Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 159
فَبِمَا رَحْمَةٍ مِّنَ اللّٰهِ لِنْتَ لَهُمْ١ۚ وَ لَوْ كُنْتَ فَظًّا غَلِیْظَ الْقَلْبِ لَا نْفَضُّوْا مِنْ حَوْلِكَ١۪ فَاعْفُ عَنْهُمْ وَ اسْتَغْفِرْ لَهُمْ وَ شَاوِرْهُمْ فِی الْاَمْرِ١ۚ فَاِذَا عَزَمْتَ فَتَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ یُحِبُّ الْمُتَوَكِّلِیْنَ
فَبِمَا
: پس۔ سے
رَحْمَةٍ
: رحمت
مِّنَ
: سے
اللّٰهِ
: اللہ
لِنْتَ
: نرم دل
لَھُمْ
: ان کے لیے
وَ
: اور
وَلَوْ كُنْتَ
: اگر آپ ہوتے
فَظًّا
: تند خو
غَلِيْظَ الْقَلْبِ
: سخت دل
لَانْفَضُّوْا
: تو وہ منتشر ہوجاتے
مِنْ
: سے
حَوْلِكَ
: آپ کے پاس
فَاعْفُ
: پس آپ معاف کردیں
عَنْھُمْ
: ان سے (انہیں)
وَاسْتَغْفِرْ
: اور بخشش مانگیں
لَھُمْ
: ان کے لیے
وَشَاوِرْھُمْ
: اور مشورہ کریں ان سے
فِي
: میں
الْاَمْرِ
: کام
فَاِذَا
: پھر جب
عَزَمْتَ
: آپ ارادہ کرلیں
فَتَوَكَّلْ
: تو بھروسہ کریں
عَلَي اللّٰهِ
: اللہ پر
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
يُحِبُّ
: دوست رکھتا ہے
الْمُتَوَكِّلِيْنَ
: بھروسہ کرنے والے
(اے محمد ﷺ خدا کی مہربانی سے تمہاری افتاد مزاج ان لوگوں کے لئے نرم واقع ہوئی ہے اور اگر تم بدخو اور سخت دل ہوتے ہیں تو یہ تمہارے پاس سے بھاگ کھڑے ہوتے تو ان کو معاف کردو اور ان کے لئے (خدا سے) مغفرت مانگو اور اپنے کاموں میں ان سے مشاورت لیا کرو اور جب (کسی کام کا) عزم مصمم کرلو تو خدا پر بھروسہ رکھو بیشک خدا بھروسا رکھنے والوں کو دوست رکھتا ہے
قال تعالی، فبما رحمۃ من اللہ۔۔۔۔۔ الی۔۔۔۔۔۔ المومنون۔ آیت۔ احد کے دن جو بعض مسلمانوں سے لغزش ہوئی تو اس سے نبی کا دل رنجیدہ ہوا تو اندیشہ تھا کہ آپ ان کو ملامت کرتے اور آئندہ ان سے مشورہ نہ لیا کرتے اللہ نے صحابہ کی سفارش فرمائی کہ آپ ان کا قصور معاف فرمادیں اور حسب دستور ان سے معاملات میں مشورہ کیا کریں ان کی ساتھ تلطف اور نرمی کا معاملہ فرمائیں چناچہ نبی پر نور نے جنگ احد سے واپسی کے بعد ان کے ساتھ نہایت نرمی کا معاملہ فرمایا اور لغزش پر کوئی ملامت نہیں کی اس بارے میں یہ آئندہ کی آیتیں نازل ہوئیں پس اس لغزش اور عدول حکمی کے باوجود اللہ کی رحمت سے آپ ان کے لیے نرم ہوگئے اور آپ نے ان کو کوئی ملامت نہیں کی اور اگر بالفرض والتقدیر خدانخواستہ آپ درشت خو اور سخت دل ہوتے تو یہ لوگ آپ کے پاس سے منتشر ہوجاتے اس لیے کہ سخت خو اور سخت دل کتنا ہی باکمال ہو لوگ اس کے پاس جمع نہیں ہوتے اس صورت میں یہ لوگ آپ کی ہدایت اور نصیحت سے محروم ہوجاتے اور