Tafseer-e-Baghwi - Ash-Shu'araa : 63
فَاَوْحَیْنَاۤ اِلٰى مُوْسٰۤى اَنِ اضْرِبْ بِّعَصَاكَ الْبَحْرَ١ؕ فَانْفَلَقَ فَكَانَ كُلُّ فِرْقٍ كَالطَّوْدِ الْعَظِیْمِۚ
فَاَوْحَيْنَآ : پس ہم نے وحی بھیجی اِلٰى : طرف مُوْسٰٓي : موسیٰ اَنِ : کہ اضْرِبْ : تو مار بِّعَصَاكَ : اپنا عصا الْبَحْرَ : دریا فَانْفَلَقَ : تو وہ پھٹ گیا فَكَانَ : پس ہوگیا كُلُّ فِرْقٍ : ہر حصہ كَالطَّوْدِ : پہاڑ کی طرح الْعَظِيْمِ : بڑے
اس وقت ہم نے موسیٰ کی طرف وحی بھیجی کہ اپنی لاٹھی دریا پر مارو تو دریا پھٹ گیا اور ہر ایک ٹکڑا (یوں) ہوگیا (کہ) گویا بڑا پہاڑ (ہے)
63۔ فاوحینا الی موسیٰ ان اضرب بعصاک البحر فانفلق، حضرت موسیٰ نے اپناعصا سمندر پر مارا جس سے وہ خشک ہوکرپھٹ گیا، فکان کل فرق پانی کے ٹکڑے بن گئے۔ کالطودالعظیم، جیسا کہ وہ بڑے بڑے پہاڑ بن گئے۔ ابن جریج کا قول ہے کہ جب حضرت موسیٰ سمندر کے کنارے پر پہنچے تو ہوا چلنے لگی اور سمندر پہاڑ کی مانند موجیں مارنے لگا، یوشع کہنے لگا کہ اے اللہ کلام کرنے والے آپ کا کیا حکم ہے۔ ہمیں فرعون کی فوج نے ڈھانپ لیا اور ہمارے سامنے سمندر ہے۔ موسیٰ نے فرمایا کہ یوشع اپنے گھورے کو لے کر پانی میں چلو، انہوں نے ایسا ہی کیا حتی کہ ان کے گھوڑوں کے کھروں کو پانی تک نہ لگا، اور جس شخص نے اپنا ایمان چھپایا ہوا تھا اس نے کہا کہ کہاں ہے تمہارا حکم۔ اس نے اپنے گھوڑے کی لگام کو مضبوطی سے پکڑا ہوا تھا۔ اس نے زور سے کھینچا کہ وہ اڑ کر سمندر میں جالگا، اس کا پانی سے کچھ بھی گیلا نہیں ہوا۔ بعض حجرات نے کہا کہ جب موسیٰ ان لوگوں کی بات جواب دینے سے قاصر ہوئے تو اللہ نے وحی بھیجی کہ اپنی عصا سمندر پر ماریں، اس میں راستے بن گئے تو اس سے گزرنے والے نہ تو گھوڑے کے کھروں کو پانی لگا اور نہ ہی کسی سوا کو۔
Top