Tafseer-e-Baghwi - An-Nahl : 88
اَلَّذِیْنَ كَفَرُوْا وَ صَدُّوْا عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ زِدْنٰهُمْ عَذَابًا فَوْقَ الْعَذَابِ بِمَا كَانُوْا یُفْسِدُوْنَ
اَلَّذِيْنَ : وہ لوگ جو كَفَرُوْا : انہوں نے کفر کیا وَصَدُّوْا : اور روکا عَنْ : سے سَبِيْلِ : راہ اللّٰهِ : اللہ زِدْنٰهُمْ : ہم بڑھا دیں گے انہیں عَذَابًا : عذاب فَوْقَ : پر الْعَذَابِ : عذاب بِمَا : کیونکہ كَانُوْا يُفْسِدُوْنَ : وہ فساد کرتے تھے
جن لوگوں نے کفر کیا اور (لوگوں کو) خدا کے راستے سے روکا ہم ان کو عذاب پر عذاب دیں گے اس لئے کہ شرارت کیا کرتے تھے۔
(88)” الذین کفرواوصدوا عن سبیل اللہ “ وہ لوگوں کو راہ حق سے روکتے تھے۔ ” زردنا ھم عذاباً فوق العذاب “ عبداللہ کا قول ہے کہ اس سے مراد بچھو ہیں جن کے ڈنگ کھجور کے لمبے درختوں کے برابر ہوں گے۔ سعید بن جبیر نے کہا سانپ ہوں گے، بختی اونٹی کی طرح اور بچھوہوں گے خچروں کے مثل جن کے ایک مرتبہ کاٹنے کا اثر چالیس سال تک ڈسا ہوا آدمی محسوس کرتا رہے گا۔ ابن عباس ؓ اور مقاتل (رح) کا بیان ہے کہ عرش کے نیچے سے پگھلے ہوئے تانبے پیتل کے پانچ دریا نکلتے ہیں جو آگ کی طرح ہیں، ان دریائوں میں ان کو ڈبونے کی سزا دی جاتی ہے۔ تین دریائوں میں سے ایک رات کی مدت کے برابر اور دو دریائوں میں دن کی مدت کے برابر سزا پاتے رہیں گے۔ بعض حضرات نے کہا کہ گرمی کے عذب سے سردی کے عذاب کی طرف ان کو نکال کر لایاجائے گا۔ سردی کی شدت کی وجہ سے وہ چیخیں گے اور فریاد کریں گے اور دوزخ کی گرمی میں جانا پسند کریں گے اور بعض نے کہا کہ ان کے عذاب کو دگنا کر دیاجائے گا۔ ” بما کانو ایفسدون “ فساد سے مراد دنیا میں کفر ہے اور لوگوں کو ایمان سے روکنے سے، ان کے عاب کو دگنا کیا جاتا ہے۔
Top