بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Tafseer-e-Baghwi - Al-Humaza : 1
وَیْلٌ لِّكُلِّ هُمَزَةٍ لُّمَزَةِۙ
وَيْلٌ : خرابی لِّكُلِّ : واسطے، ہر هُمَزَةٍ : طعنہ زن لُّمَزَةِۨ : عیب جو
ہر طعن آمیز اشارتیں کرنے والے چغل خور کی خرابی ہے
ہمزہ اور لمزہ کی تفسیر 1 ۔” ویل لکل ھمزۃ المزۃ “ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں یہ چغلی کے ساتھ چلنے والے پیاروں کے درمیان فرق ڈالنے والے اور ان دونوں کا معنی ایک ہے اور وہ عیب جو۔ اور مقاتل (رح) فرماتے ہیں ” الھمزۃ “ جو پیٹھ پیچھے تیرے عیب نکالے اور ” اللمزۃ “ جو سامنے تیرے عیب نکالے اور ابوالعالیہ اور حسن نے اس کا الٹ کہا ہے اور سعید بن جبیر اور قتادہ رحمہما اللہ فرماتے ہیں ” الھمزۃ “ جو لوگوں کے گوشت کھائے اور ان کی غیبت کرے اور ” اللمزۃ “ ان پر بہت زیادہ طعنہ مارنے والا اور ابن زید ” الھمزۃ “ ایسا شخص جو لوگوں کو اپنے ہاتھ سے مارے اور ” اللمزۃ “ جو اپنی زبان سے ان میں عیب نکالے۔ اور سفیان ثوری (رح) فرماتے ہیں اپنی زبان سے عیب نکالے اور آنکھوں سے اشارے کرے اور اسی کی مثلا ابن کیسان (رح) نے کہا ہے ” الھمزۃ “ جو اپنے ہم نشین کو برے الفاظ کے ساتھ تکلیف دے اور ” اللمزہ “ جو سر سے اشارے کرے اور آنکھوں اور پلکوں سے اشارے کرے اور دو لغتیں ہیں فاعل کی۔ جیسے ” سخرۃ وضح کہ “ اس شخص کے لئے جو لوگوں سے ہنسی مذاق کرے اور مھز کی توڑنا اور کسی شیء پر سختی سے دانت گاڑھنا اور ان کا اختلاف ہوا ہے کہ یہ آیت کس کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ کلبی (رح) فرماتے ہیں اخنس بن شریق بن وہب ثقفی کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ یہ لوگوں کی آبرو کے پیچھے پڑتا اور ان کو غیبت کرتا تھا اور محمد بن اسحاق (رح) فرماتے ہیں ہم ہمیشہ یہ سنتے رہے کہ سورة ہمزہ امیہ بن خلف جمحی کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ اور مقاتل (رح) فرماتے ہیں ولید بن مغیرہ کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ وہ نبی کریم ﷺ کی غیبت کرتا تھا، آپ (علیہ السلام) کے پیچھے اور آپ ﷺ کے سامنے طعنے مارتا تھا اور مجاہد (رح) فرماتے ہیں یہ آیت عام ہے ہر اس شخص کے بارے میں جس کی یہ صفت ہو۔
Top