Tafseer-e-Baghwi - Al-An'aam : 57
قُلْ اِنِّیْ عَلٰى بَیِّنَةٍ مِّنْ رَّبِّیْ وَ كَذَّبْتُمْ بِهٖ١ؕ مَا عِنْدِیْ مَا تَسْتَعْجِلُوْنَ بِهٖ١ؕ اِنِ الْحُكْمُ اِلَّا لِلّٰهِ١ؕ یَقُصُّ الْحَقَّ وَ هُوَ خَیْرُ الْفٰصِلِیْنَ
قُلْ : آپ کہ دیں اِنِّىْ : بیشک میں عَلٰي : پر بَيِّنَةٍ : روشن دلیل مِّنْ : سے رَّبِّيْ : اپنا رب وَكَذَّبْتُمْ : اور تم جھٹلاتے ہو بِهٖ : اس کو مَا عِنْدِيْ : نہیں میرے پاس مَا : جس تَسْتَعْجِلُوْنَ : تم جلدی کر رہے ہو بِهٖ : اس کی اِنِ : صرف الْحُكْمُ : حکم اِلَّا : مگر (صرف) لِلّٰهِ : اللہ کیلئے يَقُصُّ : بیان کرتا ہے الْحَقَّ : حق وَهُوَ : اور وہ خَيْرُ : بہتر الْفٰصِلِيْنَ : فیصلہ کرنے والا
کہہ دو کہ میں تو اپنے پروردگار کی دلیل روشن پر ہوں اور تم اس کی تکذیب کرتے ہو۔ جس چیز (یعنی عذاب) کیلئے تم جلدی کر رہے ہو وہ میرے پاس نہیں ہے (ایسا) حکم اللہ ہی کے اختیار میں ہے وہ سچی بات بیان فرماتا ہے وہ سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے
(57) (قل انی علیہ بینۃ) بیان، بصیرت اور برہان پر۔ من ربی وکذبتم بہ جس کو میں لایا۔ (ماعندی ما تستعجلون بہ) بعض نے کہا کہ وہ عذاب کو جلدی طلب کرتے تھے جیسا کہ قرآن مجید میں ان کا قول مذکور ہے (ان کان ھذا ھوا الحق من عندک فامطر علینا حجارۃ اگر یہ حق ہے تیری طرف سے تو برساہم پر پتھر) اور بعض نے کہا اس سے قیامت مراد ہے اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے (قیامت کو جلدی چاہتے ہیں وہ لوگ جو اس پر ایمان نہیں لاتے)…(ان الحکم الا للہ ط یقص) دیگر حضرات نے ” یقضی “ پڑھا ہے قاف کے سکون اور ضاد کے کسرہ کے ساتھ۔ قضیت سے ہے یعنی حق کے ساتھ فیصلہ کرتا ہے اس کی دلیل یہ ہے کہ باری تعالیٰ نے فرمایا (وھو خیر الفصلین) اور فصل قضاء میں ہوتا ہے اور یاء کو حذف کیا الف اور لام کے ثقیل ہونے کی وجہ سے جیسے باری تعالیٰ کا قول (صال الجحیم) ہے اور بالحق نہیں کہا اس لئے حق مصدر کی صفت ہے گویا کہ فرمایا بقضی القضاء الحق۔
Top