Tafseer-e-Baghwi - Al-Maaida : 60
قُلْ هَلْ اُنَبِّئُكُمْ بِشَرٍّ مِّنْ ذٰلِكَ مَثُوْبَةً عِنْدَ اللّٰهِ١ؕ مَنْ لَّعَنَهُ اللّٰهُ وَ غَضِبَ عَلَیْهِ وَ جَعَلَ مِنْهُمُ الْقِرَدَةَ وَ الْخَنَازِیْرَ وَ عَبَدَ الطَّاغُوْتَ١ؕ اُولٰٓئِكَ شَرٌّ مَّكَانًا وَّ اَضَلُّ عَنْ سَوَآءِ السَّبِیْلِ
قُلْ : آپ کہ دیں هَلْ : کیا اُنَبِّئُكُمْ : تمہیں بتلاؤں بِشَرٍّ : بدتر مِّنْ : سے ذٰلِكَ : اس مَثُوْبَةً : ٹھکانہ (جزا) عِنْدَ : ہاں اللّٰهِ : اللہ مَنْ : جو۔ جس لَّعَنَهُ : اس پر لعنت کی اللّٰهُ : اللہ وَغَضِبَ : اور غضب کیا عَلَيْهِ : اس پر وَجَعَلَ : اور بنادیا مِنْهُمُ : ان سے الْقِرَدَةَ : بندر (جمع) وَالْخَنَازِيْرَ : اور خنزیر (جمع) وَعَبَدَ : اور غلامی الطَّاغُوْتَ : طاغوت اُولٰٓئِكَ : وہی لوگ شَرٌّ : بد ترین مَّكَانًا : درجہ میں وَّاَضَلُّ : بہت بہکے ہوئے عَنْ : سے سَوَآءِ : سیدھا السَّبِيْلِ : راستہ
کہو کہ میں تمہیں بتاؤں کہ خدا کے ہاں اس سے بھی بدتر جزا پانیوالے کون ہیں ؟ وہ لوگ ہیں جن پر خدا نے لعنت کی اور جن پر وہ غضبناک ہوا اور (جن کو) ان میں سے بندر اور سُؤر بنادیا اور جنہوں نے شیطان کی پرستش کی ایسے لوگوں کا برا ٹھکانا ہے۔ اور وہ سیدھے راستے سے بہت دور ہیں۔
آیت نمبر 63, 62, 61, 60 تفسیر :(قل) (اے محمد (ھل انبتکم بشرمن ذلک) آپ کہہ دیجئے میں تم کو بتائوں ان میں کس کی بات بری) جو تم نے ذکر کی ہے یعنی نہوں نے جو کہا کہ اسلام سے کم کسی دین کا دنیا اور آخرت میں کم حصہ نہیں اور اسلام سے برا کوئی دین نہیں (مثوبۃ ) ان کو ثواب اور بدلہ دیاجائے گا۔ یہ منصوب ہے تفسیر کی بناء پر (عند اللہ من لعنہ اللہ اللہ کے ہاں وہی جس پر اللہ نے لعنت کی) یعنی وہبرا ہے جس پر اللہ نے لعنت کی (وغضب علیہ اور اس پر غضب نازل کیا) یعنی یہود ( وجعل منھم القردۃ والخنازیر اور ان میں سے بعضوں کو بندر کردیا اور بعضوں کو سور) بندر ہفتے والے ہوئے اور سور عیسیٰ (علیہ السلام) کے دستر خوان کے منکر۔ ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ یہ شکلیں ہفتہ والوں کی بگڑی تھیں ان کے نوجوان بندر بنائے گئے تھے اور بوڑھے سور ( وعبدالطاغوت اور جنہوں نے بندگی کی شیطان کی) یعنی ان میں سے بعض کو ایسا بنادیا کہ انہوں نے شیطان کی عبادت کی۔ یعنی ہر چیز شیطان نے دل میں ڈالی اس کی تصدیق کی اور اس کے پیچھے پڑگئے۔ (اولئک شرمکانا واضل خن سواء السبیل وہی لوگ بدتر ہیں درجہ میں اور بہت بہکے ہوئے ہیں سیدھی راہ سے ) (واذا جاء و کم قالو اور جب تمہاے پاس آتے ہیں) یعنی یہ منافقین اور بعض نے کہا یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے کہا تھا ( امنوا بالذی انزل علی الذین امنوا وجہ النھار وکفرو آخرہ کہ اس چیز پر ایمان لائو جو مسلمانوں پر اتاری گئی دن کی ابتداء میں اور دن کے آخر میں انکار کردو) نبی کریم ﷺ پر داخل ہوتے ہیں اور کہتے ہیں (امنا ہم ایمان لائے ) آپ پر اور آپ کے اقوال کی تصدیق کرتے ہیں حالانکہ کفر کو چھپاتے ہیں (وقد دخلوا بالکفر وھم قد خرجوا بہ اور حالت یہ ہے کہ کافر ہی آئے تھے اور کافر ہی چلے گئے واللہ اعلم بما کانوا یکتمون اور اللہ خوب جانتا ہے جو کچھ چھپائے ہوئے تھے) (وتری کثیرا منھم اور آپ دیکھیں گے ان میں سے بہتوں کو ) یعنی یہود میں سے (یسارعون فی الاثم والعدوان کہ دوڑتے ہیں گناہ پر ظلم پر) کہا گیا ہے کہ ” الاثم “ سے گناہ اور ” العدوان “ سے ظلم مراد ہے اور کہا گیا ہے کہ ” الاثم “ سے مراد جو کچھ انہوں نے تورات کے احکام چھپائے اور عدوان جو تورات میں زیادتی کی۔ ( واکلھم السحت اور حرام کھانے پر) یعنی رشوت (لئبس ماکانو یعملون بہت ہی بر عمل ہیں جو وہ کررہے ہیں) (لولا ینھھم الربنیون والا حبار کیوں نہیں منع کرتے ان کو انکے درویش اور علماء ) بعض نے کہا ” ربانیون “ سے نصاریٰ کے علماء اور احبار سے یہود کے علماء مراد ہیں ۔ (عن قولھم الاثم واکلھم السحت ط لبئس ماکانوا یصنعون گناہ کی بات کہنے سے اور حرام کھانے سے بہت ہی برے عمل ہیں جو کررہے ہیں۔ )
Top