Tafseer-e-Baghwi - Al-Hajj : 39
اُذِنَ لِلَّذِیْنَ یُقٰتَلُوْنَ بِاَنَّهُمْ ظُلِمُوْا١ؕ وَ اِنَّ اللّٰهَ عَلٰى نَصْرِهِمْ لَقَدِیْرُۙ
اُذِنَ : اذن دیا گیا لِلَّذِيْنَ : ان لوگوں کو يُقٰتَلُوْنَ : جن سے لڑتے ہیں بِاَنَّهُمْ : کیونکہ وہ ظُلِمُوْا : ان پر ظلم کیا گیا وَاِنَّ : اور بیشک اللّٰهَ : اللہ عَلٰي نَصْرِهِمْ : ان کی مدد پر لَقَدِيْرُ : ضرور قدرت رکھتا ہے
جن مسلمانوں سے (خواہ مخواہ) لڑائی کی جاتی ہے ان کو اجازت ہے (کہ وہ بھی لڑیں) کیونکہ ان پر ظلم ہو رہا ہے اور خدا (انکی مدد کرے گا وہ) یقینا انکی مدد پر قادر ہے
39۔ اذن، اہل مدینہ بصرہ نے اور عاصم نے ، اذن الف کے ضمہ کے ساتھ پڑھا ہے اور دوسرے حضرات نے دونوں کے فتحہ کے ساتھ پڑھا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس کی اجازت دی ہے ۔ للذین یقاتلون ، اہل مدینہ ، ابن عامر وحفص نے یقاتلون ، تاء کے فتحہ کے ساتھ وہ مومنین جو مشرکین کے خلاف جہاد کرتے ہیں۔ بعض ایک تفاسیر میں ہے کہ مکہ کے مشرک صحابہ کرم کو بہت زیادہ ایذائیں دیتے تھے صحابہ کرام نے آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو کسی کا سرپھٹا ہوتا کوئی زخمی ہوتا، کوئی پیٹ کرآتا، سب لوگ حضور سے شکایت کرتے کہ ہمارے ساتھ ایک سلوک کیا جارہا ہے۔ حضور ان کو تسلی فرماتے اور فرماتے صبر کرو ابھی مجھے لڑنے کا حکم نہیں دیا گیا، اس کے بعد یہ آیت نازل ہوئی یہ پہلی آیت ہے جس میں آپ کو قتال کا حکم دیا گیا۔ مقاتل کا بیان ہے کہ یہ آیت اس قوم کے متعلق نازل ہوئی جو مکہ سے مدینہ کی طرف ہجرت کرکے گئے تھے تو یہ مشرکین ان لوگوں کو ہجرت کرنے سے روکتے تھے ا ن لوگوں کے خلاف ہجرت کرنے کا حکم دیا گیا۔ بانھم ظلموا “ اس سبب کے باعث کہ انہوں نے اپنے اوپر ظلم کیا اور مسلمانوں کو ایذاء دینے میں حد سے تجاوز کررہے تھے ، وان اللہ علی نصرھم لقدیر۔
Top