Tafseer-e-Baghwi - Al-Ghaafir : 32
وَ یٰقَوْمِ اِنِّیْۤ اَخَافُ عَلَیْكُمْ یَوْمَ التَّنَادِۙ
وَيٰقَوْمِ : اور اے میری قوم اِنِّىْٓ اَخَافُ : میں ڈرتا ہوں عَلَيْكُمْ : تم پر يَوْمَ التَّنَادِ : دن چیخ و پکار
(یعنی) نوح کی قوم اور عاد اور ثمود اور جو لوگ ان کے پیچھے ہوئے ہیں ان کے حال کی طرح (تمہارا حال نہ ہوجائے) اور خدا تو بندوں پر ظلم کرنا نہیں چاہتا
31، ویاقوم انی اخاف علیکم یوالتناد ، قیامت کے دن تمام لوگوں کو ان کے پیشوا کے ساتھ پکاراجائے گا اور وہ ایک دوسرے کو پکاریں گے۔ پس جنت والے جہنم والوں کو پکاریں گے اور جہنم والے جنت والوں کو اور اعراف والے بھی پکارے جائیں گے اور سعادت و شقاوت کے ساتھ آوازلگائے جائیں گے کہ سن لوفلاں بن فلاں نیک بخت ہوگیا۔ اس کے بعد وہ کبھی ناکام نہ ہوگا اور فلاں بن فلاں نامراد ہوا۔ اس کے بعد کبھی نیک بخت نہ ہوگا اور موت کو ذبح کرنے کے وقت آوازلگائی جائے گی۔ اے اہل جنت ! ہمشہ کا رہنا ہے اب کوئی موت نہیں ہے اور اہل جہنم ! ہمیشہ کا رہنا ہے اب کوئی موت نہ ہوگی اور ابن عباس ؓ اور ضحاک (رح) نے یوم التناد دال کی شد کے ساتھ پڑھا ہے۔ یعنی یوم التنافر۔ یہ اس وجہ سے کہ وہ ایسے بدک کر بھاگیں گے جیسے اونٹ اپنے مالک سے بدک کر بھاگتا ہے اور ضحاک (رح) فرماتے ہیں کہ اسی طرح جب وہ آگ کی آوازسنیں گے تو گھبراکربھاگ کھڑے ہوں گے، پھر وہ جس طرف بھی جائیں گے وہاں فرشتے صف بناکرکھڑے ہوں گے تو وہ آخراس جگہ واپس آجائیں گے جس میں پہلے تھے تو یہ اللہ تعالیٰ کافرمان، والملک علی ارجائھا، اور اس کا قول، یامعشرالجن والانس ان استطعتم ان تنفذوا من اقطارالسموات والارض فانفذوا،
Top