Tafseer-e-Baghwi - An-Najm : 42
وَ اَنَّ اِلٰى رَبِّكَ الْمُنْتَهٰىۙ
وَاَنَّ اِلٰى رَبِّكَ : اور بیشک تیرے رب کی طرف الْمُنْتَهٰى : پہنچنا ہے۔ انتہا ہے
پھر اس کو اس کا پورا پورا بدلا دیا جائے گا
41 ۔” ثم یجزاہ الجزاء الارفی “ مکمل یعنی انسان اپنی سعی کی جزاء دیا جائے گا۔ کہا جاتا ہے ” جزیت فلانا سعیہ وبسعیہ “ شاعر کہتا ہے : تو علقمہ ابن سعد کو اس کی سعی کی جزاء دے میں اس کو ایک دن کی مصیبت کی بھی جزاء نہیں دے سکتا۔ پس ساعر نے دونوں لغتوں کو جمع کردیا ہے۔
Top