Ashraf-ul-Hawashi - At-Tawba : 91
لَیْسَ عَلَى الضُّعَفَآءِ وَ لَا عَلَى الْمَرْضٰى وَ لَا عَلَى الَّذِیْنَ لَا یَجِدُوْنَ مَا یُنْفِقُوْنَ حَرَجٌ اِذَا نَصَحُوْا لِلّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ١ؕ مَا عَلَى الْمُحْسِنِیْنَ مِنْ سَبِیْلٍ١ؕ وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌۙ
لَيْسَ : نہیں عَلَي : پر الضُّعَفَآءِ : ضعیف (جمع) وَلَا : اور نہ عَلَي : پر الْمَرْضٰى : مریض (جمع) وَلَا : اور نہ عَلَي : پر الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو لَا يَجِدُوْنَ : نہیں پاتے مَا : جو يُنْفِقُوْنَ : وہ خرچ کریں حَرَجٌ : کوئی حرج اِذَا : جب نَصَحُوْا : وہ خیر خواہ ہوں لِلّٰهِ : اللہ کیلئے وَرَسُوْلِهٖ : اور اس کا رسول مَا : نہیں عَلَي : پر الْمُحْسِنِيْنَ : نیکی کرنے والے مِنْ سَبِيْلٍ : کوئی راہ (الزام) وَاللّٰهُ : اور اللہ غَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : نہایت مہربان
(اے پیغمبر) ج ولوگ کمزور ہیں6 ان پر تو کوئی گناہ نہیں (اگر وہ جہاد میں نہ جائٰں) اور نہ بیماروں پر اور نہ ان پر جن کو خرچ نہیں ملتا7 جب وہ اللہ اور اس کے رسول کے خیر خواہ ہوں8 (ایسے) نیک لوگوں پر کوئی الزام نہیں اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے9
6 یعنی معذور ہیں جیسے لنگڑے، لولے، اپاہج۔ اندھے، بوڑھے، عورتیں اور بچے۔7 جس سے جہاد کی تیاری کرسکیں اور ہتھیار سواری وغیرہ فراہم کرسکین۔8 وہ کام نہ کرتے ہوں جس سے انہیں نقصان ق اور ان کے دشمنوں کو فائدہ پہنچ سکتا ہو۔ صحیح حدیث میں ہے کہ نبی ﷺ نے تین مرتبہ فرمایا الدین النعیحتہ۔ دین خیر خواہی کا نام ہے۔ صحابہ کرام نے عرض کیا کس کے لیے فرمایا : للہ ولکتابہ وارسولہ ولائمتہ المسمین وعامتھم۔ یعنی اللہ کے لیے اس کی کتاب کے لیے اس کے رسول ﷺ کے لیے مسلمانوں کے امام کے لیے اور مسلم عوام کے لیے ( شوکانی) عام لوگوں کی خیر خواہی میں یہ چیز بھی شامل ہے کہ جب مجاہدیں جہاد پر گئے ہوئے ہوں تو یہ لوگ شہر میں بیٹھے رہیں۔ نہ جھوٹی خبریں پھیلائیں نہ فساد وبر پاکریں مجاہدین کی خدمت کریں اور ان کے بال بچوں کی خبر گیری کریں۔ ( از وحیدی)9 یعنی یہ لوگ معذور ہیں۔ اگر جہاد میں شرکت نہ کریں تو ان پر کچھ گناد نہیں ہے۔ اس کی تفسیر کرتے ہوئے نبی ﷺ نے تبوک کے سفر میں صحابہ کرام سے فرمایا تم اپنے پیچھے مدینہ میں کچھ ایسے لوگوں کو چھوڑ کر آئے ہو ہو کہ تم نے جو مسافت طے کی جو مال خرچ کیا ہے اور جس وادی کو پار کیا ہے۔ ان سب اعمال میں وہ تمہارے ساتھ رہے ہیں۔ صحابہ ؓ نے عرض کیا۔ اے اللہ کے رسول ﷺ وہ ہمارے ساتھ کیسے ساتھ کیسے ہو نگے حالانکہ وہ تو مدینہ میں رہ گئے ہیں ؟ فرمایا انہیں صف عذر نے تمہارے آنے سے روک دیا ہے۔ اور دوسری روایت میں ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا۔ مگر وہ اجر میں تمہارے ساتھ شریک ہیں ( ابن کثیر بحوالہ صحیحین)
Top