Tafheem-ul-Quran - Al-Baqara : 51
وَ لَئِنْ اَصَابَكُمْ فَضْلٌ مِّنَ اللّٰهِ لَیَقُوْلَنَّ كَاَنْ لَّمْ تَكُنْۢ بَیْنَكُمْ وَ بَیْنَهٗ مَوَدَّةٌ یّٰلَیْتَنِیْ كُنْتُ مَعَهُمْ فَاَفُوْزَ فَوْزًا عَظِیْمًا
وَلَئِنْ : اور اگر اَصَابَكُمْ : تمہیں پہنچے فَضْلٌ : کوئی فضل مِّنَ اللّٰهِ : اللہ سے لَيَقُوْلَنَّ : تو ضرور کہے گا كَاَنْ : گویا لَّمْ تَكُنْ : نہ تھی بَيْنَكُمْ : تمہارے درمیان وَبَيْنَهٗ : اور اس کے درمیان مَوَدَّةٌ : کوئی دوستی يّٰلَيْتَنِيْ : اے کاش میں كُنْتُ : میں ہوتا مَعَھُمْ : ان کے ساتھ فَاَفُوْزَ : تو مراد پاتا فَوْزًا : مراد عَظِيْمًا : بڑی
یاد کرو ، جب ہم نے موسیٰ ؑ کو چالیس شبانہ روز کی قرارداد پر بُلایا، 67تو اس کے پیچھے تم بچھڑے کو اپنا معبُود بنا بیٹھے۔68اُس وقت تم نے بڑی زیادتی کی تھی
سورة الْبَقَرَة 67 مصر سے نجات پانے کے بعد جب بنی اسرائیل جزیرہ نمائے سینا میں پہنچ گئے، تو حضرت موسیٰ ؑ کو اللہ تعالیٰ نے چالیس شب و روز کے لئے کوہ طور پر طلب فرمایا تاکہ وہاں اس قوم کے لیے، جو اب آزاد ہوچکی تھی، قوانین شریعت اور عملی زندگی کی ہدایات عطا کی جائیں۔ (ملاحظہ ہو بائیبل، کتاب خروج، باب 24 تا 31) سورة الْبَقَرَة 68 گائے اور بیل کی پرستش کا مرض بنی اسرائیل کی ہمسایہ اقوام میں ہر طرف پھیلا ہوا تھا۔ مصر اور کَنْعان میں اس کا عام رواج تھا۔ حضرت یوسف ؑ کے بعد بنی اسرائیل جب انحطاط میں مبتلا ہوئے اور رفتہ رفتہ قبطیوں کے غلام بن گئے تو انہوں نے من جملہ اور امراض کے ایک یہ مرض بھی اپنے حکمرانوں سے لے لیا تھا۔ (بچھڑے کی پرستش کا یہ واقعہ بائیبل کتاب خروج، باب 32 میں تفصیل کے ساتھ درج ہے)
Top