Tafseer-e-Baghwi - An-Najm : 43
وَ اَنَّهٗ هُوَ اَضْحَكَ وَ اَبْكٰىۙ
وَاَنَّهٗ : اور بیشک اس نے هُوَ اَضْحَكَ : وہی ہے جس نے ہنسایا وَاَبْكٰى : اور رلایا
اور یہ کہ تمہارے پروردگار ہی کے پاس پہنچنا ہے
42 ۔” وان الی ربک المنتھیٰ “ یعنی مخلوق کی انتہا اور ان کا لوٹنا اس کی طرف ہے اور وہ ان کو ان کے اعمال کا بدلہ دے گا اور کہا گیا ہے اسی سے احسان کی ابتداء ہے اور اس کی طرف امیدوں کی انتہاء ہے۔ ابی بن کعب ؓ نے نبی کریم ﷺ سے اللہ تعالیٰ کے قول ” وان الی ربک المنتھیٰ “ کے بارے میں روایت کیا ہے ۔ آپ (علیہ السلام) نے فرمایا کہ رب تعالیٰ کے بارے میں غور وفکر نہ کرو، یہ اس کی مثل ہے جو ابوہریرہ ؓ سے مرفوع روایت کی گئی ہے کہ تم مخلوق میں غور و فکر کرو، خالق میں غور و فکر ن کرو کیونکہ غور و فکر اس کا احاطہ نہیں کرسکتا۔
Top