Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Baghwi - Al-Baqara : 275
اَلَّذِیْنَ یَاْكُلُوْنَ الرِّبٰوا لَا یَقُوْمُوْنَ اِلَّا كَمَا یَقُوْمُ الَّذِیْ یَتَخَبَّطُهُ الشَّیْطٰنُ مِنَ الْمَسِّ١ؕ ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ قَالُوْۤا اِنَّمَا الْبَیْعُ مِثْلُ الرِّبٰوا١ۘ وَ اَحَلَّ اللّٰهُ الْبَیْعَ وَ حَرَّمَ الرِّبٰوا١ؕ فَمَنْ جَآءَهٗ مَوْعِظَةٌ مِّنْ رَّبِّهٖ فَانْتَهٰى فَلَهٗ مَا سَلَفَ١ؕ وَ اَمْرُهٗۤ اِلَى اللّٰهِ١ؕ وَ مَنْ عَادَ فَاُولٰٓئِكَ اَصْحٰبُ النَّارِ١ۚ هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ
اَلَّذِيْنَ
: جو لوگ
يَاْكُلُوْنَ
: کھاتے ہیں
الرِّبٰوا
: سود
لَا يَقُوْمُوْنَ
: نہ کھڑے ہوں گے
اِلَّا
: مگر
كَمَا
: جیسے
يَقُوْمُ
: کھڑا ہوتا ہے
الَّذِيْ
: وہ شخص جو
يَتَخَبَّطُهُ
: اس کے حواس کھو دئیے ہوں
الشَّيْطٰنُ
: شیطان
مِنَ الْمَسِّ
: چھونے سے
ذٰلِكَ
: یہ
بِاَنَّھُمْ
: اس لیے کہ وہ
قَالُوْٓا
: انہوں نے کہا
اِنَّمَا
: در حقیقت
الْبَيْعُ
: تجارت
مِثْلُ
: مانند
الرِّبٰوا
: سود
وَاَحَلَّ
: حالانکہ حلال کیا
اللّٰهُ
: اللہ
الْبَيْعَ
: تجارت
وَحَرَّمَ
: اور حرام کیا
الرِّبٰوا
: سود
فَمَنْ
: پس جس
جَآءَهٗ
: پہنچے اس کو
مَوْعِظَةٌ
: نصیحت
مِّنْ
: سے
رَّبِّهٖ
: اس کا رب
فَانْتَهٰى
: پھر وہ باز آگیا
فَلَهٗ
: تو اس کے لیے
مَا سَلَفَ
: جو ہوچکا
وَاَمْرُهٗٓ
: اور اس کا معاملہ
اِلَى
: طرف
اللّٰهِ
: اللہ
وَمَنْ
: اور جو
عَادَ
: پھر لوٹے
فَاُولٰٓئِكَ
: تو وہی
اَصْحٰبُ النَّارِ
: دوزخ والے
ھُمْ
: وہ
فِيْهَا
: اس میں
خٰلِدُوْنَ
: ہمیشہ رہیں گے
جو لوگ سود کھاتے ہیں وہ (قبروں سے) اس طرح (حواس باختہ) اٹھیں گے جیسے کسی کو جن نے لپٹ کر دیوانہ بنادیا ہو یہ اس لئے کہ وہ کہتے ہیں کہ سود بیچنا بھی (نفع کے لحاظ سے) ویسا ہی ہے جیسے سود (لینا) حالانکہ سودے کو خدا نے حلال کیا ہے اور سود کو حرام تو جس کے پاس خدا کی نصیحت پہنچی اور وہ (سود لینے سے) باز آگیا تو جو پہلے ہوچکا وہ اس کا اور (قیامت میں) اس کا معاملہ خدا کے سپرد اور جو پھر لینے لگے گا تو ایسے لوگ دوزخی ہیں کہ ہمیشہ دوزخ میں جلتے رہیں گے
(تفسیر) 275۔: (الذین یاکلون الربا جو لوگ سود کھاتے ہیں) جو اس میں معاملہ کرتے ہیں یہاں کھانے کے ساتھ مخصوص قرار دیا کیونکہ مال کی کمائی کا مقصود کھانا ہی ہوتا ہے (لایقومون نہیں اٹھیں گے الا کما یقوم الـذی یتخبطہ، قیامت کے دن قبروں سے نہیں اٹھیں گے) مگر اس طرح جیسے جن چھوا ہوا شخص اٹھتا ہے) ” یتخبطہ “ سے مراد جلد چھونے والا ہے خبط کا معنی ہے سخت ضرب جس کے ساتھ بگاڑ بھی ہو جیسا کہ کہا جاتا ہے ” ناقۃ حبوط “ وہ اونٹنی جو اپنے پاؤں سے لوگوں کو روندے (من المس چھونے سے) مس سے مراد جنون ہے یا جنون چھوا جانا کہ ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے