Tafseer-al-Kitaab - Al-A'raaf : 165
فَلَمَّا نَسُوْا مَا ذُكِّرُوْا بِهٖۤ اَنْجَیْنَا الَّذِیْنَ یَنْهَوْنَ عَنِ السُّوْٓءِ وَ اَخَذْنَا الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا بِعَذَابٍۭ بَئِیْسٍۭ بِمَا كَانُوْا یَفْسُقُوْنَ
فَلَمَّا : پھر جب نَسُوْا : وہ بھول گئے مَا : جو ذُكِّرُوْا بِهٖٓ : انہیں سمجھائی گئی تھی اَنْجَيْنَا : ہم نے بچا لیا الَّذِيْنَ : وہ جو کہ يَنْهَوْنَ : منع کرتے تھے عَنِ السُّوْٓءِ : برائی سے وَاَخَذْنَا : اور ہم نے پکڑ لیا الَّذِيْنَ : وہ لوگ جنہوں نے ظَلَمُوْا : ظلم کیا بِعَذَابٍ : عذاب بَئِيْسٍ : برا بِمَا : کیونکہ كَانُوْا يَفْسُقُوْنَ : نافرمانی کرتے تھے
پھر جب ان (نافرمان) لوگوں نے وہ نصیحتیں جو ان کو کی گئی تھیں بھلا دیں تو ہم نے ان کو بچا لیا جو برائی سے روکتے تھے۔ اور جو لوگ ظلم کررہے تھے ان کو ہم نے ایک سخت عذاب میں پکڑ لیا اس لئے کہ وہ نافرمانی کرتے رہے تھے۔
[64] اس بیان سے معلوم ہوا کہ صرف وہی گروہ عذاب سے بچایا گیا جس نے نافرمانی والے گروہ کو باز رکھنے کی کوشش کی تھی اور اس طرح اللہ کے حضور اپنی برأت پیش کرنے کا ثبوت فراہم کر رکھا تھا۔ رہے وہ لوگ جو خلاف ورزی کو خاموشی سے بیٹھے دیکھ رہے تھے اور منع کرنے والوں سے کہتے تھے کہ ان کم بختوں کو کیوں نصیحت کرتے ہو جنہیں اللہ ہلاک کرنے والا ہے ان کو اللہ تعالیٰ نے ظالموں میں شامل کیا اور نافرمان گروہ کے ساتھ وہ بھی مبتلائے عذاب ہوئے، کیونکہ اجتماعی جرائم کے باب میں اللہ کا قانون یہ ہے (جیسا کہ قرآن اور احادیث سے واضح ہے) کہ جس بستی میں علانیہ احکام الٰہی کی خلاف ورزی ہو رہی ہو وہ ساری کی ساری قابل مواخذہ ہوتی ہے اور اس کا کوئی فرد محض اس بنا پر مواخذہ سے بچ نہیں سکتا کہ وہ بذات خود خلاف ورزی کا مرتکب نہیں ہوا، بلکہ اسے اللہ کے سامنے اپنی صفائی کا ثبوت پیش کرنا ہوگا کہ وہ اپنی حد استطاعت تک اصلاح کی کوشش کرتا رہا۔
Top