Al-Quran-al-Kareem - Al-Baqara : 44
یٰۤاَبَتِ لَا تَعْبُدِ الشَّیْطٰنَ١ؕ اِنَّ الشَّیْطٰنَ كَانَ لِلرَّحْمٰنِ عَصِیًّا
يٰٓاَبَتِ : اے میرے ابا لَا تَعْبُدِ : پرستش نہ کر الشَّيْطٰنَ : شیطان اِنَّ : بشیک الشَّيْطٰنَ : شیطان كَانَ : ہے لِلرَّحْمٰنِ : رحمن کا عَصِيًّا : نافرمان
اے میرے باپ ! شیطان کی عبادت نہ کر، بیشک شیطان ہمیشہ سے رحمان کا نافرمان ہے۔
يٰٓاَبَتِ لَا تَعْبُدِ الشَّيْطٰنَ۔۔ : تیسری بات کی ابتدا بھی محبت اور ادب میں ڈوبے ہوئے الفاظ ”ابا جان“ سے کی اور اسے بت پرستی سے منع کرنے اور ہٹانے کے لیے اس کی حقیقی تصویر ایسی کھینچی کہ ہر عقلمند کو اس سے نفرت ہوجائے، یعنی یہی نہیں کہ بت پرستی کسی بھی نفع سے خالی ہے، بلکہ اس میں بیحد نقصان ہے، کیونکہ یہ درحقیقت شیطان کی عبادت ہے۔ دیکھیے سورة نساء (117) کیونکہ وہی اس پر آمادہ کرتا اور اسے خوش نما بنا کر دکھاتا ہے، خود شیطان کی عبادت تو کوئی نہیں کرتا۔ ”ۭ اِنَّ الشَّيْطٰنَ كَان للرَّحْمٰنِ عَصِيًّا“ میں ”اِنَّ“ کے ساتھ شیطان کی عبادت سے منع کرنے کی وجہ بیان فرمائی، جو یہ ہے کہ شیطان ہمیشہ سے تمہارے اس رب کا سخت نافرمان ہے جس کی رحمت کی کوئی حد نہیں۔ ظاہر ہے کہ ایسے ناشکرے اور سخت نافرمان کی بات ماننے والا بھی سخت نافرمان ہوگا۔ ہمیشہ کا معنی ’ کَانَ“ سے واضح ہو رہا ہے۔
Top