Tafseer-e-Baghwi - Al-Kahf : 103
قُلْ هَلْ نُنَبِّئُكُمْ بِالْاَخْسَرِیْنَ اَعْمَالًاؕ
قُلْ : فرمادیں هَلْ : کیا نُنَبِّئُكُمْ : ہم تمہیں بتلائیں بِالْاَخْسَرِيْنَ : بدترین گھاٹے میں اَعْمَالًا : اعمال کے لحاظ سے
کہہ دو کہ ہم تمہیں بتائیں جو عملوں کے لحاظ سے بڑے نقصان میں ہیں
(103)” قل ھل نبئکم بالاخسرین اعمالاً “ وہ لوگ جنہوں نے اپنے نفسوں کی پیروی ایسے عمل کے ساتھ کی جن سے وہ فضل کے امیدوار تھے، ان کی ساری محنتیں ہلاک اور اکارت ہوگئیں۔ جیسا کہ کسی شخص نے کوئی سامان خریدا اور اس سامان میں نفع کا امیدوار تھا لیکن اس کو سراسر خسارہ اٹھانا پڑا۔ آیت میں خسارہ پانے والے لوگوں سے کون مراد ہیں۔ ابن عباس ؓ اور سعد بن ابی وقاص ؓ نے فرمایا کہ اس سے مراد یہود و نصاری ہیں اور بعض نے کہا کہ اس سے مراد رھبان ہیں جو اپنے خیال میں آخرت کے طالب اور لذائذ دنیا سے روگرداں ہیں حالانکہ وہ شریعت اسلامیہ کے منکر ہیں، ان کی یہ ساری کوششیں سراب اور ناکارہ ثابت ہوگئیں۔
Top