Tafseer-e-Majidi - An-Nisaa : 111
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا ادْخُلُوْا فِی السِّلْمِ كَآفَّةً١۪ وَّ لَا تَتَّبِعُوْا خُطُوٰتِ الشَّیْطٰنِ١ؕ اِنَّهٗ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ
يٰٓاَيُّهَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوا : جو لوگ ایمان لائے ادْخُلُوْا : تم داخل ہوجاؤ فِي : میں السِّلْمِ : اسلام كَآفَّةً : پورے پورے وَ : اور لَا تَتَّبِعُوْا : نہ پیروی کرو خُطُوٰتِ : قدم الشَّيْطٰنِ : شیطان اِنَّهٗ : بیشک وہ لَكُمْ : تمہارا عَدُوٌّ : دشمن مُّبِيْنٌ : کھلا
اور جو کوئی کسی گناہ کا ارتکاب کرتا ہے تو اس کا ارتکاب اپنی ہی جان کے خلاف کرتا ہے، اور اللہ بڑا علم والا ہے بڑا حکمت والا ہے،305 ۔
305 ۔ علیم کل ہونے کے حیثیت سے وہ سب کے چھوٹے بڑے گناہوں سے باخبر ہے، حکیم ہونے کے اعتبار سے وہ جزا وسزا سب کے مناسب حال ہی تجویز کرتا ہے۔ (آیت) ” انما یکسبہ علی نفسہ “۔ یعنی گناہ کا ضرر ووبال خود اسی کو بھگتنا ہوگا۔ اس لئے توبہ و استغفار، تدارک وتلافی لازمی ہے۔
Top