Tafseer-e-Baghwi - Al-Hajj : 13
یَدْعُوْا لَمَنْ ضَرُّهٗۤ اَقْرَبُ مِنْ نَّفْعِهٖ١ؕ لَبِئْسَ الْمَوْلٰى وَ لَبِئْسَ الْعَشِیْرُ
يَدْعُوْا : وہ پکارتا ہے لَمَنْ : اس کو جو ضَرُّهٗٓ : اس کا ضرر اَقْرَبُ : زیادہ قریب مِنْ نَّفْعِهٖ : اس کے نفع سے لَبِئْسَ : بیشک برا الْمَوْلٰى : دوست وَلَبِئْسَ : اور بیشک برا الْعَشِيْرُ : رفیق
(بلکہ) ایسے شخص کو پکارتا ہے جس کا نقصان فائدے سے زیادہ قریب ہے ایسا دوست بھی برا اور ایسا ہم صحبت بھی برا
13۔ یدعوالمن ضرہ اقرب من نفعہ، یہ آیت مشکلات قرآن میں سے شمار کی جاتی ہے اس میں چند سوالات ذکر کیے جاتے ہیں۔ سوال : پہلی آیت مٰں اللہ نے فرمایا، یدعوا من دون اللہ، ،، اور اس آیت میں ارشاد فرمایا ، لمن ضرہ اقرب من نفعہ، ان دونوں آیات میں توفیق کیسے ممکن ہے ؟۔ جواب : پہلی آیت میں ، یدعوا من دون اللہ مالایضرہ، اس آیت سے مراد ہے کہ ترک عبادت سے اس کو کوئی نقصان نہیں پہنچ سکتا۔ یعنی اگر وہ بتوں کی عبادت نہیں بھی کرے گا تو وہ بت اس کو کوئی نقصان نہیں پہنچاسکتے اور دوسری آیت میں اس بات کا تذکرہ ہے کہ اس کا ان بتوں کی عبادت کرنا زیادہ ضرررساں ہے۔ سوال : یہاں کیسے فرمایا کہ ، لمن ضرہ اقرب من نفعہ، حالانکہ بتوں سے بالکل ہی نفع حاصل نہیں کیا جاسکتا ؟۔ جواب : یہ عرب کا محاورہ ہے کہ جو چیز بالکل موجود نہ ہو اس کے بعد متعلق، بعد، کا لفظ استعمال کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ فلاں شئی بعید ہے یعنی معدوم ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا، ذالک رجع بعید، یہ لوٹنا بعید ہے یعنی ہو نہیں سکتا چونکہ بتوں سے چناچہ بتوں سے فائدہ حاصل ہونا ناممکن نہیں تھا، اس لیے ضرہ اقرب من نفعہ، فرمایا، مطلب یہ کہ بت پرستی کا ضرر ضرور ہوگا۔ جواب : بعض حضرات نے کہا کہ کسی چیز کا ضرر اس کے نفع سے بڑھ کر ہے۔ ” لمن ضرہ اقرب من نفعہ، یہ لام کونسا ہے۔ اس کے متعلق مفسرین رحہم اللہ کا قول ہے کہ بعض نے کہا یہ صلہ ہے۔ مطلب یہ ہوگا کہ تم ایسے معبود کو پکارتے ہو جس کا نقصان نفع سے زیادہ ہے۔ یہی ابن مسعود کی قرات ہے اور بعض نے کہا کہ ، یدعوا، بمعنی یقول کے ہے۔ اس کی خبر محذوب ہے۔ ای یقول لمن ضرہ اقرب من نفعہ، ھوالہ۔ بعض نے کہا کہ یہاں پر دوسرا ، یدعوا، محذوف ہے ۔ عبارت یوں ہوگی ، یدعوا لمن ضرہ اقرب من نفعہ، یدعو یہاں عبارت میں دوسرے یدعو اکومحذوف قرار دیں پہلے یدعو کی بنا پر۔ بعض نے کہا کہ یدعو من، یہ صلہ ہے۔ ان کا قول ، ذالک ھوالضلال البعید، گویا اس نے یوں کہا ، ھوالضلال البعید یدعوا، اس کے بعد جملہ کو دوبارہ ذکر کیا۔ اس صورت میں من، محل ، رفع میں مبتداء ہے اور اس کی خبر، لبئس المولی، مولی کا معنی ہے مددگار بعض نے کہا کہ اس سے مراد مبعود ہے ۔ ولبئس العشیر، اس کا ساتھی اس کارفیق یعنی بت۔ عرب کے ہاں زوج کو عشیر کہاجاتا ہے کہ وہ ہر وقت کا ساتھی اور رفیق معاشرت ہوتا ہے۔
Top