Tafseer-e-Baghwi - An-Naml : 28
اِذْهَبْ بِّكِتٰبِیْ هٰذَا فَاَلْقِهْ اِلَیْهِمْ ثُمَّ تَوَلَّ عَنْهُمْ فَانْظُرْ مَا ذَا یَرْجِعُوْنَ
اِذْهَبْ : تو لے جا بِّكِتٰبِيْ : میرا خط ھٰذَا : یہ فَاَلْقِهْ : پس اسے ڈال دے اِلَيْهِمْ : ان کی طرف ثُمَّ تَوَلَّ : پھر لوٹ آ عَنْهُمْ : ان سے فَانْظُرْ : پھر دیکھ مَاذَا : کیا يَرْجِعُوْنَ : وہ جواب دیتے ہیں
یہ میرا خط لے جا اور اسے انکی طرف ڈال دے پھر ان کے پاس سے پھر آ اور دیکھ کہ وہ کیا جواب دیتے ہیں
28۔ اذھب بکتابی ھذافالقہ الیھم، ،، ابوعمرو عاصم ، حمزہ حاء کے ساکن کے ساتھ ، ابوجعفر ، یعقوب نے کسرہ کے ساتھ پڑھا ہے ثم تول عنھم، ان سے ذرا دور رہ کر دیکھنا، فانظر ماذایرجعون، وہ اس خط کا جواب کیسے دیتے ہیں، کیا جواب دیتے ہیں ۔ ابن زید کا قول ہے کہ اس آیت میں تقدیم و تاخیر ہے اصل میں اس طرح عبارت تھی، اذھب بکتابی ھذا فاقلہ الیھم فانظر ماذایرجعون، ، میرے اس خط کو لے جاؤ اور اس کو ان تک پہنچادو، اور دیکھو اس کا ردعمل کیا ہے وہ کیا کرتے ہیں۔ ہدہد خط لے کر بلقیس کے پاس پہنچا بلقیس اس وقت صنعاء سے تین منزل پر مقام مارب میں تھی، ہدہد ملکہ کے قصر میں پہنچاتودروازے سب بند تھے اور کنجیاں ملکہ نے اپنے سرہانے رکھ لیں تھیں، غرض ہدہد بلقیس کے قریب پہنچ گیا بلقیس چت لیٹی سو رہی تھی ہدہد نے خط اس کے سینہ پر رکھ دیا۔ بلقیس پڑھی ہوئی تھی خط لے کر مہر دیکھی مہر دیکھتے ہی لرز گئی کیونکہ حضرت سلیمان کی حکومت کا نقشہ مہر میں موجود تھا، وہ سمجھ گئی کہ جس نے یہ خط بھیجا ہے وہ مجھ سے بڑا بادشا ہ ہے ہدہد خط پھینک کر کچھ پیچھے ہٹ گیا بلقیس نے خط پڑھا پھر جاکرتخت پر بیٹھی ، اور اپنی قوم کے سرداروں کو جمع کیا، یہ سردار بارہ ہزار تھے ہر سردار کے ماتحت ایک لاکھ سپائی تھے حضرت ابن عباس ؓ سے ایک روایت ہے کہ بلقیس کے ساتھ ایک لاکھ اقیال تھے اور ہر قیل کے پاس ایک لاکھ فوج تھی، قیل بمعنی نواب یا بادشاہ سردار کو کہتے ہیں قتادہ اور مقاتل کا بیان ہے کہ بلقیس کی مشورہ کمیٹی 313 آدمیوں پر تھی، ہر ممبر شوری کے تحت دس ددس ہزار سپاہی تھے سب آکر اپنی اپنی جگہ بیٹھ گئے۔
Top