Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Baghwi - Al-Baqara : 233
وَ الْوَالِدٰتُ یُرْضِعْنَ اَوْلَادَهُنَّ حَوْلَیْنِ كَامِلَیْنِ لِمَنْ اَرَادَ اَنْ یُّتِمَّ الرَّضَاعَةَ١ؕ وَ عَلَى الْمَوْلُوْدِ لَهٗ رِزْقُهُنَّ وَ كِسْوَتُهُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ١ؕ لَا تُكَلَّفُ نَفْسٌ اِلَّا وُسْعَهَا١ۚ لَا تُضَآرَّ وَالِدَةٌۢ بِوَلَدِهَا وَ لَا مَوْلُوْدٌ لَّهٗ بِوَلَدِهٖ١ۗ وَ عَلَى الْوَارِثِ مِثْلُ ذٰلِكَ١ۚ فَاِنْ اَرَادَا فِصَالًا عَنْ تَرَاضٍ مِّنْهُمَا وَ تَشَاوُرٍ فَلَا جُنَاحَ عَلَیْهِمَا١ؕ وَ اِنْ اَرَدْتُّمْ اَنْ تَسْتَرْضِعُوْۤا اَوْلَادَكُمْ فَلَا جُنَاحَ عَلَیْكُمْ اِذَا سَلَّمْتُمْ مَّاۤ اٰتَیْتُمْ بِالْمَعْرُوْفِ١ؕ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرٌ
وَالْوَالِدٰتُ
: اور مائیں
يُرْضِعْنَ
: دودھ پلائیں
اَوْلَادَھُنَّ
: اپنی اولاد
حَوْلَيْنِ
: دو سال
كَامِلَيْنِ
: پورے
لِمَنْ
: جو کوئی
اَرَادَ
: چاہے
اَنْ يُّتِمَّ
: کہ وہ پوری کرے
الرَّضَاعَةَ
: دودھ پلانے کی مدت
وَعَلَي
: اور پر
الْمَوْلُوْدِ لَهٗ
: جس کا بچہ (باپ)
رِزْقُهُنَّ
: ان کا کھانا
وَكِسْوَتُهُنَّ
: اور ان کا لباس
بِالْمَعْرُوْفِ
: دستور کے مطابق
لَا تُكَلَّفُ
: نہیں تکلیف دی جاتی
نَفْسٌ
: کوئی شخص
اِلَّا
: مگر
وُسْعَهَا
: اس کی وسعت
لَا تُضَآرَّ
: نہ نقصان پہنچایا جائے
وَالِدَةٌ
: ماں
بِوَلَدِھَا
: اس کے بچہ کے سبب
وَلَا
: اور نہ
مَوْلُوْدٌ لَّهٗ
: جس کا بچہ (باپ)
بِوَلَدِهٖ
: اس کے بچہ کے سبب
وَعَلَي
: اور پر
الْوَارِثِ
: وارث
مِثْلُ
: ایسا
ذٰلِكَ
: یہ۔ اس
فَاِنْ
: پھر اگر
اَرَادَا
: دونوں چاہیں
فِصَالًا
: دودھ چھڑانا
عَنْ تَرَاضٍ
: آپس کی رضامندی سے
مِّنْهُمَا
: دونوں سے
وَتَشَاوُرٍ
: اور باہم مشورہ
فَلَا
: تو نہیں
جُنَاحَ
: گناہ
عَلَيْهِمَا
: ان دونوں پر
وَاِنْ
: اور اگر
اَرَدْتُّمْ
: تم چاہو
اَنْ
: کہ
تَسْتَرْضِعُوْٓا
: تم دودھ پلاؤ
اَوْلَادَكُمْ
: اپنی اولاد
فَلَا جُنَاحَ
: تو گناہ نہیں
عَلَيْكُمْ
: تم پر
اِذَا
: جب
سَلَّمْتُمْ
: تم حوالہ کرو
مَّآ
: جو
اٰتَيْتُمْ
: تم نے دیا تھا
بِالْمَعْرُوْفِ
: دستور کے مطابق
وَاتَّقُوا
: اور ڈرو
اللّٰهَ
: اللہ
وَاعْلَمُوْٓا
: اور جان لو
اَنَّ
: کہ
اللّٰهَ
: اللہ
بِمَا
: سے۔ جو
تَعْمَلُوْنَ
: تم کرتے ہو
بَصِيْرٌ
: دیکھنے والا ہے
اور مائیں اپنے بچوں کو پورے دو سال دودھ پلائیں یہ (حکم) اس شخص کے لئے ہے جو پوری مدت تک دودھ پلوانا چاہے اور دودھ پلانے والی ماؤں کا کھانا اور کپڑا دستور کے مطابق باپ کے ذمے ہوگا کسی شخص کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دی جاتی (تو یاد رکھو کہ) نہ تو ماں کو اس کے بچے کے سبب نقصان پہنچایا جائے اور نہ باپ کو اس کی اولاد کی وجہ سے نقصان پہنچایا جائے اور اسی