Tafseer-e-Baghwi - At-Tawba : 134
مَنْ كَانَ یُرِیْدُ ثَوَابَ الدُّنْیَا فَعِنْدَ اللّٰهِ ثَوَابُ الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ سَمِیْعًۢا بَصِیْرًا۠   ۧ
مَنْ : جو كَانَ يُرِيْدُ : چاہتا ہے ثَوَابَ الدُّنْيَا : دنیا کا ثواب فَعِنْدَ اللّٰهِ : تو اللہ کے پاس ثَوَابُ : ثواب الدُّنْيَا : دنیا وَالْاٰخِرَةِ : اور آخرت وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ سَمِيْعًۢا : سننے والا بَصِيْرًا : دیکھنے والا
جو شخص دنیا (میں عملوں) کی جزا کا طالب ہو تو خدا کے پاس دنیا اور آخرت (دونوں) کے لیے اجر (موجود) ہے اور خدا سنتا اور دیکھتا ہے
(تفسیر) 134۔: (آیت)” من کان یرید ثواب الدنیا فعند اللہ ثواب الدنیا والاخرۃ “۔ جو شخص اپنے نیک اعمال کے ذریعے دنیا میں فراوانی چاہتا ہے اس کو اللہ تعالیٰ کی رضا مقصود نہیں ہوتی ، اللہ تعالیٰ اس کو دنیا ہی میں کچھ حصہ دے دیتے ہیں یا اسی نیکی کے بدلے میں اس سے کوئی آزمائش دنیا میں دور کردی جاتی ہے اور اس کے لیے آخرت میں کوئی ثواب نہیں ملتا اور جو کوئی شخص اپنے اعمال کے ذریعے آخرت کا ثواب کا طالب ہے اللہ تعالیٰ اس کو دنیا میں بھی جتنا چاہتا ہے دے دیتا ہے اور آخرت میں بھی اس کو جنت دی جاتی ہے ۔ (آیت)” وکان اللہ سمیعا بصیرا “۔
Top