Tafseer-e-Baghwi - Al-Muminoon : 2
الَّذِیْنَ هُمْ فِیْ صَلَاتِهِمْ خٰشِعُوْنَۙ
الَّذِيْنَ : اور جو هُمْ : وہ فِيْ صَلَاتِهِمْ : اپنی نمازوں میں خٰشِعُوْنَ : خشوع (عاجزی) کرنے والے
جو نماز میں عجز و نیاز کرتے ہیں
خشوع کی مختلف تفاسیر۔ 2۔ الذین ھم فی صلاتھم خاشعون۔ خشوع کے معنی میں مفسرین کا اختلاف ہے۔ 1۔ ابن عباس کا قول ہے کہ اس سے مراد عاجزی کرنے والے اللہ کے سامنے اظہار عجز کرنے والے۔ 2۔ حسن اور قتادہ کا قول ہے کہ اس سے مراد ڈرنے والے۔ 3۔ مقاتل کا قول ہے کہ اس سے مراد تواضع کرنے والے ہیں۔ 4۔ مجاہد کا قول ہے کہ اس سے مراد نظریں نیچی رکنے والے اور اپنی آواز کو پست کرنے والے۔ خشوع و خضوع کے قریب قریب ہے فرق یہ ہے کہ خضوع کا تعلق انسان کے ظاہری بدن کے ساتھ ہے اور خشوع کا تعلق انسان کے باطن قلب اور بصرہ اور صورت کے ساتھ ہے۔ جیسا کہ اللہ کا قو ل ہے ، وخشعت الاصوات للرحمن، حضرت علی کی روایت آئی ہے کہ نماز میں ادھر ادھر التفات نہ کرنا خشوع ہے۔ 5۔ سعید بن جبیر کا قول ہے کہ خشوع یہ ہے کہ یہ معلوم بھی نہ ہو کہ کون دائیں طرف ہے اور کون بائیں طرف اور دائیں بائیں نظر نہ ڈالے۔ مسروق حضرت عائشہ سے روایت نقل کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا کہ میں نے آپ کو نماز میں ادھر ادھر دیکھنے کے متعلق سوال کیا۔ آپ نے ارشاد فرمایا یہ ایک اچکنا ہوتا ہے جو شیطان بندے کی نماز میں سے اچک لیتا ہے۔ حضرت ابوہریرہ راوی ہیں کہ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا کہ اللہ بندے کی طرف برابر متوجہ رہتا ہے۔ جب تک بندہ نماز میں ادھر ادھر نظر کو متوجہ نہیں کرتا، جب بندہ ادھر ادھر التفات کرتا ہے تو اللہ بھی اس کی طرف سے توجہ پھیرلیتا ہے۔ 6۔ عمرو بن دینار نے کہا کہ خشوع سے مراد ہے۔ 7۔ سکون اور حسن ہیئت۔ ابن سیرین کا قول ہے کہ تو اپنی نظر کو سجدہ کی جگہ سے نہ ہٹانا۔ حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ کے صحابہ کرام نماز میں اپنی آنکھوں کو آسمان کی طرف اٹھاتے تھے۔ جب یہ آیت نازل ہوئی ، الذین ھم فی صلاتھم خاشعون، تو صحابہ کرام اپنی نظروں کو سجدے کی جگہ جما کر رکھتے تھے ہیں۔ حضرت انس بن مالک سے روایت ہے کہ فرماتے ہیں ن کہ نبی کریم نے ارشاد فرمایا کہ لوگ نماز کے اندر اپنی نگاہ آسمان کی طرف بلند کیوں کرتے ہیں۔ حضور کا فرمان اس معاملے میں اتنا سخت ہے کہ آپ نے فرمایا کہ لوگوں کو اس حرکت سے باز آنا چاہیے ورنہ ان کی نگاہیں اچک لی جائیں گی۔ 8۔ عطا کا قول ہے کہ اپنے بدن کے کسی حصے کے ساتھ نہ کھیلنا، حضرت ابوہریرہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ نے ایک شخص کو نماز کے اندر داڑھی سے کھیلتے ہوئے دیکھا، فرمایا اگر اس کے دل میں خشوع ہوتا تو اعضاء بدن میں بھی ہوتا۔ حضرت ابوذر ؓ نبی کریم سے روایت نقل کرتے ہیں کہ آپ نے ارشاد فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی شخص نماز کے لیے کھڑا ہو تو وہ کنکریوں کو مسح نہ کرے کیونکہ اس پر اس وقت اللہ کی رحمت متوجہ ہوتی ہے۔ 9۔ بعض نے کہا کہ نماز میں خشوع نام ہے توجہ کی یکسوئی کا کہ دوسرے طرف خیال نہ جائے اور زبان سے جو الفاظ ادا کررہا ہے اس پر غور و فکر کرنا چاہیے۔
Top