Tafseer-e-Baghwi - Yunus : 30
هُنَالِكَ تَبْلُوْا كُلُّ نَفْسٍ مَّاۤ اَسْلَفَتْ وَ رُدُّوْۤا اِلَى اللّٰهِ مَوْلٰىهُمُ الْحَقِّ وَ ضَلَّ عَنْهُمْ مَّا كَانُوْا یَفْتَرُوْنَ۠   ۧ
هُنَالِكَ : وہاں تَبْلُوْا : جانچ لے گا كُلُّ نَفْسٍ : ہر کوئی مَّآ : جو اَسْلَفَتْ : اس نے بھیجا وَرُدُّوْٓا : اور وہ لوٹائے جائینگے اِلَى : طرف اللّٰهِ : اللہ مَوْلٰىھُمُ : ان کا (اپنا) مولی الْحَقِّ : سچا وَضَلَّ : اور گم ہوجائے گا عَنْھُمْ : ان سے مَّا : جو كَانُوْا يَفْتَرُوْنَ : وہ جھوٹ باندھتے تھے
وہاں ہر شخص (اپنے اعمال کی) جو اس نے آگے بھیجے ہوں گے آزمائش کرلے گا اور وہ اپنے سچے مالک کی طرف لوٹائے جائیں گے اور جو کچھ وہ بہتان باندھا کرتے تھے سب ان سے جاتا رہے گا۔
(30)” ھنالک تبلوا “ یعنی آزمالے گا اور بعض نے کہا کہ مطلب یہ ہے کہ جان لے گا اور واقف ہوجائے گا اور حمزہ ، کسائی اور یعقوب رحمہم اللہ نے ” تتلوا “ پڑھا ہے دوتاء کے ساتھ یعنی پڑھ لے گا ۔” کل نفس ‘ ‘ اپنے نامہ اعمال کو ” ما اسلفت “ جو خیر یا شر آگے بھیجا اور بغض نے کہا ہے معائنہ کرلے گا ۔ ” وردوا الی اللہ “ اس کے حکم کی طرف ۔ ” مولا ھم الحق “ جو ان کے معاملہ کا مالک ہے۔ اگر یہ اعتراض ہو کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ ” وان الکافرین لا مولیٰ لھم “ اور یہاں اللہ تعالیٰ کو ان کا مولیٰ کہا جارہا ہے ؟ تو جواب یہ ہے کہ اس آیت میں مولیٰ بمعنی مالک ہے اور دوسری آیت میں مولیٰ بمعنی مدد گار ہے کہ کافروں کا کو لی مدد گار نہ ہوگا ، ” وضل عنھم ما کانوا یفترون “ دنیا میں تکذیب کرنے کی وجہ سے۔
Top