Tafseer-e-Usmani - Yunus : 92
فَالْیَوْمَ نُنَجِّیْكَ بِبَدَنِكَ لِتَكُوْنَ لِمَنْ خَلْفَكَ اٰیَةً١ؕ وَ اِنَّ كَثِیْرًا مِّنَ النَّاسِ عَنْ اٰیٰتِنَا لَغٰفِلُوْنَ۠   ۧ
فَالْيَوْمَ : سو آج نُنَجِّيْكَ : ہم تجھے بچا دیں گے بِبَدَنِكَ : تیرے بدن سے لِتَكُوْنَ : تاکہ تو رہے لِمَنْ : ان کے لیے جو خَلْفَكَ : تیرے بعد آئیں اٰيَةً : ایک نشانی وَاِنَّ : اور بیشک كَثِيْرًا : اکثر مِّنَ النَّاسِ : لوگوں میں سے عَنْ : سے اٰيٰتِنَا : ہماری نشانیاں لَغٰفِلُوْنَ : غافل ہیں
سو آج بچائے دیتے ہیں ہم تیرے بدن کو تاکہ ہو وے تو اپنے پچھلوں کے واسطے نشانی اور بیشک بہت لوگ ہماری قدرتوں پر توجہ نہیں کرتے5
5 " موضح القرآن " میں ہے کہ جیسا بےوقت ایمان لایا، بےفائدہ، ویسا ہی اللہ نے مرے پیچھے اس کا بدن دریا میں سے نکال کر ٹیلے پر ڈال دیا کہ " بنی اسرائیل " دیکھ کر شکر کریں اور پیچھے آنے والے اس کے حال سے عبرت پکڑیں۔ ورنہ اس کو بدن کے بچنے سے کیا فائدہ۔ جیسا بےفائدہ ایمان تھا ویسی ہی بےفائدہ نجات مل گئی۔ جدید تحقیقات سے ثابت ہوا ہے کہ فرعون کی لاش آج تک محفوظ چلی آتی ہے لیکن الفاظ قرآنی کی صحت اس کے ثبوت پر موقوف نہیں (اتفاق) بنی اسرائیل کے نجات پانے اور فرعون کے غرق ہونے کا واقعہ " عاشوراء " کے دن ہوا۔ اور اتفاق سے آج بھی جب بندہ یہ سطریں لکھ رہا ہے " یوم عاشوراء 1348 ہجری ہے۔ خدا ہم کو دنیا و آخرت میں اپنے عذاب سے محفوظ رکھے اور دشمنان دین کا بیڑا غرق کرے۔ آمین۔
Top