Tafseer-e-Baghwi - Ar-Rahmaan : 45
فَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ۠   ۧ
فَبِاَيِّ اٰلَآءِ : تو ساتھ کون سی نعمتوں کے رَبِّكُمَا : اپنے رب کی تم دونوں تُكَذِّبٰنِ : تم دونوں جھٹلاؤ گے
وہ دوزخ اور کھولتے ہوئے گرم پانی کے درمیان گھومتے پھریں گے
44 ۔” یطوفون بینھا وبین حمیم آن “ جس کی گرمائش انتہا کو پہنچ چکی ہو۔ زجاج (رح) فرماتے ہیں ” انی یانی فھوآن “ جب پکنے کی انتہا کو پہنچ جائے۔ اور معنی یہ ہے کہ وہ جہنم اور گرم پانی کے درمیان دوڑیں گے۔ پس جب وہ جہنم کی گرمی سے فریاد طلب کریں گے تو ان کا عذاب کھولتا ہوا پانی جو تار کول کی طرح ہوگا بنایا جائے گا اور وہ اللہ تعالیٰ کا قول ” وان یستغیثوا یغاثوا بماء کالمھل “ اور کعب احبار (رح) فرماتے ہیں آن جہنم کی وادیوں میں سے ایک وادی ہے جس میں اہل جہنم پیپ جمع ہوتی ہے، پس وہ بیڑیوں میں وہاں لائے جائیں گے ، پھر اس وادی میں غوطے دیئے جائیں گے حتیٰ کہ ان کے جوڑ کھل جائیں گے پھر اس سے نکالے جائیں گے تو اللہ تعالیٰ ان کو نئی خلقت دیں گے، پھر جہنم میں ڈالے جائیں گے اور یہ مطلب ہے اللہ تعالیٰ کے قول ” یطوفون بینھا وبین حمیم آن “ کا
Top