Tafseer-e-Baghwi - Yunus : 45
وَ یَوْمَ یَحْشُرُهُمْ كَاَنْ لَّمْ یَلْبَثُوْۤا اِلَّا سَاعَةً مِّنَ النَّهَارِ یَتَعَارَفُوْنَ بَیْنَهُمْ١ؕ قَدْ خَسِرَ الَّذِیْنَ كَذَّبُوْا بِلِقَآءِ اللّٰهِ وَ مَا كَانُوْا مُهْتَدِیْنَ
وَيَوْمَ : اور جس دن يَحْشُرُھُمْ : جمع کرے گا انہیں كَاَنْ : گویا لَّمْ يَلْبَثُوْٓا : وہ نہ رہے تھے اِلَّا : مگر سَاعَةً : ایک گھڑی مِّنَ النَّهَارِ : دن سے (کی) يَتَعَارَفُوْنَ : وہ پہچانیں گے بَيْنَھُمْ : آپس میں قَدْ خَسِرَ : البتہ خسارہ میں رہے الَّذِيْنَ : وہ لوگ كَذَّبُوْا : انہوں نے جھٹلایا بِلِقَآءِ اللّٰهِ : اللہ سے ملنے کو وَمَا كَانُوْا : وہ نہ تھے مُهْتَدِيْنَ : ہدایت پانے والے
اور جس دن خدا ان کو جمع کرے گا (تو وہ دنیا کی نسبت ایسا خیال کریں گے کہ) گویا (وہاں) گھڑی بھر دن سے زیادہ رہے ہی نہ تھے (اور) آپس میں ایک دوسرے کو شناخت بھی کریں گے۔ جن لوگوں نے خدا کے روبرو حاضر ہونے کو جھٹلایا وہ خسارے میں پڑگئے اور راہ یاب نہ ہوئے۔
(45)” ویوم یحشرھم “ حفص (رح) نے یاء کے ساتھ اور دیگر حضرات نے نون کے ساتھ پڑھا ہے۔ ” کان لم یلبشوا الاساعۃ من النھار “ ضحاک (رح) فرماتے ہیں کہ گویا وہ دنیا میں نہیں ٹھہرے مگر ایک گھڑی دن کی اور ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ گویا وہ اپنی قبروں میں نہیں ٹھہرے مگر دن کی ایک گھڑی ” یتعارفون بینھم “ ایک دوسرے کو پہچانتے ہوں گے ۔ جب وہ قبروں سے اٹھائے جائیں گے جیسے دنیا میں پہچانتے تھے ۔ پھر جب قیامت کی ہولناکیاں دیکھیں گے تو پہچان ختم ہوجائے گی اور بعض آثار میں ہے کہ انسان قیامت کے دن اپنے پہلو والوں کو پہچانتا ہوگا لیکن ہیبت اور خوف سے بات نہ ک سکے گا ۔ ” قد خسر الذین کذبوا بلقاء اللہ وما کانوا مھتدین “ یہاں خسارہ سے جان کا خسارہ مراد ہے اور اس سے بڑھ کر کوئی خسارہ نہیں ہے۔
Top