Mazhar-ul-Quran - Ar-Ra'd : 2
اَوْ كَالَّذِیْ مَرَّ عَلٰى قَرْیَةٍ وَّ هِیَ خَاوِیَةٌ عَلٰى عُرُوْشِهَا١ۚ قَالَ اَنّٰى یُحْیٖ هٰذِهِ اللّٰهُ بَعْدَ مَوْتِهَا١ۚ فَاَمَاتَهُ اللّٰهُ مِائَةَ عَامٍ ثُمَّ بَعَثَهٗ١ؕ قَالَ كَمْ لَبِثْتَ١ؕ قَالَ لَبِثْتُ یَوْمًا اَوْ بَعْضَ یَوْمٍ١ؕ قَالَ بَلْ لَّبِثْتَ مِائَةَ عَامٍ فَانْظُرْ اِلٰى طَعَامِكَ وَ شَرَابِكَ لَمْ یَتَسَنَّهْ١ۚ وَ انْظُرْ اِلٰى حِمَارِكَ وَ لِنَجْعَلَكَ اٰیَةً لِّلنَّاسِ وَ انْظُرْ اِلَى الْعِظَامِ كَیْفَ نُنْشِزُهَا ثُمَّ نَكْسُوْهَا لَحْمًا١ؕ فَلَمَّا تَبَیَّنَ لَهٗ١ۙ قَالَ اَعْلَمُ اَنَّ اللّٰهَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ
اَوْ : یا كَالَّذِيْ : اس شخص کے مانند جو مَرَّ : گزرا عَلٰي : پر سے قَرْيَةٍ : ایک بستی وَّهِيَ : اور وہ خَاوِيَةٌ : گر پڑی تھی عَلٰي عُرُوْشِهَا : اپنی چھتوں پر قَالَ : اس نے کہا اَنّٰى : کیونکر يُحْيٖ : زندہ کریگا ھٰذِهِ : اس اللّٰهُ : اللہ بَعْدَ : بعد مَوْتِهَا : اس کا مرنا فَاَمَاتَهُ : تو اس کو مردہ رکھا اللّٰهُ : اللہ مِائَةَ : ایک سو عَامٍ : سال ثُمَّ : پھر بَعَثَهٗ : اسے اٹھایا قَالَ : اس نے پوچھا كَمْ لَبِثْتَ : کتنی دیر رہا قَالَ : اس نے کہا لَبِثْتُ : میں رہا يَوْمًا : ایک دن اَوْ : یا بَعْضَ يَوْمٍ : دن سے کچھ کم قَالَ : اس نے کہا بَلْ : بلکہ لَّبِثْتَ : تو رہا مِائَةَ عَامٍ : ایک سو سال فَانْظُرْ : پس تو دیکھ اِلٰى : طرف طَعَامِكَ : اپنا کھانا وَشَرَابِكَ : اور اپنا پینا لَمْ يَتَسَنَّهْ : وہ نہیں سڑ گیا وَانْظُرْ : اور دیکھ اِلٰى : طرف حِمَارِكَ : اپنا گدھا وَلِنَجْعَلَكَ : اور ہم تجھے بنائیں گے اٰيَةً : ایک نشانی لِّلنَّاسِ : لوگوں کے لیے وَانْظُرْ : اور دیکھ اِلَى : طرف الْعِظَامِ : ہڈیاں کَيْفَ : کس طرح نُنْشِزُھَا : ہم انہیں جوڑتے ہیں ثُمَّ : پھر نَكْسُوْھَا : ہم اسے پہناتے ہیں لَحْمًا : گوشت فَلَمَّا : پھر جب تَبَيَّنَ : واضح ہوگیا لَهٗ : اس پر قَالَ : اس نے کہا اَعْلَمُ : میں جان گیا اَنَّ : کہ اللّٰهَ : اللہ عَلٰي : پر كُلِّ شَيْءٍ : ہر چیز قَدِيْرٌ : قدرت والا
اللہ وہ ہے کہ جس نے آسمانوں کو بلند کیا بغیر ستونوں کے کہ جن کو تم دیکھ رہے ہو، پھر عرش پر قائم ہوا (جیسا کہ اس کی شان کے لائق ہے) اور سورج اور چاند کو کام میں لگایا ہر ایک میعاد معین تک چلتا ہے، اللہ ہر کام کی تدبیر کرتا ہے کھول کھول کر نشانیاں بتاتا ہے تاکہ تم اپنے پروردگار کے ملنے کا یقین کرو
اللہ تعالیٰ کی قدرت کا نمونہ اس آیت کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی ذات پاک ہے وہ قادر مطلق ہے جس نے آسمانوں کو بےستون قائم کیا اس قادر مختار نے گول گنبد بنایا اور اس میں کسی ستون کی حاجت نہیں رکھی، پھر تخت حکومت پر جلوس فرمایا اور سورج اور چاند کو مسخر کیا بندوں کی مصلحتوں کے واسطے اسے مفید جانا، ان دونوں کو محرک کیا۔ ان میں سے ہر ایک ایک میعاد معین تک حرکت میں رہے گا یعنی قیامت تک سورج اور چاند کو گردش رہے گی۔ پھر فرمایا کہ اللہ تعالیٰ ہر کام کی تدبیر کرتا ہے جس کا موجود کرنا مصلحت ہوتا ہے اسے موجود کرتا ہے اور جس کا نابود کرنا مناسب ہوتا ہے اسے نابود کرتا ہے۔ وہی ذلت دیتا ہے وہی عزت بخشتا ہے۔ اس قرآن کے اندر امر و نہی مفصل بیان فرماتا ہے اور اپنی قدرت کی دلیلیں ایک کے بعد ایک ظاہر کرتا ہے کہ قیامت کا اعتقاد کرو اور اس بات کا یقین کرو کہ بعد مرنے کے جینا ہے اور حساب کتاب دینا اور اعمال کی جزا ملنا ضروری ہے۔
Top