Tafseer-e-Baghwi - Az-Zukhruf : 6
وَ كَمْ اَرْسَلْنَا مِنْ نَّبِیٍّ فِی الْاَوَّلِیْنَ
وَكَمْ اَرْسَلْنَا : اور کتنے ہی بھیجے ہم نے مِنْ نَّبِيٍّ : نبیوں میں سے فِي الْاَوَّلِيْنَ : پہلوں میں
بھلا اس لئے کہ تم حد سے نکلے ہوئے لوگ ہو ہم تم کو نصیحت کرنے سے باز رہیں گے
5، افنضرب عنکم الذکر صفحا، کہاجاتا ہے ، ضربت عنہ واضربت عنہ، جب تو اس کو چھوڑدے اور اس سے رک جائے اور صفح مصد رہے ان کے وقول صفحت عنہ کا یہ بولاجاتا ہے جب تو اس سے اعراض کرے اور یہ اس کے پھر نے اور تیرے چہرے اور گردن کے پھیر نے کے وقت ہے اور ذکر سے مراد قرآن ہے اس کا معنی یہ ہے کہ کیا ہم تم سے وحی کو چھوڑدیں اور قرآن اتارناروک دیں، نہ تمہیں حکم دیں اور نہ تمہیں منع کریں۔ اس وجہ سے کہ تم اپنے کفر میں حد سے بڑھ گئے ہو اور ایمان کو چھوڑدیا ہے ؟ یہ استفہمام بمعنی انکار ہے یعنی ہم ایسانہ کریں گے اور یہ قتادہ (رح) اور ایک جماعت کا قول ہے ۔ قتادہ (رح) فرماتے ہیں کہ اللہ کی قسم ! اگر یہ قرآن اس وقت اٹھالیاجاتا جس اس امت کے پہلے لوگوں نے اس کا انکار کیا تو وہ سب ہلاک ہوجاتے لیکن اللہ تعالیٰ نے اپنی رحمت سے ان پر بیس سال یا اس سے زائد جو اللہ نے چاہا، اس کو باربار نازل کیا۔ کیے جاؤ۔ کلبی (رح) فرماتے ہیں کہ کیا ہم تم کو بیکار چھوڑدیں نہ تم کو حکم دیں اور نہ نہی کریں ۔ مجاہد اور سدی رحمہما اللہ فرماتے ہیں کہ کیا ہم تم سے اعراض کریں اور تمہیں چھوڑدیں اور تمہارے کفرپر تمہیں کوئی سزانہ دیں۔ ، ان کنتم قوما مسرفین، اہل مدینہ ، حمزہ اور کسائی رحمہم اللہ نے ہمزہ کی زیر کے ساتھ ، اذکنتم ، کے معنی پر پڑھا ہے جیسے اللہ تعالیٰ کافرمان، وانتم الا علون ان کنتم مؤمنین، ہے اور دیگر حضرات نے ہمزہ کے فتحہ کے ساتھ پڑھا ہے ۔ ، ان کنتم مسرفین، کے معنی پر۔ یعنی مشرکین۔
Top