Tafseer-e-Baghwi - An-Nahl : 127
وَ اصْبِرْ وَ مَا صَبْرُكَ اِلَّا بِاللّٰهِ وَ لَا تَحْزَنْ عَلَیْهِمْ وَ لَا تَكُ فِیْ ضَیْقٍ مِّمَّا یَمْكُرُوْنَ
وَاصْبِرْ : اور صبر کرو وَمَا : اور نہیں صَبْرُكَ : تمہارا صبر اِلَّا : مگر بِاللّٰهِ : اللہ کی مدد سے وَلَا تَحْزَنْ : اور غم نہ کھاؤ عَلَيْهِمْ : ان پر وَلَا تَكُ : اور نہ ہو فِيْ : میں ضَيْقٍ : تنگی مِّمَّا : اس سے جو يَمْكُرُوْنَ : وہ فریب کرتے ہیں
اور صبر ہی کرو اور تمہارا صبر بھی خدا ہی کی مدد سے ہے اور ان کے بارے میں غم نہ کرو اور جو یہ بد اندیشی کرتے ہیں اس سے تنگ دل نہ ہونا
(127)” واصبر وماصبرک الا باللہ “ اس کی مدد دتوفق سے ” ولا تحزن علیھم “ ان کے اعراض کرنے کی وجہ سے ان سے رنج نہ کرو ۔” ولا تک فی ضیق مما یمکرون “ وہ کافر جو مؤمنوں کے خلاف مکاریاں کرتے ہیں ۔ آپ ان کی پرواہ نہ کریں ۔ یہاں ابن کثیر نے اسی طرح پڑھا ہے اور نمل میں ضاد کے کسرہ ” ضیق “ کے ساتھ پڑ ھا ہے اور دوسرے قراء نے ضاد کے فتحہ کیساتھ پڑھا ہے ۔ اہل کوفہ کا قول ہے کہ اس میں دونوں لغتیں ہیں ۔ مثل رطل ، رطل کے اور ابو عمر نے کہا کہ ضیق ضاد کے فتحہ کے ساتھ ہو تو غم کو کہتے ہیں اور کسرہ کے ساتھ ہو تو سختی کو کہتے ہیں اور ابو عبید ہ کا قول ہے کہ ضیق ضاد کے کسرہ کے ساتھ قلت معایش کو کہتے ہیں اور جو دل ، سینے میں درد اٹھے اس کو ضیق فتحہ کے ساتھ کہتے ہیں ۔ ابن قتیبہ کا قول ہے کہ یہ تخیف کے ساتھ ہے ۔ مثل ” ھین اور ھین “ کے ” لین اور لین “ کے ۔ اس قول کی بنا پر ضیق صفت کا صیغہ ہوگا یعنی تنگ امر ۔ آپ ان کی خاطر ان کے مکر کے باعث تنگ دل نہ ہوں ۔
Top