وہ آپ ﷺ سے روایت فرماتے ہیں کہ آپ ﷺ نے شب معراج کے قصہ میں فرمایا کہ حضرت جبرئیل (علیہ السلام) مجھے بہت سارے لوگوں کے پاس لے گئے ، ان لوگوں میں سے ہر ایک کاپیٹ بڑے کمرے کی طرح تھا ، یہ لوگ فرعونیوں کی گزرگاہ کے سامنے تھے ، فرعونی لوگ بھڑکائے ہوئے ان اونٹوں کی طرح جو اندھا دھند پتھروں اور درختوں کو روندتے چلے جاتے تھے نہ سنتے ہیں نہ سمجھتے ہیں اور جب یہ ان کے سامنے سے گزرتے تو ان کو آہٹ محسوس ہوتی تو وہ کھڑے ہونے لگے لیکن ان کے پیٹ ان کو لے جھکے اور وہ پچھڑ گیا ، وہ آگے سے ہٹ نہ سکے یہاں تک کہ فرعونی ان پر سے گزرتے اور روندتے چلے جاتے ۔ آتے وقت بھی روندتے اور جاتے وقت بھی گویا یہ ان کو عذاب برزخ دیا جاتا ہے دنیا میں اور آخرت کے درمیان میں دیا جاتا ۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ فرعونی کہہ رہے تھے کہ اے الہی کبھی قیامت برپا نہ کرنا کیونکہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ فرعونیوں کو سخت عذاب میں مبتلا کر دو ، میں نے کہا اے جبرائیل (علیہ السلام) یہ کون لوگ ہیں ؟ جبرائیل (علیہ السلام) نے کہا کہ یہ وہ لوگ ہیں جو سود کھاتے تھے یہ نہیں اٹھیں گے مگر اس طرح جیسا کہ جن زدہ آدمی جن کے جھپٹنے کی وجہ سے اٹھتا ہے ۔ (ذلک بانھم قالوا انما البیع مثل الربوا “۔ یہ اس وجہ سے کہ انہوں نے کہا تھا کہ بیع بھی تو سود ہی کی طرح ہے) یہ آیت اس وجہ سے کہ یہ لوگ کہا کرتے تھے کہ سود بیع کی طرح ہے اور بیع جس حلال ہے اس طرح سود بھی حلال ہے اس وجہ سے سود کی حرمت نازل ہوئی ۔ زمانہ جاہلیت میں جو کوئی دوسرے مال کو اپنے لیے حلال سمجھتا تھا تو وہ اس سے مال کا مطالبہ کرتا تھا ، غریم کو کہا جاتا کہ یہ فلاں کا حق ہے ، اس کی ادائیگی میں جلدی کرو تاکہ تمہارے مال میں اور زیادتی کی جائے ، وہ دونوں اس طرح کرتے اور ان دونوں کو کہا جاتا ہے کہ برابر ہے کہ یہ زیادتی اول ربح میں حال ہو یا خیر سے حاصل ہو ، اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں ان کی تکذیب کی اور فرمایا (آیت)” واحل اللہ البیع وحرم الربوا “۔ اللہ نے تمہارے لیے بیع کو حلال قرار دیا اور ربا کو حرام قرار دیا) ربوا لغت میں مطلق زیادتی کو کہتے ہیں جیسا کہ قرآن میں آتا ہے (آیت)” وما اتیتم من ربا لیربوا فی اموال الناس “۔ اس سے کثرت مراد ہے ، اگر مطلق زیادتی ہو تو پھر تجارت کے ذریعے سے جو زیادتی حاصل ہوتی ہے وہ حرام نہیں ہوتی ، حرام وہ زیادتی ہوتی ہے جو خاص صفت کے ساتھ مال مخصوص میں ہو جس کو آپ ﷺ نے بیان فرمایا ، عبادہ بن صامت ؓ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ نہ بیچو سونے کو سونے کے بدلے میں اور نہ نمک کو نمک کے بدلے میں مگر برابر سرابر آمنے سامنے ہاتھ در ہاتھ لیکن سونے کو چاندی کے بدلے میں اور چاندی کو سونے کے بدلے میں اور گندم کو جو کے بدلے میں اور