تمہاری دعوت قبول نہ کرتے اور آپ کا اجر بھی متبعین کی قلت کی وجہ سے کم ہوجاتا پس آپ کے حکم کی تعمیل میں ان سے جو کوتاہی ہوئی اس میں آپ ان کے لیے دعاء مغفرت کیجئے کہ اللہ ان کی خطا اور کوتاہی کو معاف کرے اور حسب دستور آپ ان سے ان کاموں میں مشورہ لیتے رہیے جن کے بارے میں اللہ کی طرف سے کوئی قطعی حکم نازل نہیں ہوا تاکہ آپ کے اس تلطف اور عنایت کو دیکھ کر یہ شکستہ خاطر مطمئن ہوجائیں کہ حضور پر نور ہم سے راضی ہوگئے صرف معاف کردینے سے دل مطمئن نہیں ہوتاجب تک کہ معاملہ شفقت اور عنایت کا نہ کیا جائے پس مشورہ کے بعد جب کوئی بات طے ہوجائے اور آپ اس پر پختہ ارادہ فرمالیں تو اللہ پر بھروسہ کیجئے نہ کہ مشورہ پر اپنے مشورہ اور تدبیر پر اعتماد نہ کرنا بلکہ اللہ کی امداد اور تائید پر نظر رکھنا تحقیق اللہ تعالیٰ کو کل والوں کو محبوب رکھتا ہے اور عقل کے لحاظ سے اگرچہ صحابہ کا گروہ عقلاء کا گرو ہے اور بلاشبہ قابل مشورہ ہے مگر اعتماد اور بھروسہ اللہ پر چاہیے نہ کہ عقلاء پر اس لیے کہ اگر اللہ تمہاری مدد کرے تو کوئی تم پر غالب نہیں آسکتا اور اگر وہی چھوڑ دے تو پھر وہ کون ہے جو اس کی مدد چھوڑنے کے بعد تمہاری مدد کرے اور اللہ ہی پر بھروسہ چاہیے ایمان والون کو عقلاء کے مشورہ اور تدبیر پر بھروسہ نہ کرنا چاہیے عقل اور عقلاء سب اس کے ہاتھ میں ہیں اسلام کی یہی تعلیم ہے کہ اسباب کو ترک نہ کریں بلکہ ان سے کام لیں مگر اسباب کو موثر حقیقی نہ سمجھیں موثر حقیقی قادر مطلق کو سمجھیں اور نظر اسی پر رکھیں اور اسباب کو واسطہ سے زیادہ کچھ نہ سمجھیں۔ فائدہ۔ یا ایھا الذین آمنو لاتکونواکالذین کفروا۔ آیت۔ میں اللہ مسلمانوں کو کافروں کے ساتھ تشبہ اور مشابہت سے منع فرماتا ہے کہ اخلاق و عادات اور لباس اور معاشرت میں ان کے مشابہ نہ بنیں اللہ نے اس آیت میں یہ نہیں فرمایا کہ تم کافر نہ بنو بلکہ یہ فرمایا کہ تم کافروں کے مشابہ نہ بنو کافر ہونا اور چیز ہے اور مشابہ ہونا اور چیز ہے اوباش بننا اور چیز ہے اور اوباشوں کے مشابہ اور ہم شکل ہونا اور چیز ہے۔ حدیث میں ہے کہ من تشبہ بقوم فھو منھم۔ راوہ ابوداؤد عن ابن عمر والطبرانی عن حذیفہ، جو شخص کسی قوم کے مشابہ بنتا ہے پس وہ شخص انہی میں سے شمار ہوگا جیسے پاکستان کا کوئی فوجی سپاہی، بھارت کے فوجی، سپاہی کی وردی پہن لے تو اگر مسلمان سپاہی اس کے گولی مار دے تو جرم نہ ہوگا یا کوئی افسر سرکاری دفتر سے پاکستانی جھنڈا اتار کر بھارت کا جھنڈا اس پر لہرا دے تو اسی وقت قابل معزول ہوگا اور اگر وہ افسر یہ تقریر کرنے لگے کہ میں نے صرف ایک کپڑے کا ٹکر اور لکڑی کا ایک ڈنڈا ہی بدل دیا ہے اس کا کیا مضائقہ ہے اس سے یہ کیسے ثابت ہوا کہ میں حکومت پاکستان کا مخالف ہوں تو کیا حکومت کے نزدیک اس افسر کی یہ تقریر دل پذیر ہوگی اور اس کو معزولی سے بچا سکے گی۔ اسی طرح سمجھو کہ احکم الحاکمین یہ حکم دیتا ہے کہ جن کو ہمنے اپنی کتاب میں مغضوب اور ملعون اور گمراہ قرار دیا ہے ان کے تشبہ سے پرہیز کرو حیرت ہے کہ مجازی اور فانی حکومت میں تو دشمنان حکومت کا تشبہ، بالاتفاق قبیح اور ممنوع ہے اور احکم الحاکمین کے دشمنوں سے تشبہ کا جب ذکر آئے تو اس کو تنگ نظری سمجھیں بلکہ دشمنان کے ساتھ تشبہ کی ممانعت اور قباحت کا مسئلہ کافروں کے نزدیک بھی مسلم ہے بھارت کے کسی سپاہی یا فوجی افسر کی یہ مجال نہیں کہ وہ مسلمانوں کا لباس اختیار کرے اور علی ہذا کسی یورپین حکومت کے وزیر یا افسر کی یہ مجال نہیں کہ وہ جبہ اور دستار پہن کر اجلاس کرسکے نہ معلوم ان مغرب زدہ ذہنیتوں کی غیرت کہاں چلی گئی خوب سمجھ لو کہ اپنے مذہبی اور قومی شعار اور امتیاز کو چھوڑ کر غیر قوم کے شعار اور امتیاز کو اختیار کرنا اول تو یہ غیرت کے خلاف ہے دوم یہ کہ غیروں کا تشبہ عملی طور اپنی کمتری اور دوسری قوم کی برتری کے اقرار اور اعتراف کے مرادف ہے دنیا کا طریق ہے کہ ادنی اعلی کے اتباع کو اپنے لیے عزت وفخر سمجھتا ہے اور پھر رفتہ رفتہ اپنے مذہبی اور قومی لباس کو اور اس لباس کے پہننے والوں کو ذلت اور حقارت کی نظروں سے دیکھنے لگتا ہے اور پھر رفتہ رفتہ مذہب اور اہل مذہب ہی سے متنفر اور بیزار ہوجاتا ہے یہ فرنگی کے ہمرنگی کے عشق کی آخری منزل ہے اس منزل پر پہنچ کر دین اور اہل دین سے تعلق ختم ہوجاتا ہے دعوی اسلام کا ہے اور دلدادہ ہیں مغربی تمدن اور معاشرہ کے۔ زاہد تسبیح میں زنار کا ڈورانہ ڈال یا برہمن کی طرف ہو یا مسلمانوں کی طرف۔ (ف 2) اللہ تعالیٰ نے حضرت ﷺ کو وہ عقل اور فراست عطا کی تھی جو تمام عالم کی عقل سے بالا اور اعلی تھی اور آپ کو کسی کے مشورہ کی حاجت نہ تھی اور پھر نزول وحی کی وجہ سے آپ بالکلیہ مشورہ سے مستغنی تھے پس وشاورھم فی الامر کے حکم سے مقصود امت کی تعلیم ہے کہ امت میں مشورہ کا طریقہ جاری ہو کہ جو دینی اور دنیوی امر ایسا پیش آئے جس کے بارے میں کوئی حکم خداوندی منصوص نہ ہو تو اس کے بارے میں ایسے لوگوں سے مشورہ کیا جائے جو کہ مشورہ کے اہل ہوں اور جن کی رائے اور عقل عقلاء کے نزدیک قابل وثوق اور اعتماد ہو۔ حدیث۔ حضرت علی ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ سے دریافت کیا گیا کہ آیت مشورہ میں فاذا عزمت سے کیا مراد ہے تو آپ نے فرمایا اہل رائے سے مشورہ کرنا اور پھر ان کا اتباع کرنا مراد ہے۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ آیت میں مشورہ کا حکم مذکور ہے اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہر کسی وناکس سے مشورہ کرلیا کریں بلکہ مطلب یہ ہے کہ جس امر کا حکم شریعت میں منصوص نہ ہو یا تعارض اولہ کی وجہ سے اس میں کسی قسم کا اجمال اور خفاء پیدا ہوگیا ہو تو اہل الرای اور اصحاب الرای سے مشورہ کریں اور اس کا اتباع کریں۔ (ف 3) اصطلاح علماء میں اہل الرائے کا لفظ زیادہ تر امام ابوحنیفہ (رح) تعالیٰ اور ان کے اصحاب کے لیے مستعمل ہوتا ہے عجب نہیں کہ اس تفسیر میں اسی اشارہ ہو۔ مشورہ کی حقیقت۔ لفظ مشورہ اور لفظ شوری عربی زبان میں شرت العسل شورا سے ماخوذ ہے جس کے معنی چھتہ میں سے شہد نکالنے کے ہیں گویا کہ مجلس شوری بمنزلہ شہد کے چھتہ کے ہے جس سے مقصود ایسی عمدہ رائے کا معلوم کرنا ہے جو عمدگی اور شیرینی میں بمنزلہ شہد کے ہو اور جس طرح شہد شفاء امراض کا کام دیتا ہے اور اسی طرح یہ عمدہ رائے بھی مشکلات اور مہلکات میں شفاء کا کام دے اور ندامت اور حسرت اور پریشانی اور پشیمانی سے عافیت دے حدیث میں ہے مشورہ ندامت سے محفوظ رہنے کا ایک قلعہ ہے اور ملامت سے امن ہے۔ مشورہ کے فوائد۔ مشورہ کا فائدہ یہ ہے کہ مسئلہ کے تمام پہلو روشن ہوجائیں گے اور اطراف و جوانب کی چھوٹی اور بڑی چیزیں نمودار ہوجائیں گی مجلس مشاورت میں کوئی ذی الرائے اور ہوشیار زیادہ ہوگا اور کوئی صاحب تدبیر اور تجربہ کار زیادہ ہوگا کوئی شخص کتنا ہی عاقل اور ہوشیار کیوں نہ ہو مگر میدان کارزار کا تجربہ کارنہ ہو تو جنگی امور میں تنہا اس کا مشورہ ناتمام ہوگا بہتر یہ ہوگا کہ عقل اور تجربہ دونوں ہی سے مشورہ کرکے جنگ شروع کی جائے کسی نے کیا خوب کہا ہے الرای کاللیل مسود جو انبہ واللیل لاینجلی الاباصباح رائے مثل شب ویجور کے ہے جس کے تمام اطراف سیاہ اور تاریک ہیں اور رات کا اندھیرا بغیرصبح کی روشنی کے زائل نہیں ہوسکتا۔ فاضمم مصابیح آراء الرجال الی مصباح رایک تزدادضوء مصباح پس لوگوں کے رایوں کے چراغوں کے روشنیوں کو اپنی رائے کے چراغ روشنی کے ساتھ ملا لے تاکہ تیرے چراغ کی روشنی بڑھ جائے۔ مطلب یہ ہے کہ ایک چراغ کی روشنی کم ہوتی ہے اور بہت سے چراغ مل کر روشنی خوب ہوجاتی ہے اور کوئی چیز تاریکی اور اشتباہ میں نہیں رہنے پاتی بہت سے چراغوں کی روشنی تیز بھی ہوگی اور دور تک بھی پہنچے گی مگر شرط یہ ہے کہ عقل کے چراغ کو اخلاص اور تقوی اور امانت اور دیانت کے تیل سے روشن کیا جائے لیکن اگر خدانخواستہ کسی چراغ میں خود غرضی اور حسد اور پارٹی بندی کے تل کا کوئی قطرہ بھی شامل ہوگا ی تو اس چراغ میں سے سوائے دھویں کے اور کیا نمودار ہوگا دھوئیں کے تاریکی کے علاوہ اس کی بدبو علیحدہ تکلیف دہ ہوگی کسی بلیغ کا قول ہے۔ عاقل کا فرض یہ ہے کہ اپنی رائے کے ساتھ اور عقلاء کی رائے کو بھی ملالے اور اپنی عقل کے ساتھ حکماء کی عقلوں کو جمع کرلے کیونکہ تنہا رائے بسا اوقات لغزش کھاتی ہے اور تنہا عقل بسا اوقات گمراہ ہوتی ہے اور حکمت کے بکھرے ہوئے موتیوں میں سے ایک موتی یہ ہے۔ مشورہ تیرے لیے راحت ہے اور دوسرے پر بوجھ ہے۔ کسی عاقل کا قول ہے جب تجھ کو معاملات میں کوئی اشکال اور دشواری پیش آئے اور عام جمہور تجھ سے منحرف ہوجائیں تو تجھ کو عقلاء کی رائے کی طرف رجوع کرنا چاہیے اور گھبرا کر علماء کے مشورہ کی پناہ لینی چاہیے لوگوں سے مشورہ اور امداد طلب کرنے میں حیاء اور عارنہ کرنی چاہیے عقلاء سے پوچھ کر کوئی کام کرلینا اور آئندہ کی ندامت سے سالم و محفوظ ہوجانا یہ بہتر ہے کہ خود رائی سے کام کرکے شرمندہ اور پشمان ہو۔ ایک شخص نے عضدالدولہ کی تعریف میں یہ لکھا کہ اس کے لیے ایک چہرہ ہے جس میں ہزار آنکھیں ہیں اور اس کے منہ ہے جس میں ہزار زبانیں ہیں اور اس کے ایک سینہ ہے جس میں ہزار دل ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ عضدالدولہ باوجود دانشمند اور زیرک ہونے کے تنہا اپنی رائے سے کوئی کام نہیں کرتا بلکہ ہزار عاقلوں کے مشورہ سے کام کرتا ہے گویا کہ ہزار دلوں اور ہزار آنکھوں زبانوں سے سوچتا اور دیکھتا ہے اور بولتا ہے کسی حکیم اور دانا کا قول ہے۔ ہر چیز محتاج عقل ہے اور عقل محتاج ہے تجربوں کی اسی وجہ سے کہا گیا ہے کہ زمانہ کے تجربے پوشیدہ چیزوں کے پردے اٹھا دیتے ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ عقل فطری کے ساتھ تجربہ کا شامل ہونا ضروری ہے اور اس لیے کہ تجربوں کی کوئی حد اور نہایت اور غایت نہیں عقل فقط ممکنات کا ادراک کرسکتی ہے واقعات کا احاطنہ نہیں کرسکتی اس لیے مشورہ جب مکمل ہوگا جبکہ عقل کے ساتھ تجربہ بھی ہو۔ اہلیت مشورہ یعنی کون لوگ مشورہ کے اہل ہیں جن سے مشورہ لیا جائے۔ قاضی ابوالحسن بصری ماروی ادب الدنیا والدین ص 207 میں فرماتے ہیں مشورہ کا اہل وہی شخص ہوسکتا ہے جس میں یہ پانچ خصلتیں اور پانچ صفتیں موجود ہوں۔ 1۔ عقل کامل کے ساتھ تجربہ بھی رکھتا ہو کثرت تجارت سے عقل اور فکر درست ہوجاتا ہے۔ حدیث میں ہے رشد اور ہدایت اگر مطلوب ہے تو عاقل کامل سے مشورہ کرو صواب کو پہنچو گے اور عاقل کی نافرمانی نہ کرنا کہ پچتاؤ گے۔ شیخ عبدالروؤف منادی اس حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں کہ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عورت سے مشورہ نہ کرے اس لیے کہ حضور ﷺ کا حکم یہ ہے کہ مشورہ کامل العاقل سے کرو اور حدیث میں ہے کہ عورتیں ناقصات العقل والدین ہیں یعنی عورتوں کی عقل بھی ناقص اور دین بھی ناقص ہے اور حضرت عمر کا فرمان ہے۔ عورتوں کا خلاف کرو ان کے خلاف میں برکت ہے۔ عورتوں کے پاس زیادہ بیٹھنے والے شخص سے بھی مشورہ مت کرو۔ 2۔ دوسری خصلت میں جس کا مشیر میں ہونا ضروری ہے وہ یہ کہ مشیر دین دار اور متقی اور پرہیزگار ہو اس لیے کہ جو شخص دین دار اور پرہیزگار نہ ہو اس کے مشورہ کا کیا اعتبار۔ حدیث میں ہے جو کسی کام کا ارادہ کرے اور پھر وہ کسی بچے اور پکے مسلمان یعنی متقی اور پرہیزگار سے مشورہ کرے تو توفیق خداوندی اس کو بہترین امور کی طرف لے جائے گی۔ 3۔ تیسری خصلت جو مشیر میں ہونی چاہیے وہ یہ کہ مشورہ دینے والا محب ناصح ہو یعنی خیرخواہ اور ہمدرد ہو اور اس کا دل حسد اور کینہ اور بغض اور عداوت سے پاک ہو محبت اور ہمدردی اور خیرخواہی ہی صحیح مشورہ کا باعث بن سکتی ہیں بخلاف حاسد اور کینہ ور کے اس کا مشورہ تو سم قاتل ہوگا اسی بنا پر بعض حکماء کا قول ہے۔ مت مشورہ کرنا مگر ایسے ذی رائے اور محتاط سے جو حاسد نہ ہو اور ایسے عاقل اور دانش مند سے جو کینہ ورنہ ہو اور عورتوں کے مشورہ سے پرہیز کرنا کیونکہ ان کی رائے کا میلان فساد کی طرف ہوتا ہے اور ان کا عزم سستی اور کمزوری کی جانب ہوتا ہے۔ اور علی ہذا اگر مشیر متعدد ہوں (جیسا کہ آج کل کی اسمبلی) تو ان میں یہ ضروری ہوگا کہ اسمبلی کے افراد باہمی حسد اور تنافس سے خالی ہوں ورنہ اسمبلی، مجلس مشاورت نہ ہوگی بلکہ مجلس منازعت اور مخاصمت ہوگی لوگ تماشہ دیکھ کر واپس ہوجائیں گے۔ 4۔ چوتھی خصلت یہ ہے کہ مشورہ دینے والا کسی فکر اور پریشانی میں مبتلا نہ ہو اس لیے کہ جو شخص ہموم وغموم کا شکار ہو اور پریشانیوں میں مبتلا ہو اس کا قلب اور دماغ صحیح نہ ہوگا اس لیے وہ صحیح مشورہ نہیں دے سکتا۔ 5۔ پانچویں خصلت یہ ہے کہ جس امر میں مشورہ لیا جارہا ہے اس سے مشیر کی کوئی نفسانی خواہش اور غرض مضمر متعلق نہ ہو خود غرض کا کوئی مشورہ قابل اعتبار نہیں چوں غرض آمد ہنر پوشیدہ شد یہی وجہ ہے کہ قرآن کریم میں ماں باپ کی شہادت اولاد کے حق میں اور زوجین کی شہادت ایک دوسرے کے حق میں اور غلام کی شہادت آقا کے حق میں معتبر نہیں مانی گئی کیونکہ اغراض اور منافع باہم مشترک ہیں یہ شہادت خود غرض کے شائبہ سے خالی نہیں اس لیے معتبر نہیں۔
Top