Tadabbur-e-Quran - Al-Anfaal : 26
وَ الَّذِیْنَ یُتَوَفَّوْنَ مِنْكُمْ وَ یَذَرُوْنَ اَزْوَاجًا١ۖۚ وَّصِیَّةً لِّاَزْوَاجِهِمْ مَّتَاعًا اِلَى الْحَوْلِ غَیْرَ اِخْرَاجٍ١ۚ فَاِنْ خَرَجْنَ فَلَا جُنَاحَ عَلَیْكُمْ فِیْ مَا فَعَلْنَ فِیْۤ اَنْفُسِهِنَّ مِنْ مَّعْرُوْفٍ١ؕ وَ اللّٰهُ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ
وَالَّذِيْنَ : اور جو لوگ يُتَوَفَّوْنَ : وفات پاجائیں مِنْكُمْ : تم میں سے وَيَذَرُوْنَ : اور چھوڑ جائیں اَزْوَاجًا : بیویاں وَّصِيَّةً : وصیت لِّاَزْوَاجِهِمْ : اپنی بیویوں کے لیے مَّتَاعًا : نان نفقہ اِلَى : تک الْحَوْلِ : ایک سال غَيْرَ : بغیر اِخْرَاجٍ : نکالے فَاِنْ : پھر اگر خَرَجْنَ : وہ نکل جائیں فَلَا : تو نہیں جُنَاحَ : گناہ عَلَيْكُمْ : تم پر فِيْ : میں مَا فَعَلْنَ : جو وہ کریں فِيْٓ : میں اَنْفُسِهِنَّ : اپنے تئیں مِنْ : سے مَّعْرُوْفٍ : دستور وَاللّٰهُ : اور اللہ عَزِيْزٌ : غالب حَكِيْمٌ : حکمت والا
اور یاد کرو جب کہ تم تھوڑے اور ملک میں دبے ہوئے تھے، ڈرتے تھے کہ لوگ تمہیں اچک نہ لیں تو خدا نے تمہیں پناہ دی اور اپنی نصرت سے نوازا اور تم کو پاکیزہ روزی دی تاکہ شکر گزار بنو
وَاذْكُرُوْٓا اِذْ اَنْتُمْ قَلِيْلٌ مُّسْتَضْعَفُوْنَ فِي الْاَرْضِ تَخَافُوْنَ اَنْ يَّتَخَطَّفَكُمُ النَّاسُ فَاٰوٰىكُمْ وَاَيَّدَكُمْ بِنَصْرِهٖ وَرَزَقَكُمْ مِّنَ الطَّيِّبٰتِ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ۔ ابتدائے اسلام میں مسلمانوں پر اللہ کے انعامات : اطاعت اللہ اور اطاعت رسول کے جس مطالبہ سے یہ کلام چلا ہے اس کو مؤکد کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ نے یہ اپنے انعامات گنائے ہیں۔ مقصود یہ ہے کہ اللہ و رسول نے جس راہ کی تمہیں دعوت دی ہے اب تک تم نے دیکھا کہ اس راہ میں ہر قدم پر اس نے تمہیں سہارا دیا ہے۔ تم تھوڑے تھے۔ کمزور اور دبے ہوئے تھے۔ ڈرتے تھے کہ قریش تمہیں اچک نہ لیں تو خدا نے تمہیں مدینہ میں پناہ دی، بدر میں اپنی خاص نصرت تمہیں نوازا، تمہارے لیے پاکیزہ معاش و معیشت کی راہیں کھولیں، یہ سب باتیں مقتضی ہیں کہ تم خدا کے شکر گزار اور اس کے دین کے کارگزار بندے بنو۔ اس اندیشے میں مبتلا نہ ہو کہ اس راہ پر چل کر تم کسی خطرے میں پھنس جاؤ گے۔ جس نے اب تکت مہارے ساتھ اتنا اچھا معاملہ کیا ہے، یہ گمان نہ کرو کہ وہ آئندہ تمہارے ساتھ کوئی برا معاملہ کرے گا۔
Top