جو کو گندم کے بدلے میں یا کھجور کے بدلے میں ہاتھ در ہاتھ جیسا کہ تم چاہو، خواہ ان دونوں اشیاء میں ایک کم ہو ، نمک ، تمر وغیرہ یا زیادہ ہو اور اگر دونوں کی جنس ایک ہو اور اس میں کمی زیادتی ہو تو ربا ہے ، یہ روایت مطرف عن محمد بن سیرین مسلم بن یسار سے روایت کرتے ہیں اور وہ عبداللہ بن عتیک سے اور وہ عبادہ ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ کا یہ ارشاد چھ اشیاء میں نص ہے ، بعض اہل علم کا اس میں یہ قول ہے کہ ربا کا حکم انہیں اشیاء میں ثابت ہوتا ہے جب یہ اوصاف دوسری چیزوں میں پایا گیا تو وہاں بھی ربوا متحقق ہوگا، پھر آئمہ کرام کا اس کے اوصاف میں اختلاف ہوا ہے بعض اہل علم نے کہا کہ ربوا کا معنی نفع ہے ، لہذا ربوا تمام مالوں میں ثابت ہے ۔ اور اکثر لوگ اس طرف گئے ہیں کہ ربوا صرف دراہم اور دنانیر کے وصف کے ساتھ پایا جائے گا اور وہ ثمنیت ہے اور دوسری اشیاء میں ربوا کی علت طعم ہونا ہے ، اب اس وصف میں آئمہ کا اختلاف ہے ، بعض حضرات کا قول ہے کہ دراہم ودنانیر میں علت نقدی (ثمنیت) ہوتا ہے ، یہ امام مالک (رح) اور امام شافعی (رح) کا قول ہے اور بعض حضرات کے نزدیک ربوا کی علت قدر ہے اور یہی اصحاب الرای کا قول ہے اور اس صورت میں ربوا تمام موزونات میں مثلا لوہا، روئی وغیرہ میں پایا جائے گا اور باقی چاراشیاء میں علت ربوا کیل ہے اور یہی اصحاب الرای کا قول ہے ، ربوا تمام مکیلات میں ہوتا ہے خواہ ان میں طعم پایا جائے یا نہ پایا جائے جیسے چونا ، کوئلہ وغیرہ اور بعض حضرات کے نزدیک طعم کے ساتھ کیل مع الوزن بھی علت ہے ، یعنی جو چیز مطعوم ہو اور کیلی اور وزنی ہو تو اس میں ربوا ہوتا ہے کسی زیادتی کے ساتھ ، ان کے ہاں صرف مکیلی یا موزونی ہونا ربوا کی علت نہیں ہے اور یہ قول سعید بن المسیب (رح) کا ہے ۔ امام شافعی (رح) کا قدیم کا قول ہے اور جدید قول یہ ہے کہ ربوا کہ علت طعم کے ساتھ ہے لہذا تمام مطعومات والی اشیاء میں خواہ وہ پھل ہوں یا سبزیاں ہوں یا کوئی ادویہ ہوں مکیلی ہوں یا موزونی ان میں اگر طعم پایا گیا تو ربوا ہوگا ، جیسا کہ معمر بن عبداللہ ؓ سے مروی ہے کہ میں نے آپ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ کھانے کو کھانے کے بدلے بیچنا ہاتھ در ہاتھ مثل در مثل امام شافعی (رح) کے نزدیک ربوا کی علت طعم ہے ۔ ربوا کی دو قسمیں ہیں ” ربوا الفضل، ربو النسائ “ جب کسی نے مال ربوا اس کی جنس کے ساتھ فروخت کیا برابر سرابر اسی طور پر کہ اس نے ایک نقد کے ساتھ اور ایک ادھار کے ساتھ یا کھانے والی اشیاء اسی جنس کے ساتھ جیسے گندم کو گندم کے بدلے میں اور اسی طرح یہ ربوا کی قسم میں سے ہے یہ جائز نہیں مگر تساوی کے ساتھ اگر وہ موزونی ہو جیسے دراہم ودنانیر مساوات وزن میں شرط ہے اور اگر مکیلی چیزیں ہوں جیسے گندم جو اس کی جنس کے ساتھ بیچے تو اس کے کیلی میں مساوات شرط ہے اور مجلس کے اندر قبضہ کرنا بھی شرط ہے ، اگر جنس مختلف ہو تو پھر دیکھا جائے گا کہ ربوا والاوصف اس کے موافق ہے کہ نہیں ، مثلا کسی نے کھانے کی کوئی چیز نقدی چیزوں کے بدلے میں فروخت کی تو اس میں ربوا نہیں ، یہ ایساہی ہے جیسا کہ کسی نے کوئی چیز بغیر مال کے بیچا ۔ اور اگر ایسی چیز بیچی جس کا وصف ایک ہو مثلا دراہم کو دنانیر کے بدلے میں یاگندم کو جو کے بدلے میں یا طعم والی چیز کو طعم کے ساتھ بغیر جنس کے تو اس میں زیادتی ربوا نہیں ۔ لہذا اس کو تفاضل کے ساتھ اور اندازے کے ساتھ جائز نہیں ۔ ’ ربوا النساء “ میں اور اس کو مجلس میں قبضہ شرط ہے ، آپ ﷺ کا قول کہ نہ بیچو سونے کو سونے کے بدلے سے ۔ آخر حدیث ” الا سواء بسواء “ تک اس حدیث میں مماثلت برابری سرابری واجب ہے اور تفاضل (زیادتی) حرام ہے جب جنس ایک ہو ، اس حدیث میں عین بعین اس میں ادھار کو حرام قرار دیا اور ” یدا بیدا “ سے مطلق تفاضل جب جنس مختلف ہو تو مجلس میں قبضہ واجب ہے ، یہ ” ربوا مبایعہ “ ہے اور جو شخص کسی سے اس شرط پر قرض لے کہ وہ اس سے زیادہ لوٹائے گا تو یہ قرض منفعت کہلائے گا اور ہر وہ قرض جس سے نفع حاصل ہو وہ ربوا ہے، (فمن جاء ہ موعظۃ من ربہ پھر جس شخص کو اس کے پروردگار کی طرف سے نصیحت پہنچے) نصیحت کا پہنچنا خواہ تخویف کے ساتھ ہو یا تذکیر کے ساتھ یہاں پر فعل کو وعظ کی طرف لوٹایا گیا (فانتھی پس وہ رک گیا) سود کھانے سے (فلہ ماسلف تو اس کے لیے جو چکھ ہوچکا وہ اسی کا رہا) گناہوں میں سے جو وہ پہلے کرچکا اس نہی سے پہلے وہ مغفور ہیں (وامرہ الی اللہ اور ان کا معاملہ خدا کے حوالے رہا) سود کی ممانعت کے بعد چاہے تو جو اس سے بچے گا اس کا معاملہ اللہ کے سپرد رہے گا وہ چاہے تو اس کو ثابت قدم رکھے اور چاہے تو اس کو پھسلا دے اور بعض نے کہا کہ اس کا یہ کام اللہ کے سپرد ہے اس چیز کے بارے میں وہ اس کو حکم کرتا ہے یا لوگوں کو روکتا ہے اور جو لوگوں کے لیے اس کو حرام کرتا ہے اور حلال کرتا ہے اور نہیں ہے اس کی طرف کوئی چیز (ومن عاد اور جو شخص لوٹ آئے) سود کے حرام ہونے کے بعد اس کو حلال سمجھتا ہے تو (فاولئک اصحاب النار ھم فیھا خالدون “۔ یہ آگ والے ہیں اس میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے) ۔۔۔۔ عوف بن ابی جحیفہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے منع فرمایا خون کے ثمن سے ، کتے کی بیع کے ثمن سے، زانی کے ثمن اور لعنت فرمائی سود کھانے والے، کھلانے والے اور گودنے والی ، گدوانے والی اور تصویر بنوانے والے پر ۔ حضرت جابر ؓ سے روایت ہے فرماتا ہے کہ آپ ﷺ نے لعنت فرمائی سود کھانے والے پر کھلانے والے پر لکھنے والے پر اور حاضر کرنے والے پر اور فرمایا یہ سب حکم میں برابر ہیں ، حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا سود کے ستر (مفاسد) دروازے ہیں ان میں ادنی اپنی ماں سے زنا کرنا ہے ، (نعوذ باللہ) ۔
Top