Tafseer-e-Baghwi - Az-Zukhruf : 36
وَ مَنْ یَّعْشُ عَنْ ذِكْرِ الرَّحْمٰنِ نُقَیِّضْ لَهٗ شَیْطٰنًا فَهُوَ لَهٗ قَرِیْنٌ
وَمَنْ : اور جو يَّعْشُ : غفلت برتتا ہے۔ اندھا بنتا ہے عَنْ ذِكْرِ الرَّحْمٰنِ : رحمن کے ذکر سے نُقَيِّضْ : ہم مقرر کردیتے ہیں لَهٗ : اس کے لیے شَيْطٰنًا : ایک شیطان فَهُوَ لَهٗ : تو وہ اس کا قَرِيْنٌ : دوست ہوجاتا ہے
اور (خوب) تجمل و آرائش (کر دیتے) اور یہ سب دنیا کی زندگی کا تھوڑا سا سامان ہے اور آخرت تمہارے پروردگار کے ہاں پرہیزگاروں کے لئے ہے
35، وزخرفا، یعنی اور البتہ ہم اس کے ساتھ ان کے لیے زخرف یعنی سونے کے بناتے ۔ اس کی نظیر، او یکون لک بیت من زخرف، ہے ۔ ، وان کل ذلک لما متاع الحیا ۃ الدنیا، پس، لما، الا کے معنی میں ہوگا اور دیگر حضرات نے اس کو تخفیف کے ساتھ پڑھا ہے ۔ اس معنی پر کہ یہ سب دنیا کی زندگی کا تھوڑاسانفع ہے۔ پس اس صورت میں ، ان، ابتداء کے لیے اور، ما، صلہ ہوگا۔ مراد یہ ہے کہ یہ سب دنیا کی زندگی کا تھوڑاسانفع ہے جو ختم ہوجائے گا۔ ، والا خرۃ عند ربک للمتقین، خاص طور پر یعنی جنت۔ حضرت سہل بن سعدرضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اگر دنیا اللہ تعالیٰ کے نزدیک مچھر کے پر کے وزن کے برابر ہوتی تو کافر کو اللہ تعالیٰ ایک قطرہ پانی بھی نہ پلاتے ۔ مستورد بن شداد سے روایت ہے جو بنوفہر کے بھائی ہیں۔ فرماتے ہیں کہ میں ان سواروں میں تھا جو رسول اللہ ﷺ کے ساتھ مردہ جانور پر ٹھہرے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ کیا تم دیکھتے ہو اس کو کہ اپنے مالکوں پرذ (رح) لیل ہوگئی حتی کہ انہوں نے اس کو یہاں ڈال دیا ؟ تو انہوں نے عرض کیا اس کی ذ(رح) لت میں سے یہ ہے کہ انہوں نے اس کو ڈال دیا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ پس دنیا اللہ کے ہاں اس سے زیادہ ذلیل ہے جو یہ اپنے مالکوں پر ہے۔
Top