Tafseer-e-Baghwi - Al-Ghaafir : 36
وَ قَالَ فِرْعَوْنُ یٰهَامٰنُ ابْنِ لِیْ صَرْحًا لَّعَلِّیْۤ اَبْلُغُ الْاَسْبَابَۙ
وَقَالَ : اور کہا فِرْعَوْنُ : فرعون يٰهَامٰنُ : اے ہامان ابْنِ لِيْ : بنادے میرے لئے صَرْحًا : ایک (بلند) محل لَّعَلِّيْٓ : شاید کہ میں اَبْلُغُ : پہنچ جاؤں الْاَسْبَابَ : راستے
جو لوگ بغیر اس کے کہ ان کے پاس کوئی دلیل آئی ہو خدا کی آیتوں میں جھگڑتے ہیں، خدا کے نزدیک اور مومنوں کے نزدیک یہ جھگڑا سخت ناپسند ہے، اسی طرح خدا ہر متکبر سرکش کے دل پر مہر لگا دیتا ہے
تفسیر 35۔۔۔۔۔۔۔۔ ، الذین یجادلون فی آیات اللہ ، زجاج (رح) فرماتے ہیں کہ یہ مسرف اور مرتاب کی تفسیر ہے یعنی جو لوگ اللہ کی آیات میں جھگڑتے ہیں یعنی تکذیب کرکے ان کو باطل کرنے میں ۔ ، بغیر سلطان ، بغیرحجت کے ، اتا ھم، اللہ کی طرف سے ، کبرمقتا، یعنی یہ جگڑابڑا ہے ناراضگی میں ۔ ، ھنداللہ وعند الذین امنواکذلک یطبع اللہ علی کل قلب متکبرجبار، ابوعمر و اور ابن عامر رحمہما اللہ نے قلب کو تنوین کے ساتھ پڑھا ہے اور دیگر حضرات نے اضافت کے ساتھ پڑھا ہے اس کی دلیل حضرت عبد اللہ بن مسعودرضی اللہ تعالیٰ عنہ کی قرأت ہے۔ ، علی کل قلب کل متکبرجبار،
Top