Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Baghwi - Aal-i-Imraan : 186
لَتُبْلَوُنَّ فِیْۤ اَمْوَالِكُمْ وَ اَنْفُسِكُمْ١۫ وَ لَتَسْمَعُنَّ مِنَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ مِنْ قَبْلِكُمْ وَ مِنَ الَّذِیْنَ اَشْرَكُوْۤا اَذًى كَثِیْرًا١ؕ وَ اِنْ تَصْبِرُوْا وَ تَتَّقُوْا فَاِنَّ ذٰلِكَ مِنْ عَزْمِ الْاُمُوْرِ
لَتُبْلَوُنَّ
: تم ضرور آزمائے جاؤگے
فِيْٓ
: میں
اَمْوَالِكُمْ
: اپنے مال
وَاَنْفُسِكُم
: اور اپنی جانیں
وَلَتَسْمَعُنَّ
: اور ضرور سنوگے
مِنَ
: سے
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جنہیں
اُوْتُوا الْكِتٰبَ
: کتاب دی گئی
مِنْ قَبْلِكُمْ
: تم سے پہلے
وَمِنَ
: اور۔ سے
الَّذِيْنَ اَشْرَكُوْٓا
: جن لوگوں نے شرک کیا (مشرک)
اَذًى
: دکھ دینے والی
كَثِيْرًا
: بہت
وَاِنْ
: اور اگر
تَصْبِرُوْا
: تم صبر کرو
وَتَتَّقُوْا
: اور پرہیزگاری کرو
فَاِنَّ
: تو بیشک
ذٰلِكَ
: یہ
مِنْ
: سے
عَزْمِ
: ہمت
الْاُمُوْرِ
: کام (جمع)
(اے اہل ایمان) تمہارے مال و جان میں تمہاری آزمائش کی جائے گی۔ اور تم اہل کتاب سے اور ان لوگوں سے جو مشرک ہیں بہت سی ایذا کی باتیں سنو گے۔ تو اگر صبر اور پرہیزگاری کرتے رہو گے تو یہ بہت بڑی ہمت کے کام ہیں۔
(شان نزول) (تفسیر) 186۔ : (آیت)” لتبلون فی اموالکم وانفسکم “۔ عکرمہ ؓ ، مقاتل (رح) ، کلبی (رح) ، ابن جریج (رح) ، فرماتے ہیں کہ یہ آیت ابی بکر اور فخاض بن عاز وراء کے متعلق نازل ہوئی ، اس کا واقعہ یہ ہوا کہ نبی کریم ﷺ نے حضرت ابوبکر صدیق ؓ کو فخاض بن عاز وراء بنو قینقاع کے سردار کے پاس کچھ مالی تعاون کے لیے بھیجا اور ایک تحریر بھی لکھ دی اور حضرت ابوبکر صدیق ؓ سے فرمایا کہ میرے بغیر تیری میں کچھ حرکت نہ کر بیٹھنا یہاں تک کہ آپ میرے پاس لوٹ آئے ، حضرت ابوبکر صدیق ؓ گردن میں تلوار لٹکائے فخاض کے پاس پہنچے اور اس کو تحریر نامہ دیا ، جب اس نے پڑھا تو کہنے لگا کہ تیرا رب محتاج ہوگیا کہ وہ ہم سے مدد طلب کرتا ہے (نعوذ باللہ) یہ سن کر حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے تلوار کی ضرب لگانی چاہی مگر آپ ﷺ کا فرمان یاد آگیا کہ واپس آجانا تیزی سے کوئی کام نہ کرلینا آپ اس بات سے رک گئے اس پر یہ آیت نازل ہوئی ۔ (نبی کریم ﷺ کی شان میں گستاخی کرنے والے کا برا انجام) زہری (رح) کا قول ہے اس آیت کا نزول کعب بن اشرف کے بارے میں ہوا کیونکہ وہ آپ ﷺ کے خلاف ہجو اور مسلمانوں کو گالیاں دیتا تھا اور مشرکین کو اپنا اشعار میں آپ ﷺ اور آپ ﷺ کے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کے خلاف ورغلاتا تھا اور مسلمانوں کی عورتوں کے خلاف اشعار پڑھتا تھا ، آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ کون ہے جو اس کا بدلہ لے کہ کعب بن اشرف نے اللہ اور اس کے رسول ﷺ کو اذیت پہنچائی ہے محمد بن سلمہ انصاری اس وقت موجود تھے ، انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ میں یہ کام سرانجام دوں گا میں اس کو قتل کروں گا ، آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ تو اس طرح کر گزر، اس کے بعد محمد بن سلمہ واپس لوٹے اور تین تن تک نہ انہوں نے کھانا کھایا اور نہ پانی پیا مگر اتنی مقدار میں جس سے زندگی برقرار رہے ، اس بات کا تذکرہ آپ ﷺ کے سامنے کیا گیا ، آپ ﷺ نے ان کو بلایا اور ان سے فرمایا کہ آپ نے کھانا پینا کیوں چھوڑ رکھا ہے ؟ فرمایا اے اللہ کے رسول ! ﷺ میں ایسی بات کہہ چکا ہوں اب معلوم نہیں کہ وہ مجھے پورا ہوگا یا نہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا تمہارے اوپر کوشش کرنا ہے ، انہوں نے کہا اے اللہ کے رسول ﷺ آپ اجازت دیں کہ اگر میں ذومعنی کچھ نازیبا الفاظ اس کے سامنے کہہ دوں (تو آپ ناراض تو نہیں ہوں گے) آپ ﷺ نے اس بات کی اجازت دے دی۔ (کعب بن اشرف کو قتل کرنے کے لیے ابو نائلہ اور محمد بن مسلمہ ؓ کا جانا) کعب بن اشرف کو قتل کرنے کے لیے محمد بن سلمہ ؓ ، سلکان بن سلام اور ابو نائلہ یہ دونوں کعب کے رضاعی بھائی تھے ، عباد بن بشر حارث بن اوس اور ابو عیسیٰ بن جبیر بھی ان کے ساتھ تھے ، آپ ﷺ ان کو الوداع کرنے بقیع الغرقد تک گئے ، پھر ان کو ارشاد فرمایا کہ آپ سب چلو اللہ کے اس بابرکت نام کے ساتھ وہ ہے ” اللھم اعنھم “۔ پھر آپ ﷺ واپس لوٹ آئے یہ چاندنی رات تھی جس میں وہ چل پڑے تھے ، یہاں تک کہ ان کے پاس محل میں پہنچ گئے ، ابونائلہ کو انہوں نے آگے بھیجا اور وہ اس کے پاس آیا اور اس کے ساتھ کچھ دیر باتیں کرنے لگا اور اشعار بھی پڑھنے لگا چونکہ ابو نائلہ بھی شعر کہا کرتے تھے پھر ابو نائلہ بولے ابن اشرف تو ہلاک ہو ، میں تمہارے پاس ایک کام کی غرض سے آیا ہوں اس کا ذکر میں تم سے کرتا ہوں لیکن اس کا تذکرہ کسی کے ساتھ نہیں کرنا ، کعب بن اشرف نے کہا کہ جی ہاں ایسا ہی ہوگا ، ابو نائلہ کہنے لگے کہ اس شخص کا ہمارے شہر میں آنا ہمارے لیے نامناسب بن گیا ہے تمام عرب ہمارا دشمن ہوگیا ہے اور ہمارے مقابلے میں ایک کمان بن گیا ہے، ہمارے سفر کے راستے منقطع ہوگئے ، یہاں تکہ بال بچے بھوک سے مرنے لگے ہیں اور ہم سخت دشواریوں میں پڑگئے ، کعب کہنے لگا کہ میں اشرف کا بیٹا ہوں ، میں نے تمہیں پہلے ہی بتادیا تھا کہ ایسا ہی ہونا ہے ابو نائلہ نے کہا کہ میرے ساتھ میرے اور ساتھی بھی ہیں ہم سب چاہتے ہیں کہ تم ہمارے ہاتھ کچھ غلہ فروخت کر دو ، ہم تمہارے پاس کچھ رہن رکھ دیں گے اور تمہارا اعتماد کرا دیں گے تم ہم سے اتنا سلوک کر دو ۔ کعب بن اشرف نے کہا کہ تم اپنے بیٹے ہمارے پاس رہن رکھ لو ، ابو نائلہ نے کہا ہم کو شرم آتی ہے کہ اپنی اولاد کو رہن ہونے کی عار میں مبتلا کردیں ، آئندہ آنے والے لوگ یہ کہیں کہ یہ وہی ہیں جو ایک وسق یا دو وسق کے عوض رہن رکھے گئے تھے ۔ کعب نے کہا کہ تم اپنی عورتیں ہمارے پاس رہن رکھ دو ، ابو نائلہ کہنے لگے کہ ہم اپنی عورتیں آپ کے پاس کس طرح رہن رکھیں تم عرب کے حسین ترین شخص ہو ہم تمہاری طرف سے بےخطر نہیں ہیں تمہاری خوبصورتی کو دیکھ کر کون عورت تم سے بچ سکتی ہے ، البتہ اسلحہ تمہارے پاس رہن رکھ سکتے ہیں اور تم واقف ہی ہو کہ ہم کو اسلحہ کی کتنی ضرورت ہے ، کعب بن اشرف نے کہا جی ہاں ۔ ابو نائلہ نے چاہا کہ کعب ہتھیاروں کو دیکھ کر کہیں انکار نہ کردے ، اس لیے اس سے دوبارہ آنے کا وعدہ کرکے لوٹ آئے اور اپنے ساتھیوں کو آکر اطلاع دے دی ، سب نے باتفاق رائے یہ طے کرلیا کہ شام کو مقررہ وعدہ کے مطابق کعب کے پاس جائیں گے پھر رات کو آکر رسول اللہ ﷺ کو اس تدبیر اور گفتگو کی اطلاع دے دی ، پھر ابو نائلہ حسب وعدہ رات کے وقت اس کے پاس آئے ، گڑھی کے پاس آکر ابو نائلہ نے اس کو آواز دی ، ابن اشرف کی شادی نئی نئی ہوئی تھی ، آواز سن کر وہ چادر لپیٹے ہی اٹھ کھڑا ہوا بیوی نے چادر کا کونہ پکڑ لیا اور کہنے لگی کہ میں ایسی آواز سن رہی ہوں جس سے خون ٹپک رہا ہے آپ گڑھی کے اوپر سے ہی ان سے گفتگو کرلیں ، اور آپ جنگی آدمی ہیں اور جنگی آدمی اس وقت نہیں اترا کرتے وہ کہنے لگا کہ وہ میرا بھانجا محمد بن مسلمہ ہے جو میرا رضاعی بھائی نائلہ ہے اگر یہ لوگ مجھے سوتا پائیں گے تو مجھے جگا دیں گے اور شریف آدمی کو اگر رات میں نیزوں کی طرف بھی بلایا جائے تو وہ قبول کرتا ہے تو وہ ان کی طرف اتر آیا ، وہ اس کے ساتھ کچھ دیر باتیں کرتے رہے، پھر کہنے لگے اے ابن اشرف ! چلو شعب عجوز تک ٹہلتے ہوئے چلیں ، وہاں پہنچ کر باقی رات باتیں کریں گے، کعب نے کہا کہ اگر چاہتے ہو تو چلیں ، ابونائلہ نے اپنے ساتھیوں سے کہہ دیا تھا کہ میں اس کے بال خوشبو سونگھنے کے لیے ہاتھ میں پکڑوں گا جب تم دیکھ لو کہ میں نے اس کے بال مضبوطی سے پکڑ لئے تو اپنا کام تمام کرنا اور تلواروں سے اس پر حملہ کرنا، پھر وہ چلتے ہوئے نائلہ نے اپنا ہاتھ مبارک اس کے بالوں سے لگایا اور سونگھا اور کہنے لگے کہ آج تمہاری طرف سے خوشبو کی مہک آرہی ہے کعب نے جواب دیا فلاں عورت جو عرب کی عورتوں میں سب سے زیادہ معطر رہنے والی ہے میری بیوی ہے ، ابو نائلہ نے کہا کہ کیا مجھے سونگھنے کی اجازت ہے ، کعب نے کہا ہاں ابو نائلہ نے اپنا ہاتھ کعب کے سر میں ڈالا پھر اپنے ہاتھ کو سونگھا اور کہا آج کی رات کی طرح میں نے کبھی کوئی خوشبو نہیں سونگھی پھر کچھ دیر مزید چلے پھر وہی عمل کیا جو پہلے کیا تھا ، پھر اور چلے اور پہلے کی طرح دوبارہ اس کے بالوں کو سونگھا پھر اس کے بعد اس کے سر کو مضبوطی کے ساتھ پکڑا اور کہا دشمن خدا کو مارو فورا تلواریں چلیں لیکن تلواروں کے اختلاف سے کچھ فائدہ نہیں ہوا محمد بن مسلمہ نے کہا کہ وہ مجھے خنجر یاد آگیا جو تلوار میں ، میں نے رکھا تھا ، فورا وہ خنجر میں نے ہاتھ میں لے لیا ، دشمن خدا نے ایک زور دار چیخ ماری ، چیخ کے ساتھ ہی ہمارے آس پاس کی تمام گڑھیاں روشن ہوگئیں ، میں نے خنجر اس کی پیٹھ میں گھونپ دیا اور خنجر پر دباؤ ڈال کر پیڑو کی ہڈی تک پہنچا دیا اور اللہ کا دشمن گرپڑا ، جب اس کو تلواروں سے حملہ کیا گیا تھا تو