Tafseer-e-Baghwi - Maryam : 46
قَالَ اَرَاغِبٌ اَنْتَ عَنْ اٰلِهَتِیْ یٰۤاِبْرٰهِیْمُ١ۚ لَئِنْ لَّمْ تَنْتَهِ لَاَرْجُمَنَّكَ وَ اهْجُرْنِیْ مَلِیًّا
قَالَ : اس نے کہا اَ رَاغِبٌ : کیا روگرداں اَنْتَ : تو عَنْ : سے اٰلِهَتِيْ : میرے معبود (جمع) يٰٓاِبْرٰهِيْمُ : اے ابراہیم لَئِنْ : اگر لَّمْ تَنْتَهِ : تو باز نہ آیا لَاَرْجُمَنَّكَ : تو میں تجھے ضرور سنگسار کروں گا وَاهْجُرْنِيْ : اور مجھے چھوڑ دے مَلِيًّا : ایک مدت کے لیے
اس نے کہا ابراہیم کیا تو میرے معبودوں سے برگشتہ ہے ؟ اگر تو باز نہ آئے گا تو میں تجھے سنگسار کردوں گا اور تو ہمیشہ کے لئے مجھ سے دور ہوجا
46۔ قال، انکے والد نے حضرت ابراہیم کو جواب دیتے ہوئے عرض کیا، اراغب انت عن الھتی یا ابراہیم، لئن لم تنتہ، اگر تو میرے لیے خاموش نہ ہو اور میرے معبودوں کے عیوب کا تذکرہ کیا یا ان کو برابھلا کہا، لارجمنک ، کلبی مقاتل اور ضحاک کا قول ہے کہ میں تجھے گالیاں دوں گا اور سخت سست کہوں گا۔ ابن عباس کا قول ہے کہ تجھے بہت سخت ماروں گا۔ حسن کا قول ہے کہ میں تمہیں پتھروں سے زخمی کردوں گا واھجرنی ملیا، کلبی کا بیان ہے مجھ سے الگ ہوجاؤ طویل مدت تک مجاہد اور عکرمہ کا قول ہے کہ ملی کا ترجمہ ہے وقت ، سعید بن جبیرؓ کا قول ہے کہ اس کا معنی ہے ہمیشی، اس کا اصل معنی ہے ٹھہرنا، اور اسی لیے کہاجاتا ہے ، تملیت حینا، علوان کہاجاتا ہے دن ورات۔ قتادہ اور عطاء کا قول ہے کہ صحیح سالم الگ ہوجا۔ ابن عباس کا قول ہے کہ میرے پاس سے صحیح سالم چلا ورنہ تجھے میری طرف سے دکھ پہنچے گا۔
Top