Tafseer-e-Baghwi - Al-Baqara : 27
الَّذِیْنَ یَنْقُضُوْنَ عَهْدَ اللّٰهِ مِنْۢ بَعْدِ مِیْثَاقِهٖ١۪ وَ یَقْطَعُوْنَ مَاۤ اَمَرَ اللّٰهُ بِهٖۤ اَنْ یُّوْصَلَ وَ یُفْسِدُوْنَ فِی الْاَرْضِ١ؕ اُولٰٓئِكَ هُمُ الْخٰسِرُوْنَ
الَّذِیْنَ : جو لوگ يَنْقُضُوْنَ : توڑتے ہیں عَهْدَ اللہِ : اللہ کا وعدہ مِنْ بَعْدِ : سے۔ بعد مِیْثَاقِهِ : پختہ اقرار وَيَقْطَعُوْنَ : اور کاٹتے ہیں مَا۔ اَمَرَ : جس۔ حکم دیا اللّٰهُ : اللہ بِهٖ : اس سے اَنْ يُوْصَلَ : کہ وہ جوڑے رکھیں وَيُفْسِدُوْنَ : اور وہ فساد کرتے ہیں فِي : میں الْاَرْضِ : زمین أُوْلَٰئِکَ : وہی لوگ هُمُ : وہ الْخَاسِرُوْنَ : نقصان اٹھانے والے ہیں
جو خدا کے اقرار کو مضبوط کرنے کے بعد توڑ دیتے ہیں اور جس چیز (یعنی رشتہ قرابت) کے جوڑے رکھنے کا خدا نے حکم دیا ہے اس کو قطع کئے ڈالتے ہیں اور زمین میں خرابی کرتے ہیں یہی لوگ نقصان اٹھانے والے ہیں
27۔ (آیت)” الذین ینقضون “۔ جو مخالفت کرتے ہیں اور چھوڑتے ہیں ۔ نقض کا معنی توڑنا ہے (عہد اللہ) اللہ تعالیٰ کا وہ امر جس کا ان سے میثاق کے دن عہد لیا ، اپنے اس قول کے ساتھ ” الست بربکم “ (قالوابلی) اور کہا گیا ، اس سے مراد وہ عہد ہے جو اللہ تعالیٰ نے اپنے اس قول کے ذریعے (آیت)” واذ اخذاللہ میثاق النبیین “۔ الایۃ انبیاء کرام (علیہم السلام) اور تمام امتوں سے لیا اور کہا گیا ہے کہ اس عہد سے مراد وہ عہد ہے جو تورات میں اللہ تعالیٰ نے لیا کہ حضور ﷺ پر ایمان لائیں گے اور اس کی صفت بیان کریں گے (آیت)” من بعد میثاقہ “ سابقہ مضمون کی تاکید ہے میثاق پختہ عہد (آیت)” ویقطعون ما امر اللہ بہ ان یوصل “ یعنی حضور ﷺ پر ایمان اور تمام رسولوں پر ایمان کو قطع کرتے ہیں کیونکہ وہ کہتے ہیں (آیت)” نؤمن ببعض ونکفر ببعض “ اور ایمان والے کہتے ہیں (آیت)” لا نفرق بین احد من رسلہ “ اور کہا گیا اس سے مراد ارحام (قرابتداریاں) (آیت)” اولئک ھم الخاسرون “ سودے میں گھاٹا پانے والے پھر مشرکین عرب کو تعجب کے طور پر فرمایا ۔
Top