کے لئے بشارت ہے۔ ان کی دعائیں قبول ہوتی ہیں۔ لوگوں میں قبولیت حاصل ہوتی ہے اور لوگ مدح و ستائش سے ان کا ذکر کرتے ہیں جیسا کہ صحیح مسلم کی ایک روایت میں ہے کہ یہ مدح مومن کے لئے دنیا میں بشارت ہے۔ (روح طعانی۔ شوکانی) ۔ 9 ۔ لہٰذا اس کے وہ وعدے بھی پورے ہوں گے جو اس نے اہل ایمان سے کر رکھ ہیں۔
Top