Ashraf-ul-Hawashi - Al-An'aam : 53
وَ كَذٰلِكَ فَتَنَّا بَعْضَهُمْ بِبَعْضٍ لِّیَقُوْلُوْۤا اَهٰۤؤُلَآءِ مَنَّ اللّٰهُ عَلَیْهِمْ مِّنْۢ بَیْنِنَا١ؕ اَلَیْسَ اللّٰهُ بِاَعْلَمَ بِالشّٰكِرِیْنَ
وَكَذٰلِكَ : اور اسی طرح فَتَنَّا : آزمایا ہم نے بَعْضَهُمْ : ان کے بعض بِبَعْضٍ : بعض سے لِّيَقُوْلُوْٓا : تاکہ وہ کہیں اَهٰٓؤُلَآءِ : کیا یہی ہیں مَنَّ اللّٰهُ : اللہ نے فضل کیا عَلَيْهِمْ : ان پر مِّنْۢ بَيْنِنَا : ہمارے درمیان سے اَلَيْسَ : کیا نہیں اللّٰهُ : اللہ بِاَعْلَمَ : خوب جاننے والا بِالشّٰكِرِيْنَ : شکر گزار (جمع)
اور اسی طرح ہم نے ایک دوسرے سے آزمایا ہے (یعنی شریف کو رذالے اور مالدار کو مفلس سے)9 اس لیے کہ یہ لوگ کہیں کیا انہیں لوگوں پر اللہ نے ہم میں سے چن کر احسان کیا10 کیا اللہ شکر کرنے والوں کو اچھی طرح نہیں جانتا11
9 یعنی سرداران قریش جو یہ مطالبہ کر رہے ہیں۔10 یعنی کیا بلال ؓ ۔ صہیب ؓ خباب ؓ سالم ؓ عبد اللہ ؓ بن مسعود ؓ سعد ؓ بن ابی وقاص ؓ اور دو سے غریب اور بےکس مسلمان ہی اللہ تعالیٰ یو یہ ایسے نظر آئے ہیں کہ اس نے انہیں ہماری قوم میں سے چن لیا ہے۔11 یعنی دولتمندوں کو غریبوں سے آزمایا ہے کہ ان کو ذلیل دیکھتے ہیں اور تعجب کرتے ہیں کہ کیا یہ لا ئق ہیں اللہ کے فضل کے اور اللہ دل دیکھتا ہے کہ اللہ کا حق مانتے ہیں۔ ( موضح) در اصل اللہ تعالیٰ کے ہاں قدرو منزلت ہے تو انہی لوگوں کی ہے جو اخلاص سے اللہ کا شکر بجا لاتے ہیں چاہے وہ کتنے ہی غریب اور محتاج ہوں۔ اللہ تعالیٰ کے نزدیک خالی دینوی حسب و نسب اور خوشحالی کی کوئی قدر نہیں ہے جیسے فرمایا ان اکر مکم عند اللہ اتقاکم ( حجرات) کہ تم میں سے اللہ تعالیٰ کے نزدیک زیادہ باعزت وہ ہے جو سب زیادہ پرہیز گار ہے
Top