Tafseer-e-Baghwi - Al-Qalam : 17
اِنَّا بَلَوْنٰهُمْ كَمَا بَلَوْنَاۤ اَصْحٰبَ الْجَنَّةِ١ۚ اِذْ اَقْسَمُوْا لَیَصْرِمُنَّهَا مُصْبِحِیْنَۙ
اِنَّا : بیشک ہم نے بَلَوْنٰهُمْ : آزمائش میں ڈالا ہم نے ان کو كَمَا بَلَوْنَآ : جیسا کہ آزمایا ہم نے اَصْحٰبَ الْجَنَّةِ : باغ والوں کو اِذْ اَقْسَمُوْا : جب انہوں نے قسم کھائی لَيَصْرِمُنَّهَا : البتہ ضرور کاٹ لیں گے اس کو مُصْبِحِيْنَ : صبح سویرے
ہم عنقریب اس کی ناک پر داغ لگائیں گے
16 ۔ پھر اس کو وعید سناتے ہوئے فرمایا ” سنسمہ علی الخرطوم “ اور خرطوم ناک ہے۔ ابوالعالیہ اور مجاہد رحمہما اللہ فرماتے ہیں یعنی ہم اس کے چہرے کو سیاہ کردیں گے۔ پس ہم اس کے لئے آخرت میں علامت بنادیں گے جس کے ذریعے پہنچانا جائے گا وہ چہرے کا سیاہ ہونا ہے۔ فرائؒ فرماتے ہیں ناک کو علامت کے ساتھ خاص کیا ہے حالانکہ وہ سیاہی پورے چہرے پر چھائی ہوئی ہوگی۔ اس لئے کہ بعض کو کل سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں عنقریب ہم تلوار کے ذریعے اس کا کام تمام کردیں گے اور یہ بدر کے دن کہا گیا۔ اور قتادہ (رح) فرماتے ہیں عنقریب ہم اس کے ساتھ ایسی چیز لاحق کریں گے جو اس سے جدا نہ ہوگی۔ قتیبی (رح) فرماتے ہیں عرب کسی شخص کو کہتے ہیں ” سب الرجل سبۃ قبیحۃ قدوسمہ مسیسم سوئ “ مراد یہ ہوتا ہے کہ اس کے ساتھ ایسی عار ملائی گئی ہے جو اس سے جدا نہ ہوگی۔ جیسا کہ علامت نہ مٹتی ہے اور نہ اس کا اثر جاتا ہے اور تحقیق اللہ تعالیٰ نے اس کے لئے عیب ذکر کرکے اس کے ساتھ ایسی عار لاحق کردی ہے جو اس سے دنیا اور آخرت میں جدا نہ ہوگی۔ جیسے ناک پر علامت لگانا اور ضحاک اور کسائی رحمہما اللہ فرماتے ہیں عنقریب ہم اس کے چہرے پر داغ دیں گے۔
Top