Tafheem-ul-Quran - Al-An'aam : 57
قُلْ اِنِّیْ عَلٰى بَیِّنَةٍ مِّنْ رَّبِّیْ وَ كَذَّبْتُمْ بِهٖ١ؕ مَا عِنْدِیْ مَا تَسْتَعْجِلُوْنَ بِهٖ١ؕ اِنِ الْحُكْمُ اِلَّا لِلّٰهِ١ؕ یَقُصُّ الْحَقَّ وَ هُوَ خَیْرُ الْفٰصِلِیْنَ
قُلْ : آپ کہ دیں اِنِّىْ : بیشک میں عَلٰي : پر بَيِّنَةٍ : روشن دلیل مِّنْ : سے رَّبِّيْ : اپنا رب وَكَذَّبْتُمْ : اور تم جھٹلاتے ہو بِهٖ : اس کو مَا عِنْدِيْ : نہیں میرے پاس مَا : جس تَسْتَعْجِلُوْنَ : تم جلدی کر رہے ہو بِهٖ : اس کی اِنِ : صرف الْحُكْمُ : حکم اِلَّا : مگر (صرف) لِلّٰهِ : اللہ کیلئے يَقُصُّ : بیان کرتا ہے الْحَقَّ : حق وَهُوَ : اور وہ خَيْرُ : بہتر الْفٰصِلِيْنَ : فیصلہ کرنے والا
کہو، میں اپنے رب کی طرف سے ایک دلیل روشن پر قائم ہوں اور تم نے اسے جھٹلا دیا ہے، اب میرے اختیار میں وہ چیز ہے نہیں جس کے لیے تم جلدی مچارہے ہو،39 فیصلہ کا سارا اختیار اللہ کو ہے، وہی امرِ حق بیان کرتا ہے اور وہی بہترین فیصلہ کرنے والا ہے
سورة الْاَنْعَام 39 اشارہ ہے عذاب الہٰی کی طرف۔ مخالفین کہتے تھے کہ اگر تم خدا کی طرف سے بھیجے ہوئے نبی ہو اور ہم کھلم کھلا تمہیں جھٹلا رہے ہیں تو کیوں نہیں خدا کا عذاب ہم پر ٹوٹ پڑتا ؟ تمہارے مامور من اللہ ہونے کا تقاضا تو یہ تھا کہ ادھر کوئی تمہاری تکذیب یا توہین کرتا اور ادھر فوراً زمین دھنستی اور وہ اسمیں سما جاتا، یا بجلی گرتی اور وہ بھسم ہوجاتا۔ یہ کیا ہے کہ خدا کا فرستادہ اور اس پر ایمان لانے والے تو مصیبتوں پر مصیبتیں اور ذلتوں پر ذلتیں سہ رہے ہیں اور ان کو گالیاں دینے اور پتھر مارنے والے چین کیے جاتے ہیں ؟
Top