Tafseer-e-Baghwi - Al-Anbiyaa : 47
وَ نَضَعُ الْمَوَازِیْنَ الْقِسْطَ لِیَوْمِ الْقِیٰمَةِ فَلَا تُظْلَمُ نَفْسٌ شَیْئًا١ؕ وَ اِنْ كَانَ مِثْقَالَ حَبَّةٍ مِّنْ خَرْدَلٍ اَتَیْنَا بِهَا١ؕ وَ كَفٰى بِنَا حٰسِبِیْنَ
وَنَضَعُ : اور ہم رکھیں گے (قائم کرینگے) الْمَوَازِيْنَ : ترازو۔ میزان الْقِسْطَ : انصاف لِيَوْمِ : دن الْقِيٰمَةِ : قیامت فَلَا تُظْلَمُ : تو نہ ظلم کیا جائے گا نَفْسٌ : کسی شخص پر شَيْئًا : کچھ بھی وَ اِنْ : اور اگر كَانَ : ہوگا مِثْقَالَ : وزان۔ برابر حَبَّةٍ : ایک دانہ مِّنْ خَرْدَلٍ : رائی سے۔ کا اَتَيْنَا بِهَا : ہم اسے لے آئیں گے وَكَفٰى : اور کافی بِنَا : ہم حٰسِبِيْنَ : حساب لینے والے
اور ہم قیامت کے دن انصاف کی ترازو کھڑی کریں گے تو کسی شخص کی ذرا بھی حق تلفی نہ کی جائے گی اور اگر رائی کے دانے کے برابر بھی (کسی کا عمل) ہوگا تو ہم اس کو لاحاضر کریں گے اور ہم حساب کرنے کو کافی ہیں
47۔ ونضع الموازین القسط، قسط سے مراد عدل ہے۔ لیوم القیامۃ فلاتظلم نفس شئیا، ان کی نیکیوں سے کسی قسم کی کمی نہیں کی جائے گی۔ اور نہ ہی ان کی برائیوں میں اضافہ کیا جائے گا، اور بعض احادیث میں ہے کہ میزان کی ایک زبان اور دو پلڑے ہوں گے۔ روایت میں آتا ہے کہ حضرت داؤد (علیہ السلام) نے اپنے رب سے درخواست کی کہ مجھے میزان دکھادیجئے، اللہ نے انکو میزان دکھادی کہ اس کا ہر پلڑا اتنا تھا کہ مشرق سے مغرب تک اس کی وسعت تھی۔ حضرت داؤڈ (علیہ السلام) اس کو دیکھ کر بےہوش ہوگئے ۔ جب ہوش آیاتوعرض کیا الٰہی ایسا کون ہے جو اپن نیکیوں کے ساتھ اس پلڑے کو بھر سکے گا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا داؤد جب میں اپنے بندے سے راضی ہوں گا تو ایک چھوہارے کو خیرات کرنے سے اس کی نیکیوں کے پلڑے کو بھردوں گا۔ وان کنا ، اگرچہ وہ چیز، مثقال حبہ، ایک دانے کے بقدراس کا وزن ہو۔ من خردل، اہل مدینہ نے مثقال کے لام کے رفع کے ساتھ پڑھا ہے۔ ایک مدینہ کے قراء نے مثقال لام کے ضمہ کے ساتھ پڑھا ہے۔ اور سو رہ لقمان میں بھی اسی طرح ہے۔ مطلب یہ ہوگا کہ اگر وہ ایک مثقال دانے کے برابر بھی ہو۔ دوسرے قراء نے نصب کے ساتھ پڑھا ہے۔ اتینا بھا، ہم اس کو بھی حاضر کردیں گے۔ اور اس کا بدلہ دیں گے۔ وکفی بناحاسبین، سدی کا قول ہے کہ اس کا ترجمہ محصنین گنتی میں احاطہ کرنے والے سے کیا ہے۔ حضرتابن عباس ؓ عنہمانے اس کا ترجمہ جاننے والے یادر کھنے والے سے کیا ہے۔ یعنی یاد رکھنے والے جو شخص کسی چیز کی گنتی کرتا ہے ، یقینا اس چیز کا اس کو علم ہوجاتا ہے اور وہ چیزیں اس کو یاد ہوجاتی ہیں۔
Top