Tafseer-e-Baghwi - Al-A'raaf : 94
وَ مَاۤ اَرْسَلْنَا فِیْ قَرْیَةٍ مِّنْ نَّبِیٍّ اِلَّاۤ اَخَذْنَاۤ اَهْلَهَا بِالْبَاْسَآءِ وَ الضَّرَّآءِ لَعَلَّهُمْ یَضَّرَّعُوْنَ
وَ : اور مَآ اَرْسَلْنَا : بھیجا ہم نے فِيْ : میں قَرْيَةٍ : کسی بستی مِّنْ نَّبِيٍّ : کوئی نبی اِلَّآ : مگر اَخَذْنَآ : ہم نے پکڑا اَهْلَهَا : وہاں کے لوگ بِالْبَاْسَآءِ : سختی میں وَالضَّرَّآءِ : اور تکلیف لَعَلَّهُمْ : تاکہ وہ يَضَّرَّعُوْنَ : عاجزی کریں
اور ہم نے کسی شہر میں کوئی پیغمبر نہیں بھیجا مگر وہاں کے رہنے والوں کو جو ایمان نہ لائے دکھوں اور مصیبتوں میں مبتلا کیا تاکہ وہ عاجزی اور زاری کریں۔
94(وما ارسلنا فی قریۃ من نبی) یہاں مقدر ہے یعنی پھر ان لوگوں نے اس نبی کو جھٹلایا (انا اخلنا اھلھا) جب وہ ایمان نہ لائے ہوں۔ بالباسآء اور والضراء کی مختلف تفاسیر (بالباسآء والضرائ) ابن مسعود ؓ نے فرمایا کہ ” باسء فتر ہے اور ” ضرائ “ سے مراد مرض ہے اور یہی معنی ہے ان لوگوں کے قول کا جنہوں نے کہا ” باساء “ کا تعلق مال سے اور ” ضرائ “ کا تعلق جان سے ہے اور بعض نے کہا کہ ” باسائ “ اور ” بئوس “ کا معنی معیشت کا تنگ ہونا اور ” ضرائ “ اور ” ضر “ کا معنی بری حالت اور بعض نے کہا ” باسائ “ سے مراد غم و پریشانی اور ” ضرائ “ سے خشک سالی مراد ہے (لعلھم یضرعون) اور توبہ کریں۔
Top