Tafseer-e-Baghwi - Adh-Dhaariyat : 25
اِذْ دَخَلُوْا عَلَیْهِ فَقَالُوْا سَلٰمًا١ؕ قَالَ سَلٰمٌ١ۚ قَوْمٌ مُّنْكَرُوْنَۚ
اِذْ دَخَلُوْا : جب وہ آئے عَلَيْهِ : اس کے پاس فَقَالُوْا : تو انہوں نے کہا سَلٰمًا ۭ : سلام قَالَ : اس نے کہا سَلٰمٌ ۚ : سلام قَوْمٌ : لوگ مُّنْكَرُوْنَ : ناشناسا
بھلا تمہارے پاس ابراہیم کے معزز مہمانوں کی خبر پہونچی ہے ؟
24 ۔” ھل اتاک حدیث ضیف ابراھیم “ ہم نے ان کی تعداد سورة ھود میں ذکر کردی ہے۔ ” المکرمین “ کہا گیا ہے کہ ان کا نام مکر مین رکھا ہے اس لئے کہ وہ فرشتے تھے عنداللہ معزز اور اللہ تعالیٰ نے ان کے وصف میں فرمایا ” بل عباد مکرمون “ اور کہا گیا ہے اس لئے کہ وہ ابراہیم (علیہ السلام) کے مہمان تھے اور ابراہیم (علیہ السلام) مخلوق میں سے معزز ترین ہیں تو معززین کے مہمان بھی معزز ہوتے ہیں اور کہا گیا ہے اس لئے کہ ابراہیم (علیہ السلام) نے انکی جلد مہمانی کرکے اور خندہ پیشانی کے ساتھ بذات خود ان کی خدمت کرکے ان کا اکرام کیا۔ مجاہد (رح) فرماتے ہیں ان کی بذات خود خدمت کی۔ ابن عباس (رح) عنہما سے مروی ہے کہ ان کا نام مکرمین رکھا اس لئے کہ وہ بغیر دعوت کے آئے تھے اور نبی کریم ﷺ سے ہم تک روایت پہنچی کہ جو شخص اللہ اور آخرت کی دن پر ایمان رکھتا ہے پس چاہیے کہ وہ اپنے مہمان کا اکرام کرے۔
Top