Ashraf-ul-Hawashi - Al-Maaida : 84
وَ مَا لَنَا لَا نُؤْمِنُ بِاللّٰهِ وَ مَا جَآءَنَا مِنَ الْحَقِّ١ۙ وَ نَطْمَعُ اَنْ یُّدْخِلَنَا رَبُّنَا مَعَ الْقَوْمِ الصّٰلِحِیْنَ
وَمَا : اور کیا لَنَا : ہم کو لَا نُؤْمِنُ : ہم ایمان نہ لائیں بِاللّٰهِ : اللہ پر وَمَا : اور جو جَآءَنَا : ہمارے پاس آیا مِنَ : سے۔ پر الْحَقِّ : حق وَنَطْمَعُ : اور ہم طمع رکھتے ہیں اَنْ : کہ يُّدْخِلَنَا : ہمیں داخل کرے رَبُّنَا : ہمارا رب مَعَ : ساتھ الْقَوْمِ : قوم الصّٰلِحِيْنَ : نیک لوگ
اور ہم کو کیا ہوا (یعنی کیا وجہ ہے) جو ہم اللہ پر اور جو حق بات ہم تک پہنچی ہے اس پر (یعنی قرآن پر ایمان نہ لائیں اور اس بات کی خواہش نہ کریں کہ ہمارا مالک ہم کو نیک بخت لوگوں کے ساتھ داخل کرے3
یعنی آنحضرت ﷺ کی امت میں داخل فرما (دیکھئے سورت بقرہ 143) یا یہ کہ انبیا اور مومنین جو توحید کی گواہی دیتے ہیں ان کی جماعت میں شمار فرما (کبیر)3 یعنی ہمارا مسلمان کے ساتھ حشر فرمائے۔ اس صورت میں ونطع کا عطف نومن کی ضمیر سے حال ہو اور مطلب یہ ہو کہ ہم کیوں ایمان لائیں حلان کہ ہم یہ خواہش رکھتے ہیں کہ ہمارا پر وردگا اپنے نیک بندوں کے ساتھ ہمارا حشر فرمائے یعنی ہیں ایمان ضرور لانا چاہیے ورنہ اس قسم کی توقع سراسر جہالت اور حماقت ہے
Top