Ashraf-ul-Hawashi - Al-Hajj : 44
وَّ اَصْحٰبُ مَدْیَنَ١ۚ وَ كُذِّبَ مُوْسٰى فَاَمْلَیْتُ لِلْكٰفِرِیْنَ ثُمَّ اَخَذْتُهُمْ١ۚ فَكَیْفَ كَانَ نَكِیْرِ
وَّ : اور اَصْحٰبُ مَدْيَنَ : مدین والے وَكُذِّبَ : اور جھٹلایا گیا مُوْسٰى : موسیٰ فَاَمْلَيْتُ : پس میں نے ڈھیل دی لِلْكٰفِرِيْنَ : کافروں کو ثُمَّ : پھر اَخَذْتُهُمْ : میں نے انہیں پکڑ لیا فَكَيْفَ : تو کیسا كَانَ : ہوا نَكِيْرِ : میرا انکار
اور مدین والے (یعنی شعیب کی قوم اور موسیٰ بھی جھٹلا دیا گیا7 تو میں نے (چند روز تک) کافروں کو مہلت دی پھر ان کو دھر پکڑا (اپنے عذاب میں گرفتار کیا) تو (تو نے دیکھا)8 میرا پلٹنا کیسا ہوا (کس بلا کا پلٹنا تھا )
7 ۔ یعنی فرعون اور اس کی قوم نے حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) کی تکذیب کی۔ 8 ۔ یا تو آرام و عزت کی زندگی گزار رہے تھے یا پھر ایسے تباہ ہوئے کہ نام و نشان تک مٹ گیا۔ ’ نکیر ‘(جس کا ترجمہ پلٹنے سے کیا گیا ہے) کا پورا مفہوم یہ ہے کہ کسی شخص کی بری روش کو ناپسند کرتے ہوئے اس کی خوشالی کو بدحالی سے بدل ڈالا جائے۔ (کبیر)
Top