Tafseer-e-Jalalain - Hud : 73
وَ لَئِنْ اَصَابَكُمْ فَضْلٌ مِّنَ اللّٰهِ لَیَقُوْلَنَّ كَاَنْ لَّمْ تَكُنْۢ بَیْنَكُمْ وَ بَیْنَهٗ مَوَدَّةٌ یّٰلَیْتَنِیْ كُنْتُ مَعَهُمْ فَاَفُوْزَ فَوْزًا عَظِیْمًا
وَلَئِنْ : اور اگر اَصَابَكُمْ : تمہیں پہنچے فَضْلٌ : کوئی فضل مِّنَ اللّٰهِ : اللہ سے لَيَقُوْلَنَّ : تو ضرور کہے گا كَاَنْ : گویا لَّمْ تَكُنْ : نہ تھی بَيْنَكُمْ : تمہارے درمیان وَبَيْنَهٗ : اور اس کے درمیان مَوَدَّةٌ : کوئی دوستی يّٰلَيْتَنِيْ : اے کاش میں كُنْتُ : میں ہوتا مَعَھُمْ : ان کے ساتھ فَاَفُوْزَ : تو مراد پاتا فَوْزًا : مراد عَظِيْمًا : بڑی
اور اگر خدا تم پر فضل کرے تو اس طرح سے کہ گویا تم میں اس میں دوستی تھی ہی نہیں (افسوس کرتا اور) کہتا ہے کہ کاش میں بھی ان کے ساتھ ہوتا تو مقصد عظیم حاصل کرتا
وَلَئِنَ اَصَابَکم فضل الخ اس آیت میں منافقین کے قلبی اضطراب کا ذکر ہے، یعنی اگر مسلمان کو کوئی مصیبت پیش آجائے منافق کہتے ہیں کہ مجھ پر خدا کا احسان و انعام ہے کہ میں ان کے ساتھ بروقت موجود نہ تھا ورنہ میں بھی مارا جاتا، اور میرا بھی وہی حال ہوتا جو ان کا ہوا، یہ ایک بدترین جذبہ ہے کہ ایک انسان خود کو ایک جماعت کا فرد بھی تسلیم کرے اور اس پر مصیبت پڑے تو اپنی سلامتی پر یوں خوش بھی ہو۔ اور اگر مسلمانوں کو اللہ کا فضل یعنی مال غنیمت حاصل ہو تو حسرت وپشیمانی کا اظہار کرے کہ معلوم ہو کہ مال و دولت ہی سب کچھ ہے اور اسی کی خاطر ربط وتعلق ہے اگر یہ نہیں تو کچھ بھی نہیں مصیبت سے دامن بچانا اور دولت کے ساتھ ہولینا یہ ہر دور کے منافقوں کی عادت رہی ہے یہ اتنی واضح علامت ہے کہ اس کے ہوتے ہوئے کسی اور علامت کی ضرورت ہی نہیں۔
Top