Tafseer-e-Baghwi - Al-Furqaan : 65
وَ الَّذِیْنَ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَا اصْرِفْ عَنَّا عَذَابَ جَهَنَّمَ١ۖۗ اِنَّ عَذَابَهَا كَانَ غَرَامًاۗۖ
وَالَّذِيْنَ : اور وہ جو يَقُوْلُوْنَ : کہتے ہیں رَبَّنَا : اے ہمارے رب اصْرِفْ : پھیر دے عَنَّا : ہم سے عَذَابَ جَهَنَّمَ : جہنم کا عذاب اِنَّ : بیشک عَذَابَهَا : اس کا عذاب كَانَ غَرَامًا : لازم ہوجانے والا ہے
اور وہ جو دعا مانگتے رہتے ہیں کہ اے پروردگار دوزخ کے عذاب کو ہم سے دور رکھیو کہ اس کا عذاب بڑی تکلیف کی چیز ہے
تفسیر۔ 65۔ والذین یقولون ربنااصرف عنا، ،،۔ غرام کا معنی ہیی بہت سخت چمٹنے والا۔ کفار کو ایسا عذاب دیاجائے گا، جوان سے جدا ہونے والا نہیں ہوگا، اور قرض دار کو بھی غریم کہتے ہیں کہ وہ قرض خواہ کو چمٹارہتا ہے۔ محمد بن کعب قرظی نے کہا کہ اللہ نے کافروں کو حکم دیا کہ اس کی نعمتوں کا شکراداکریں لیکن انہوں نے شکرادا نہیں کیا، اس لیے اللہ نے ان پر سخت مصیبت ڈال دی اور وہ دوزخ میں رہیں گے حسن نے کہا کہ ہر غریم اپنے غریم سے جدا ہوتا ہے لیکن جہنم جدا نہیں ہوگی۔ غرام شر لازم کو کہتے ہیں۔ بعض نے کہا کہ غرام ہلاکت کو کہتے ہیں۔
Top