Tafseer-e-Baghwi - Yunus : 91
آٰلْئٰنَ وَ قَدْ عَصَیْتَ قَبْلُ وَ كُنْتَ مِنَ الْمُفْسِدِیْنَ
آٰلْئٰنَ : کیا اب وَقَدْ عَصَيْتَ : اور البتہ تو نافرمانی کرتا رہا قَبْلُ : پہلے وَكُنْتَ : اور تو رہا مِنَ : سے الْمُفْسِدِيْنَ : فساد کرنے والے
(جواب ملا) کہ اب (ایمان لاتا ہے) حالانکہ تو پہلے نافرمانی کرتا رہا اور مفسد بنا رہا ؟
تفسیر : 91۔” الا ان وقد عصیت قبل و کنت من المفسدین “ ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہے کہ جب اللہ تعالیٰ نے فرعون کو غرق کیا تو وہ کہنے لگا ” امنت انہ لا الہ الا الذی امنت بہ بنو اسرائیل “ تو جبرئیل (علیہ السلام) کہنے لگے کہ اے محمد ﷺ اگر آپ مجھے دیکھتے کہ میں دریا کی کیچڑ اٹھا کر اس کو منہ میں ٹھونس رہا تھا۔ اس خوف سے کہ اس کو رحمت نہ پکڑے ۔ جب موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنی قوم کو فرعون اور اس کی قوم کے ہلاک ہونے کی خبر دی تو بنو اسرائیل کہنے لگے کہ فرعون نہیں مرا تو اللہ تعالیٰ نے سمندرکو حکم دیا تو اس نے فرعون کو ساحل پر ڈال دیا وہ سرخ چھوٹا ہوگیا تھا۔ گویا کہ وہ بیل ہے تو اس کو بنی اسرائیل نے دیکھ لیا اور اسی وقت سے اس کی لاش کو پانی قبول نہیں کرتا، پس یہی مطلب ہے اللہ تعالیٰ کے قول ۔
Top