Tafseer-e-Baghwi - An-Nahl : 33
اَوْ یَاْخُذَهُمْ عَلٰى تَخَوُّفٍ١ؕ فَاِنَّ رَبَّكُمْ لَرَءُوْفٌ رَّحِیْمٌ
اَوْ : یا يَاْخُذَهُمْ : انہیں پکڑ لے وہ عَلٰي : پر (بعد) تَخَوُّفٍ : ڈرانا فَاِنَّ : پس بیشک رَبَّكُمْ : تمہارا رب لَرَءُوْفٌ : انتہائی شفیق رَّحِيْمٌ : نہایت رحم کرنے والا
یا جب ان کو عذاب کا ڈر پیدا ہوگیا ہو تو ان کو پکڑلے ؟ بیشک تمہارا پروردگار بہت شفقت کرنے والا اور مہربان ہے۔
(47)” اویا خذھم علی تخوف “ تخوف کا معنی ہے گھٹانا ان کے اطراف اور ان کے مختلف قبیلے بعد از دیگرے کاٹے گئے یہاں تک کہ سب کو ہلاک کردیا گیا۔ جیسا کہ کہا جاتا ہے ” تخوفہ الدھر “ زمانے نے اس کو جسمانی و مالی نقصان پہنچایا۔ یہ بنو ہذیل کی لغت میں ہے۔ ضحاک اور کلبی رحمہما اللہ کا بیان ہے اس کا معنی خوف ہی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جب ان میں سے ایک جماعت کو ہلاک کردیا گیا تاکہ بعد میں آنے والے اس سے خوف زدہ ہوجائیں کہ ان کو بھی وہی ہلاکت پہنچ سکتی ہے جس طرح ان کو پہنچتی ہے۔ ” فان ربکم لرئوف رحیم “ اسی وجہ سے وہ جلدی نہیں کرتا عذاب دینے میں۔
Top