طرح (نان نفقہ) بچے کے وارث کے ذمے ہے اور اگر دونوں (یعنی ماں باپ) آپس کی رضامندی اور صلاح سے بچے کا دودھ چھڑانا چاہیں تو ان پر کچھ گناہ نہیں اور اگر تم اپنی اولاد کو دودھ پلوانا چاہو تو تم پر کچھ گناہ نہیں بشرطیکہ تم دودھ پلانے والیوں کو دستور کے مطابق ان کا حق جو تم نے دینا کیا تھا دے دو اور خدا سے ڈرتے رہو اور جان رکھو جو کچھ تم کرتے ہو خدا اس کو دیکھ رہا ہے
(تفسیر) 233۔ـ: (آیت)” والوادت یرضعن اولادھن “۔ طلاق یافتہ وہ عورتیں جن کے ہاں ان کے خاوندوں کی جانب سے اولاد ہے ” یرضعن “ خبر بمعنی امر یعنی بظاہر تو اللہ تعالیٰ ” یرضعن “ لفظ کے ساتھ خبر دے رہے ہیں ، درحقیقت دودھ پلانے کا حکم دے رہے ہیں ، مگر یہ امر استحبابی ہے وجوبی نہیں ہے ، کیونکہ بچوں کو جب دودھ پلانے والی کوئی اور عورت دستیاب ہو تو اس مطلقہ عورت پر دودھ پلانا واجب نہیں ہے ، کیونکہ اللہ تعالیٰ سورة طلاق میں فرماتے ہیں (آیت)” فان ارضعن لکم فاتوھن اجورھن “۔ (پس اگر وہ مائیں طلاق یافتہ) دودھ پلائیں تو ان کو ان کا بدلہ دے دو ، اس فرمان الہی میں حتما یہ کہا گیا کہ وہ دودھ پلائیں بلکہ ان کا لفظ لا کر یعنی اگر وہ دودھ پلائیں یہ معاملہ ان کی مرضی پر چھوڑ دیا گیا ہے ۔ پس اگر والدہ بچے کو دودھ پلانے میں دلچسپی لے تو وہ اور عورتوں سے زیادہ حق دار ہے ۔ (آیت)” حولین کاملین “۔ دو سال اور کمال کا لفظ تاکید کے لیے ہے ، جس طرح کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں (آیت)” تلک عشرۃ کاملۃ “۔ اور کہا گیا ہے کہ کاملین کا لفظ اللہ تعالیٰ نے اس لیے استعمال کیا ہے کہ اہل عرب سال کے بعض حصہ کو سال اور مہینہ کے بعض حصہ کو مہینہ شمار کرتے ہیں ، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا (آیت)” الحج اشھر معلومات “۔ تو یہاں حج کے اوقات کے سلسلہ میں لفظ ” اشھر “ جو کہ جمع ہے اور جمع کے لیے تین عدد ہوتے ہیں جبکہ حج کا وقت تین مہینہ نہیں بلکہ دو مہینہ مکمل اور تیسرا مہینہ کا بعض حصہ اور جس طرح کہ اللہ تعالیٰ نے (آیت)” فمن تعجل فی یومین فلا اثم علیہ “۔ تو یہاں (آیت)” تعجل فی یومین “۔ فرمایا حالانکہ اس تعجل میں ایک دن مکمل اور دوسرا دن کا بعض ہوتا ہے اور کہا جاتا ہے ” اقام فلان بموضع کذا حولین “۔ کہ فلاں شخص فلاں جگہ دو سال ٹھہرا حالانکہ وہ وہاں ایک سال اور دوسرے سال کا بعض حصہ ٹھہرا ہوتا ہے ، تو اللہ تعالیٰ نے کھول کر بیان فرمایا کہ یہ دو سال کامل ہیں یعنی 24 مہینے ۔ (دودھ پلانے کی) اس حد میں اہل علم نے اختلاف کیا ہے ان میں سے بعض نے کہا یہ دو سال کی حد بعض بچوں کے بارے میں ہے، چناچہ حضرت عکرمہ (رح) نے حضرت سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت کی کہ جب عورت بچہ چھ ماہ کی مدت حمل پر جنے تو اس بچہ کو پورے دو سال دودھ پلائے گی اور اگر سات ماہ کی مدت حمل پر بچہ جنے تو تئیس ماہ دود پلائے گی ، یعنی دو سال سے ایک ماہ کم اور اگر نو ماہ کی مدت حمل میں بچہ جنے تو وہ بچہ کو اکیس ماہ دودھ پلائے گی اور اگر دس ماہ مدت حمل پر بچہ جنے تو وہ عورت بچہ کو بیس ماہ دودھ پلائے گی ۔ یہ سب کچھ تیس ماہ پورا کرنے کے لیے ہوگا ، اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد عالی کے مطابق (آیت)” وحملہ وفصالہ ثلاثون شھرا “۔ ایک قوم نے کہا یہ مدت دودھ پلانے کی ہر بچہ کے لیے جس وقت بھی پیدا ہو ، اس کی مدت رضاعت دو سال سے کچھ کمی واقع نہ ہوگی مگر والدین کے باہمی اتفاق سے والدین میں سے جو ایک دو سال کی مدت رضاعت سے پہلے بچہ کا دوددھ چھڑانا چاہے گا تو اس کے لیے یہ جائز نہ ہوگا مگر یہ بھی کہ دونوں اس پر متفق ہوجائیں ، بوجہ فرمان خداوندی کے (آیت)” فان ارادا فصالا عن تراض منھما وتشاور “۔ یہ ابن جریج اور ثوری (رح) کا قول ہے اور حضرت سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ سے والبی کی روایت ہے ، بعض نے کہا ہے کہ آیت سے مراد یہ ہے کہ دودھ پینے کی وہ مدت جس سے حرمت رضاعت ثابت ہوتی ہے ، وہ دو سال ہے ، لہذا دو سال کے بعد حرمت رضاعت ثابت نہ ہوگی ، حضرت قتادہ (رح) فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ماؤں پر فرض کیا ہے کہ وہ اولاد کو دو سال مکمل دودھ پلائیں ، پھر تخفیف فرمائی (آیت)” لمن اراد ان یتم الرضاعہ “۔ یعنی یہ مدت رضاعت کی انتہا ہے اور اس سے کم دودھ پلانے کی کوئی مدت مقرر نہیں ہے ، دو سال سے کم مدت دودھ پلانا بچے کی بہتری پر موقوف ہے اور اس پر جس سے اس بچہ کی زندگی موقوف ہے (آیت)” وعلی المولودلہ “ ‘۔ یعنی والد ” رزقھن “۔ ان کا طعام ” وکسوتھن “۔ ان کا لباس ” بالمعروف “ آسانی کی حد تک جس حد تک باآسانی لباس خوراک مہیا کرسکے (آیت)” لا تکلف نفس الا وسعھا “۔ اپنی طاقت کے مطابق (آیت)” لا تضار والدۃ بولدھا “۔ ابن کثیر اور اہل بصرہ نے ” لاتضار “ کو راء کی پیش کے ساتھ پڑھا ہے ۔ ” لاتکلف “ کے مطابق ، اس کا اصل ” تضارو “ پھر راء کو راء میں ادغام کردیا گیا ۔ اور باقی حضرات نے ” تضار “ راء کی زبر کے ساتھ پڑھا ہے اور ان حضرات نے کہا کہ جب راء کو راء میں ادغام کیا گیا تو اس کو اخف الحرکات دی گئی اور وہ زبر ہے اور آیت کا معنی ہے کہ والدہ کو بچہ کے حوالے سے نقصان نہ دیا جائے کہ والدہ دودھ پلانے پر راضی ہے پھر بھی اس سے چھین کر بچہ کسی اور کے حوالے کردیا جائے ، (آیت)” ولا مولود لہ بولدہ “۔ کہ بچہ ماں کے دودھ پینے پر مانوس ہوچکا ہے اور ماں بچہ کو باپ کی طرف پھینک دے تاکہ باپ کو دودھ پلانے پلوانے پر مشکل پیش آئے اور کہا گیا ہے کہ والدہ کو نقصان بایں معنی نہ دیا جائے کہ ماں دودھ نہیں پلانا چاہتی اور باپ اس کو مجبور کرتا ہے جبکہ بچہ دوسری عورت کے دودھ کو قبول کرچکا ہے کیونکہ دودھ پلانا ماں پر واجب نہیں ہے اور باپ کو بھی بچہ کی وجہ سے نقصان نہ دیا جائے ، بایں طور کہ بچہ کسی اور عورت کے کو قبول نہیں کرتا اور والدہ حق الخدمت سے بڑھ کر دودھ پلانے کی اجرت لیتی ہے، ان دونوں قولوں کے مطابق ” لاتضار “ کا لفظ پہلی راء کی زبر کے ساتھ ہوگا ، فعل مجہول کی بنیاد پر ” والدۃ والمولودلہ “۔ دونوں مفعول ہوں گے اور یہ بھی محتمل ہے کہ فعل ” الوالدۃ “ اور ” المولودلہ “ کا ہو یعنی یہ دونوں تضار کے فاعل ہوں اور تضار قبل الادغام تضارر فعل معروف ہو اور معنی ہوگا ۔ لا تضارر والدۃ کہ والدہ نقصان نہ دے کہ (دودھ پلا سکنے کے باوجود) دودھ نہ پلائے اور انکار کر دے تاکہ والد پر یہ معاملہ مشکل ہوجائے ۔ (آیت)” ولا مولودلہ “ کہ والد بچے کی ماں کو نقصان نہ دے کہ اس سے بچہ چھین لے اور ماں کو دودھ نہ پلانے دے ، ان اقوال کی بنیاد پر ضرار کا تعلق والدین سے ہوگا کہ بچہ کے حوالے سے والد والدہ ایک دوسرے کو نقصان دیں ۔ اور یہ بھی جائز ہے کہ ضرار کا تعلق بچہ سے ہو کہ والد والدہ دونوں بچے کو نقصان نہ دیں ، ماں کا نقصان دینا بایں معنی کہ وہ بچہ کو دودھ نہ پلائے حتی کہ بچہ ہلاک ہوجائے یا باپ خرچ نہ کرے یا بچہ کو ماں سے چھین لے جس سے بچہ کو نقصان پہنچے اس اعتبار سے باء زائدہ ہوگی اور معنی ہوگا کہ ماں بچہ کو نقصان نہ دے اور نہ باپ بچہ کو نقصان دے اور یہ تمام اقوال مفسرین سے منقول ہیں ۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد (آیت)” وعلی الوارث مثل ذالک “۔ اس وارث میں اختلاف کیا گیا ہے ، ایک قوم نے کہا کہ وارث سے مراد بچہ کا وارث ہے معنی ہوگا کہ بچہ کا وہ وارث کہ جب بچہ مرجائے اور اس بچہ کا مال ہو اور وہ وارث اس مال کا وارث ہو ، اس پر اتنا خرچہ لازم آئے گا جو بچہ کے باپ پر لازم تھا ، جب وہ زندہ ہوتا پھر انہوں نے اختلاف کیا ہے کہ اس بچہ کے ورثاء میں سے کون سا وارث مراد ہے ؟ بعض نے کہا اس وارث سے مراد بچہ کے عصبہ مرد ہیں ۔ مثلا دادا ، بھائی ، بھتیجا ، چچا ، چچا زاد ، یہ قول حضرت عمر بن خطاب ؓ کا ہے، حضرت ابراہیم (رح) ، حسن (رح) ، مجاہد (رح) ، عطاء (رح) ، نے بھی یہی کہا ہے اور یہ مذہب سفیان کا ہے ان حضرات نے کہا کہ جب بچہ کا مال نہ ہو۔ اس پر خرچ کرے ، بچہ کے ورثاء عصبہ کو اس امر پر مجبور کیا جائے کہ اس بچہ کے دودھ پلانے کا انتظام کریں اور بعض نے کہا ہے بچہ کا وارث سے مراد عام ہے ، مرد میں سے ہو یا عورتوں سے ، یہ قول قتادہ (رح) اور ابن ابی لیلی ؓ کا ہے اور امام احمد (رح) واسحاق (رح) کا مذہب ہے اور انہوں نے کہا ہے کہ بچہ کے خرچہ سے متعلق ہر وارث کو میراث کی مقدار کے مطابق مجبور کیا جائے گا (یعنی اگر مالدار ہونے کی صورت میں فوت ہوجاتا تو جو جو وارث اس بچہ کے ترکہ سے جس قدر حصہ میراث پاتا موجود صورت حال میں اس کے ذمہ بچہ پر خرچ کرنا بھی میراث کے حصہ کے مطابق لازم ہوگا) یہ وارث عصبہ ہوں یا غیر عصبہ۔ بعض نے کہا کہ اس وارث سے بچہ کے ذی رحم محرم وارث مراد ہیں ، پس اگر کوئی وارث ذی رحم محرم نہیں مثلا چچا کا بیٹا یا مولی تو یہ وارث آیت سے مراد نہیں ہیں اور یہ قول ابوحنیفہ (رح) کا ہے اور ایک جماعت اس طرف گئی ہے کہ آیت کریمہ میں وارث سے مراد خود بچہ ہے جو کہ اپنے مرنے والے باپ کا وارث ہے ۔ لہذا دودھ پلانے کی اجرت اور اس بچے کا خرچہ اسی بچہ کے مال سے ہوگا ، اگر اس بچے کا مال نہ ہو تو اس کی ماں پر خرچہ لازم ہوگا اور بچے پر خرچ کرنے کے سلسلہ میں سوائے والدین کے اور کسی پر جبر نہ کیا جائے گا ، یہ قول امام مالک (رح) اور حضرت امام شافعی (رح) کا ہے بعض حضرات کا قول ہے کہ یہاں آیات کریمہ میں وارث ہے مراد والدین میں سے بچ رہنے والا ہے (یعنی اگر باپ مرگیا تو والدہ اور اگر والدہ فوت ہوگئی تو والد مراد ہوگا) لہذا بچ رہنے والے پر وہی خرچہ واجب ہوگا جو کہ والد پر تھا ، مثلا دودھ پلانے کی اجرت باقی خرچہ اور لباس وغیرہ اور کہا گیا ہے کہ ” علی الوارث مثل ذالک “۔ سے مراد خرچہ وغیرہ نہیں بلکہ ترک مضارۃ (یعنی نقصان نہ پہنچانا مراد ہے) جس طرح والد کے ذمہ تھا کہ نقصان نہ دے ایسے ہی وارث کے ذمہ ہے کہ نقصان نہ دے ، علامہ شعبی (رح) اور زہری (رح) نے یہی کہا ہے (آیت)” فان ارادا “۔ والدین ” فصالا “۔ دو سال سے پہلے دودھ چھڑانا (آیت)” عن تراض منھما “۔ والدین کا اتفاق کرنا ” وتشاور “ یعنی اس سلسلہ میں علم رکھنے والے باہمی مشورہ کریں حتی کہ خبر دیں کہ اس وقت بچہ کا دوددھ چھڑانا بچہ کو نقصان نہیں دے گا ، مشاورہ کا معنی رائے معلوم کرنا ہے ۔ (آیت)” فلاجناح علیھما “۔ دو سال سے پہلے دودھ چھڑانے میں کچھ حرج نہیں ہے (آیت)” وان اردتم ان تسترضعوا اولادکم “۔ یعنی ماؤں کے علاوہ اور دودھ پلانے والیاں لاؤ جب مائیں دودھ پلانے سے انکار کردیں کسی عذر معقول کی بناء پر ماؤں کے لیے بچوں کو دودھ پلانا مشکل ہو یا ان کا دودھ ختم ہوگیا ہو یا مائیں اور جگہ نکاح کرنے کا ارادہ کرلیں ، (آیت)” فلاجناح علیکم اذا سلمتم “۔ ان کی ماؤں کی طرف ” مااتیتم “ جو تم نے ان کے لیے رضاع کی اجرت مقرر کی اتنی مقدار کی جس قدر انہوں نے دودھ پلایا اور کہا گیا ہے کہ اس سے مراد ہے کہ جب تم دودھ پلانے والیوں کی طرف ان کی اجرت سپرد کر دو ” بالمعروف “ ابن کثیر (رح) نے (آیت)” ما اتیتم “۔ پڑھا ہے اور سورة روم میں ہے ” مااتیتم من ربا “ یعنی الف کی مد کے بغیر بلکہ قصر کے ساتھ اس کا معنی ہوگا ” ما فعلتم “ یعنی جو کچھ تم کرو ، جیسے کہا جاتا ہے ” اتیت جمیلا اذا فعلتہ “ یعنی ” اتیت جمیلا “ اس وقت کہا جائے گا جب تو نے اچھا کام کیا ہوگا ، لہذا اس قراۃ کی بنیاد پر ” سلمتم “ کا معنی ہوگا جب تم اللہ تعالیٰ کا امر تسلیم کرلو اور اس کے حکم کے لیے مطیع و فرمانبردار ہوجاؤ اور بعض نے کہا ہے کہ جب تم دودھ پلانے کے لیے باہمی رضا مندی و اتفاق کے بچہ کو سپرد کرو نہ کہ نقصان دینے کے لیے (آیت)” واتقوا اللہ واعلموا ان اللہ بما تعلمون بصیر “۔
Top