Tafseer-e-Baghwi - Al-Ghaafir : 35
اِ۟لَّذِیْنَ یُجَادِلُوْنَ فِیْۤ اٰیٰتِ اللّٰهِ بِغَیْرِ سُلْطٰنٍ اَتٰىهُمْ١ؕ كَبُرَ مَقْتًا عِنْدَ اللّٰهِ وَ عِنْدَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا١ؕ كَذٰلِكَ یَطْبَعُ اللّٰهُ عَلٰى كُلِّ قَلْبِ مُتَكَبِّرٍ جَبَّارٍ
الَّذِيْنَ : جو لوگ يُجَادِلُوْنَ : جھگڑا کرتے ہیں فِيْٓ اٰيٰتِ اللّٰهِ : اللہ کی آیتوں میں بِغَيْرِ سُلْطٰنٍ : بغیر کسی دلیل اَتٰىهُمْ ۭ : آئی ان کے پاس كَبُرَ مَقْتًا : سخت ناپسند عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے نزدیک وَعِنْدَ : اور نزدیک الَّذِيْنَ : ان لوگوں کے جو اٰمَنُوْا ۭ : ایمان لائے كَذٰلِكَ : اسی طرح يَطْبَعُ اللّٰهُ : مہر لگادیتا ہے اللہ عَلٰي : پر كُلِّ قَلْبِ : ہر دل مُتَكَبِّرٍ : مغرور جَبَّارٍ : سرکش
اور پہلے یوسف بھی تمہارے پاس نشانیاں لے کر آئے تھے تو وہ جو لائے تھے اس سے تم ہمیشہ شک ہی میں رہے، یہاں تک کہ جب وہ فوت ہوئے تو تم کہنے لگے کہ خدا اس کے بعد کبھی کوئی پیغمبر نہیں بھیجے گا، اسی طرح خدا اس شخص کو گمراہ کردیتا ہے جو حد سے نکل جانے والا اور شک کرنے والا ہو
34، ولقد جاء کم یوسف من قبل، یعنی یوسف بن یعقوب (علیہ السلام) اس سے پہلے یعنی موسیٰ (علیہ السلام) سے پہلے۔ ، بالبینات، اس سے یوسف (علیہ السلام) کا قول ، ء ارباب متفرقون خیرام اللہ الواحد القھار، مراد ہے۔ ، فمازلتم فی شک مماجاء کم بہ، ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ اللہ وحدہ لاشریک کی عبادت سے۔ ، حتی اذا ھلک، وفات پاگئے۔ ، قلتم لن یبعث اللہ من بعدہ رسولا، یعنی تم اپنے کفرپرقائم رہے اور تم نے گمان کیا کہ اللہ تعالیٰ تم پر نئی حجت نہ بھیجیں گے۔ ، کذلک یضل اللہ من ھومسرف، مشرک ہو۔ ، مرتاب، شک کرنے والا۔
Top