تلواروں کے مختلف ہونے کی وجہ سے حارث بن اوس کے سر میں چوٹ لگ گئی تھی ، صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین فرماتے ہیں کہ ہم وہاں سے نکلے ہم پہرے دار یہودیوں کے ڈر کی وجہ سے وہاں سے نکل کر تیزی سے بھاگے مگر ہمارا ساتھی حارث بن اوس سر کی چوٹ اور خون نکل جانے کی وجہ سے پیچھے رہ گیا اور اس نے ساتھیوں کو پکار کر کہا رسول اللہ ﷺ کو میرا سلام کہہ دینا آواز سن کر لوگ اس کی طرف مڑے اور اٹھا کرلے آئے آپ ﷺ کی خدمت میں چل دئیے ، وہاں پہنچ کر دیکھا کہ آپ ﷺ نماز پڑھ رہے تھے ، ہم نے آپ ﷺ کو سلام کیا وہ ہمارے پاس تشریف لے آئے ہم نے آپ ﷺ کو کعب کے قتل کی خوشخبری دی اور اس کا سر کاٹ کر آپ ﷺ کے پاس لے آئے اور آپ ﷺ نے ہمارے ساتھی کے زخم پر تھتکارا جس کی وجہ سے زخم نے تکلیف نہیں پہنچائی اور لوگ اپنے گھروں کو لوٹ گئے۔ صبح کے وقت آپ ﷺ نے اعلان کردیا کہ جو یہودی تمہارے ہاتھ لگے اس کو قتل کر دو ، سفینہ یہودیوں کا تاجر تھا جس کا مسلمانوں سے اختلاط تھا وہ مسلمانوں میں خریدوفروخت کیا کرتا تھا محیصہ بن مسعود ؓ نے اس کو قتل کردیا ، محیصہ کا ایک بڑا بھائی خویصہ تھا اس وقت تک مسلمان نہیں ہوا تھا خویصہ نے محیصہ کو مارا اور کہا اے اللہ کے دشمن ! تو نے اس کو قتل کردیا حالانکہ خدا کی قسم ، تیرے پیٹ کے اندر جتنی چربی ہے اس کا اکثر حصہ اسی کے مال سے پیدا ہوا ہے ، محیصہ نے کہا کہ اگر محمد ﷺ مجھے تیرے قتل کرنے کا حکم دیدیں تو میں تیری گردن بھی اتار دوں گا ، وہ کہنے لگا واقعی اگر محمد ﷺ تجھے میرے قتل کرنے کا حکم دے دیں تو تم مجھے قتل کر دو گے، محیصہ نے کہا جی ہاں ۔ خویصہ کہنے لگا اچھا جس دین نے تجھے اس حد تک پہنچادیا خدا کی قسم ! وہ تو عجب دین ہے اس کے بعد خویصہ بھی مسلمان ہوگیا ، اللہ تعالیٰ نے کعب کے واقعہ کے متعلق یہ آیات نازل فرمائی ” لتبلون “۔ ہم تمہیں ضرور بضرور خبر دیں گے ، لام تاکید یہ ہے اور قسم کے معنی میں ہے اور نون تاکید بھی قسم کے لیے ہے ، ” فی اموالکم “ سے مراد مالی مصائب ، تباہیاں ، آفات اور تجارتی گھاٹا ” وانفسکم “ اور تمہارے نفسوں کو مرض میں مبتلا کر کے، بعض نے کہا کہ تمہارے اقارب کے مصائب اور تمہارے گھر والوں کی مشکلات کے باعث تمہیں تکالیف دیں گے ، عطاء فرماتے ہیں ان سے مراد مہاجرین ہیں جنہوں نے مشرکوں سے اموال وغیرہ قرض لیے تھے ، پھر ان کو تکالیف دیتے تھے ، حسن (رح) ، فرماتے ہیں کہ اس سے مراد وہ اعمال جو ان کے نفسوں اور مالوں پر فرض کیے گئے تھے ، جیسا کہ نماز، روزہ ، حج ، جہاد ، زکوۃ ، (آیت)” ولتسمعن من الذین اوتوالکتاب من قبلکم “۔ اس سے مراد یہود و نصاری ہیں ، (آیت)” ومن الذین اشرکوا “۔ سے عرب کے مشرکین ہیں ۔ (آیت)” اذی کثیرا وان تصبروا “۔ اگر اس اذیت پر صبر کریں ، ” وتتقوا “۔ اور اللہ سے ڈریں ، (آیت)” فان ذلک من عزم الامور “۔ یعنی ان امور میں سے جن کا تاکیدی حکم دیا ہے، عطاء (رح) نے عزم الامور کا ترجمہ حقیقت ایمان کیا ہے۔
Top